من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 23. باب كَمْ يَكْفِي في الْوُضُوءِ مِنَ الْمَاءِ: نماز کی کنجی طہارت ہے
سیدنا على رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کنجی طہارت ہے، اورتحریم اس کی تکبیر ہے، اور تحلیل اس کی سلام ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 714]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 61]، [ترمذي 3]، [ابن ماجه 275]، [مسند أبى يعلی 616] وضاحت:
(تشریح حدیث 709) یعنی تکبیرِ تحریمہ کے بعد جتنے افعال نماز کے منافی تھے وہ نا درست ہو گئے اور سلام پھیرنے کے بعد تمام افعال درست ہو گئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مُد سے وضو کرتے اور ایک صاع سے غسل کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 715]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 53، 356]، [ابن ماجه 267]، [ترمذي 56، 267]، [المصنف 65/1]، [أحمد 222/5]، [أبوعوانه 232/1]، [ابن الجارود 62] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبداللہ بن عبداللہ نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکوک سے وضو کرتے اور پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 716]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 201]، [مسلم 325]، [أبوداؤد 95]، [ترمذي 609]، [نسائي 73] وضاحت:
(تشریح احادیث 710 سے 712) مکوک مد کو کہتے ہیں اور مد و صاع ناپ کے پیمانے ہیں، ایک صاع تقریباً ڈھائی کلوگرام کا ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وضو اور غسل میں پانی کے اسراف سے بچنا چاہئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|