من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 99. باب في الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ تُصَلِّي في يَوْمِهَا إِذَا طَهُرَتْ: حائضہ عورت کا طہارت کے بعد حیض کے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا بیان
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس دن یا چالیس رات بیٹھ رہتیں اور ہم میں سے کوئی اپنے چہرے کی جھائیوں پر ورس مل لیتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 995]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أحمد 303/6]، [أبوداؤد 311]، [ترمذي 139]، [ابن ماجه 648]، [دارقطني 222/1]، [مصنف ابن أبى شيبه 368/4]، [البيهقي فى المعرفة 2281] و [المستدرك 175/1] وضاحت:
(تشریح حدیث 990) سنن دارمی کے مطبوعہ نسخوں میں عنوان یہی ہے کہ ”حائضہ عورت کا طہارت کے بعد ....“ لیکن روایات سب مدتِ نفاس سے تعلق رکھتی ہیں اور یہ باب آگے (105) نمبر پر آ رہا ہے۔ ورس: زرد رنگ کی خوشبودار نبات ہے جو یمن میں پائی جاتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
معاویہ بن قرۃ سے مروی ہے عائذ بن عمرو کی بیوی نے روایت کیا کہ وہ نفاس کی حالت میں بیس دن گزرنے کے بعد آئیں اور اپنے شوہر کے لحاف میں گھس گئیں، عائد نے کہا یہ کون ہے؟ کہا: میں آپ کی بیوی ہوں، پاک ہو گئی ہوں، تو انہوں نے پیر سے بیوی کو ٹھوکر ماری اور کہا: میرے دین میں مجھے دھوکہ نہ دو، یہاں تک کہ چالیس دن گزار لو۔ دارقطنی اور مصنف میں ہے کہ وہ نہا کر ان کے پاس آئی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 996]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 368/6] و [دارقطني 222/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نفاس والی عورتیں تقریباً چالیس دن بیٹھیں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 997]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ (990) میں گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: نفاس والی عورتیں چالیس دن انتظار کریں گی۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 998]»
اس اثر کی سند حسبِ سابق ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
معتمر بن سلیمان نے اپنے والد سے روایت کیا کہ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے نفساء کے بارے میں فرمایا: اگر وہ خون دیکھیں تو چالیس دن تک انتظار کریں، پھر نماز پڑھیں۔ راوی نے کہا: اور امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: دو مہینے تک انتظار کرے گی، پھر وہ مستحاضہ کے حکم میں ہو گی۔
تخریج الحدیث: «أثران بإسناد واحد وهو أسناد جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 999]»
اس قول کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 367/4 -368] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثران بإسناد واحد وهو أسناد جيد
مکحول نے کہا: نفاس والی عورت لڑکے کی ولادت پر 30 تیس دن اور لڑکی پر چالیس دن انتظار کریں گی۔ مروان نے کہا: سعید بن عبدالعزیز کا بھی یہی قول ہے۔ امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: لڑکا لڑکی دونوں برابر ہیں (یعنی چالیس دن مدت نفاس ہے، ان ایام میں وہ حائضہ عورت کے حکم میں ہو گی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1000]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: درد زہ کے وقت ایک دو دن سے اگر خون دیکھے تو وہ نفاس کا خون ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1001]»
اس قول کی سند بھی صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے ایک حاملہ کے بارے میں مروی ہے، جس کو درد زہ کے وقت خون آئے تو وہ (حاملہ) وہی کرے گی جو مستحاضہ کرتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 1002]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، لیکن مصنف عبدالرزاق میں صحیح سند سے مروی ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1212] و [مصنف ابن أبى شيبه 213/2] وضاحت:
(تشریح احادیث 991 سے 998) اس مسئلہ میں صحیح یہ ہے کہ چالیس دن نفاس کی اکثر مدت ہے، اس سے پہلے اگر عورت پاک ہو جائے تو شوہر کے لئے حلال ہوگی اور نماز پڑھے گی، اگر چالیس دن سے زیادہ نفاس کا خون جاری رہے تو وہ مستحاضہ کے حکم میں ہوگی، صفائی اور غسل کر کے نماز پڑھے گی اور شوہر کے پاس جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج
|