من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 115. باب اغْتِسَالِ الْحَائِضِ إِذَا وَجَبَ الْغُسْلُ عَلَيْهَا قَبْلَ أَنْ تَحِيضَ: جنبی عورت کا حیض شروع ہونے سے پہلے غسل کرنے کا بیان
عطاء رحمہ اللہ اور زہری رحمہ اللہ دونوں نے فرمایا: جنابت اور حیض کا ایک ہی جیسا غسل ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1186]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے کہا: بالوں میں پانی کا خلال کرو، اس سے پہلے کہ اس میں آگ داخل ہو۔ «(البقيا والبقايا من الابقاء عليه)»
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع إبراهيم لم يدرك حذيفة، [مكتبه الشامله نمبر: 1187]»
اس حدیث کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] و [تهذيب الآثار مسند على 434] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع إبراهيم لم يدرك حذيفة
بنی تیم الله بن ثعلبہ کے ایک فرد جمیع بن عمیر نے کہا کہ میں اپنی ماں اور خالہ کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے ان سے پوچھا: آپ غسل کس طرح کرتی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے وقت نماز کا سا وضو کرتے تھے، پھر اپنے سر پرتین بار پانی بہاتے، اور ہم چٹیوں کی وجہ سے پانچ بار سر پر پانی ڈالتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1188]»
اس روایت کی سند جمیع بن عمیر کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 241]، [بيهقي 180/1]، [ابن ماجه 574]۔ «ضَفْر» گندھی ہوئی زلفوں کی ایک لٹ کو کہتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: جو عورت غسل کرتی ہے تو وہ اپنے بال کھول دے گی؟ جواب دیا: «بخ» (ہٹ تیری) کیا وہ ایک اوقیہ خرچ کرے گی؟ ارے اس کے لئے کافی ہے کہ وہ اپنے سر پر تین بار پانی بہائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1189]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1048] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ اپنی انگلیوں سے بالوں میں خلال کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1190]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه حجاج وهو: ابن أرطاة
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے حائضہ اور جنبیہ عورت کے (غسل کے) بارے میں مروی ہے کہ وہ دونوں سر پر پانی ڈالیں گی، اور بال نہیں کھولیں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1191]»
اس روایت کی سند بھی حسبِ سابق ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 74/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
عطاء رحمہ اللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1192]»
اس کی سند حسبِ سابق ہے، ونفس المرجع۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
منصور سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب زلفوں کے کنارے اور جڑ بھیگ جائیں تو انہیں نہیں کھولے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1193]»
اس کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
نافع (مولى ابن عمر) سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بیویاں اور لونڈیاں جب غسل حیض و جنابت کرتیں تو چوٹیاں نہیں کھولتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1194]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] و [عبدالرزاق 1047] وضاحت:
(تشریح احادیث 1180 سے 1189) «عقص» جمع «عقيصة» گوندھی ہوئی چوٹی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: حیض یا جنابت (کے غسل میں) عورتیں اپنی چوٹی نہیں کھولیں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1195]»
اس اثر کی سند قابلِ تحقیق ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں سر پر چوٹی کس کر باندھتی ہوں؟ فرمایا: ”اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال لو، اور ہر چلو پانی کا ڈالنے کے بعد گوندھو۔“ (یعنی بالوں کو ملو تاکہ پانی جڑوں تک پہنچ جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1196]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 330]، [مسند أبى يعلی 6957]، [مسند الحميدي 296] و [مصنف ابن أبى شيبه 73/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے فرمایا: بالوں کو جڑوں تک سیراب کرو، اس میں آگ داخل نہ کرو۔ منصور نے کہا: سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی اس سے مراد جنابت ہے (یعنی غسل جنابت کے وقت بال اچھی طرح دھو لو)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1197]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1]، [عبدالرزاق 1053]، [بيهقي 180/1] و [تهذيب الآثار مسند على رضي الله عنه 434، 436] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے دوسری سند سے مذکورہ بالا روایت مروی ہے (اوپر اس کا ترجمہ گزر چکا ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ تھوڑی سی جگہ بھی پانی نہ پہنچا تو اس کو عذاب ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1198]»
جعفر بن الحارث کی وجہ سے اس روایت کی سند حسن ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب عورت غسل جنابت کرے گی تو اپنے بال نہیں کھولے گی، البتہ بالوں کی جڑوں میں پانی ڈال کر دھو دے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1199]»
اس روایت کی سند حجاج بن ارطاة کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 74/1] و رقم (1186)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، عورت جنبی ہو جائے اور اس کے بال گوندھے ہوئے ہوں تو کیا انہیں کھولے گی؟ فرمایا: نہیں، البتہ اپنے سر پر اچھی طرح پانی ڈالے تاکہ جڑیں تک سیراب ہو جائیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1200]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1055، 1056]، و اثر رقم (1187)، اس روایت کی سند میں یعلی: ابن عبید اور عبدالملک: ابوسلیمان کے بیٹے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عمرۃ بنت حیان سہميۃ نے کہا: مجھ سے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی حیض سے پاک ہونے کے بعد قسط کی دھونی لینے کی استطاعت نہیں رکھتی؟ اس کی استطاعت نہ ہو تو ”آس“، اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو کچھ گٹھلیوں سے یا پھر نمک ہی سے دھونی لے لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1201]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور دوسری کسی کتاب میں یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن خوشبو اور روئی کے استعمال کا ذکر طہارت کے بعد صحیح حدیثوں میں موجود ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 332] وضاحت:
(تشریح احادیث 1189 سے 1196) «قسط» ایک قسم کی لکڑی ہے اور «آس»: ایک قسم کا درخت جس کے پتے تر و تازہ ہوتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ طہارت کے بعد عورت بدبو کو زایل کرنے کے لئے کچھ کرے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت غسل حیض کر لے تو خون کی جگہ پر طیب رکھ لے۔ (یعنی خوشبو کی کوئی چیز وہاں رکھ لے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1202]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
نافع نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ ان کی بیویاں اور لونڈیاں جب حیض و جنابت کا غسل کرتی تھیں تو اپنے بال نہیں کھولتی تھیں، لیکن پانی بہانے میں مبالغہ کرتی تھیں۔ (تاکہ جڑیں اچھی طرح سیراب ہو جائیں اور ان تک پانی پہنچ جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1203]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] و رقم اثر (1191)۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1196 سے 1198) ان تمام آثار و احادیث سے پتہ چلا کہ عورت کو غسلِ جنابت اور حیض کے غسل میں چوٹیاں کھولنے کی ضرورت نہیں، ہاں پانی جڑوں تک اچھی طرح داخل کریں تاکہ جڑیں سوکھی نہ رہ جائیں۔ واللہ علم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|