من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 53. باب الْوُضُوءِ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ: سمندر کے پانی سے وضو کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بنومدلج کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم سمندر میں رہنے والے ہیں، تختوں پر بیٹھ کر شکار کرتے ہیں، پھر رات دو رات، تین رات، چار چار راتیں غائب رہتے ہیں، اپنے ساتھ ہونٹوں کے لئے میٹھا پانی رکھتے ہیں، پس اگر اس سے وضو کر لیں تو جانوں کا خطرہ ہو جائے، اور اگر اپنے نفس کو ترجيح دے کر سمندر کے پانی سے وضو کر لیں تو ہمارے دل میں خلش رہتی ہے کہ کہیں یہ پانی ناپاک نہ ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمندر کے پانی سے وضو کرو، اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے۔“
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات لكن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 755]»
اس حدیث کی سند میں کچھ کلام ہے، لیکن دوسری صحیح اسانید سے یہ حدیث مروی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 83]، [ترمذي 69]، [ابن ماجه 386]، [الموطا 2/1]، [مسند أحمد 237/2] و [المستدرك 141/1] وضاحت:
(تشریح حدیث 750) صحابہ کرام نے صرف پانی کے بارے میں پوچھا تھا، نبی الرحمۃ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لئے بھی بتلا دیا کہ اس میں مرا جانور بھی حلال ہے اور اس میں مچھلی وغیرہ سب داخل ہیں، اور یہ حکم صرف مچھلی کے ساتھ خاص نہیں (واللہ اعلم)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات لكن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس
مغیرہ بن ابی بردہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: بنو عبدالدار کے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم سمندر میں سوار ہوتے ہیں، اور ہمارے ساتھ تھوڑا سا میٹھا پانی ہوتا ہے، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے اس کا مردہ حلال ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 756]»
مذکورہ بالا حدیث میں اس کی تخریج گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1243]، [البيهقي 36/1]، [شرح السنة للبغوي 281] و [نيل الأوطار 17/1-20] وضاحت:
(تشریح حدیث 751) ان احادیث سے واضح ہوگیا کہ سمندر کا پانی پاک ہے، اس سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے۔ والله اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|