من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 95. باب الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ عِنْدَ الصَّلاَةِ أَوْ تَحِيضُ: نماز کے وقت میں کوئی عورت پاک ہو یا اسے حیض آئے
امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت نماز کے وقت پاک ہو اور استطاعت کے باوجود غسل نہ کرے تو وہ اس نماز کو قضا کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 909]»
امام حسن رحمہ اللہ تک اس روایت کی سند صحیح ہے۔ اس کو ابن ابی شیبہ نے [237/2] میں بسند ضعیف ذکر کیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب عورت کو دو رکعت پڑھنے کے بعد حیض آ جائے، تو پاک ہونے کے بعد اس نماز کی قضا نہیں پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 910]»
اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 339/2 بسند صحيح] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
اس اثر کا معنی وہی ہے جو (905) میں ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 911]»
قتادہ کے اس اثر کو عبدالرزاق نے [مصنف 1288] میں ذکر کیا ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں: ” «إِذَا رَأتِ الْمَرْأَةُ الطُّهْرَ فِيْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ تَغْتَسِلْ حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا، فَلْتُعِدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ، تَقْضِيْهَا» “۔ نیز (913) میں آ رہی ہے۔ بعض لوگوں نے اس اثر کو اگلے اثر نمبر (912) سے جوڑ دیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
عطاء نے اس عورت کے بارے میں کہا جو ظہر کے وقت پاک ہو جائے اور عصر تک غسل نہ کرے، دونوں نے کہا وہ ظہر قضا پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «أثر قتادة إسناده صحيح. أما الحديث الذي نهايته " تقضي الظهر " في إسناده أثر عطاء الحجاج بن أرطاة وهو ضعيف ولكن الأثر صحيح بسابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 912]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن بات صحیح ہے «كما مر آنفا» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثر قتادة إسناده صحيح. أما الحديث الذي نهايته " تقضي الظهر " في إسناده أثر عطاء الحجاج بن أرطاة وهو ضعيف ولكن الأثر صحيح بسابقه
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 913]»
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 914]»
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
امام حسن، امام عامر شعبی و امام ابراہیم رحمہم اللہ سے اس عورت کے بارے میں مروی ہے جو نماز میں کوتاہی کرے اور اسے حیض آ جائے، انہوں نے کہا: اس نماز کو وہ (قضا) پڑھے گی (یعنی طہر کے بعد اسے وہ نمازیں پڑھنی ہوں گی)۔
تخریج الحدیث: «عَنْ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ، قَالُوا: «تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ» ، [مكتبه الشامله نمبر: 915]»
ان تینوں اسلاف کرام کے یہ اقوال صحیح اور درست ہیں۔ حوالے کے لئے دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2، 339، 340] و [مصنف عبدالرزاق 1286، 1289]، [والأثر الآتي 919] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: عَنْ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ، قَالُوا: «تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ»
امام حسن رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں فرمایا جو کوتاہی کرے، نماز کا وقت آئے نماز نہ پڑھے حتی کہ اسے حیض شروع ہو جائے، تو وہ نماز نہانے کے بعد قضا پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 916]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں اور تخریج گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حسن اور قتادۃ نے کہا: عورت نماز ضائع کر دے اور حیض آ جائے تو اس پر پاکی کے بعد (اس نماز کی) قضا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 917]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابوشهاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔ نیز یہ روایت (910، 911، 912) میں گزرچکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کوتاہی کرے اور حیض آ جائے تو (اس نماز کی) قضا کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 918]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابونعیم: فضل بن دکین ہیں اور حسن: ابن صالح، مغیرہ: ابن مقسم ہیں۔ دیکھئے اثر رقم (905)۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 902 سے 914) ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ جو عورت نماز کے وقت سستی کرے اور نماز پڑھنے کی جلدی کوشش نہ کرے اور اس کو نماز کے وقت حیض آنے لگ جائے تو وہ صرف اسی نماز کی قضا کرے گی جس کو سستی اور کاہلی میں ادا نہیں کر سکی، باقی نمازیں اس پر معاف ہوں گی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: نماز کے وقت میں عورت کو حیض آ جائے تو اس پر کوئی قضا نہیں ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعقوب: ابن القعقاع قاضی مرد اور ابویوسف: شیخ مکی ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 919]»
اس کی سند جید ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت جب مغرب سے پہلے پاک ہو جائے تو ظہر و عصر بھی پڑھے گی اور فجر سے پہلے پاک ہو تو مغرب عشاء بھی پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 920]»
حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، لیکن قیس بن سعد نے ان کی متابعت کی ہے اس لئے اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 336/2]۔ نیز یہ روایت (920) میں آگے آرہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سعید ابن المسیب رحمہ اللہ سے بھی مذکورہ بالا روایت منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد، [مكتبه الشامله نمبر: 921]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے تقویت ملتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی کے مثل منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 922]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] میں بسند صحیح مذکور ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عورت جس نماز کے وقت پاک ہوئی وہ نماز پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 923]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1286] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء، طاؤس اور مجاہد رحمہم اللہ نے کہا کہ حائضہ عورت جب نماز فجر سے پہلے پاک ہو جائے تو مغرب و عشاء بھی پڑھے اور جب غروب آفتاب سے قبل پاک ہو جائے تو ظہر اور عصر بھی پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 924]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور یہ مذکور بالا بزرگوں کے اقوال ہیں، جو ایک احتیاطی امر ہے تاکہ عورت تارکِ صلاة شمار نہ ہو۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1281] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حکم نے حائضہ کے بارے میں فرمایا کہ جب وہ دن کے آخر میں پاکی دیکھے تو ظہر و عصر ادا کرے اور رات کے آخری وقت میں طہارت دیکھے تو مغرب و عشاء بھی پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 925]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1282] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام طاؤس رحمہ اللہ سے بھی مثل سابق مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 926]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس کی سند کمزور ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1283] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم
مغیرہ سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے تھے: عصر کے وقت عورت اگر پاک ہو تو ظہر و عصر پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 927]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 336/2، 337] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
شعبہ نے کہا: میں نے حماد (بن ابی سلیمان) سے پوچھا: جب عورت نماز کے وقت میں پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 928]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور کہیں یہ روایت نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب عورت کسی نماز کے وقت میں پاک ہو تو وہ نماز پڑھے، اور دوسری نماز نہیں پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 929]»
اس کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں نے زید بن یحییٰ کے پاس امام مالک رحمہ اللہ سے یہ قول پڑھا کہ جو عورت عصر کے بعد پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: ظہر و عصر (دونوں) پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اگر طہر کا وقت غروب آفتاب سے کچھ پہلے ہو تو صرف عصر پڑھے گی ظہر نہیں، اور اگر وہ غروب شمس کے بعد پاک ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں، امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ کا بھی یہی قول ہے؟ کہا: نہیں۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 930]»
اس قول کی سند صحیح ہے، کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
|