من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 37. باب كَانَ النَّبَيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ لِرَأْسِهِ مَاءً جَدِيداً: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے مسح کے لئے نیا پانی لیتے تھے
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، پس آپ نے کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ (کہنیوں تک) تین بار دھوئے، پھر سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پیروں کو دھویا یہاں تک کہ ان کو صاف کر لیا، اور سر کا مسح ہاتھ میں بچے پانی کے بجائے نئے پانی سے کیا۔ ابومحمد نے فرمایا: آخری جملے سے، پہلے مسح کی تفسیر مقصود ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه ابن لهيعة، [مكتبه الشامله نمبر: 736]»
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کی اصل [صحيح مسلم 236]، [أبوداؤد 120]، [ترمذي 35] میں موجود ہے، اور امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ نیز بعض نسخ میں عبداللہ بن زید المازني عن عمہ عاصم ہے، اور بعض نسخوں میں عبداللہ بن زید بن عاصم المازنی ہے اور یہی صحیح ہے۔ واللہ اعلم قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه ابن لهيعة
|