من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 110. باب في الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ تَخْتَضِبُ وَالْمَرْأَةِ تُصَلِّي في الْخِضَابِ: حائضہ عورت کے خضاب لگانے اور خضاب میں عورت کے نماز پڑھنے کا بیان
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے مدینہ کی عورتوں کو خضاب لگائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «هشيم قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 1130]»
اس اثر کی سند میں ہشیم اور ابوحرۃ متکلم فیہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هشيم قد عنعن وهو مدلس
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو خضاب لگے ہاتھ میں مسح کرتی ہے، فرمایا: مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ اس کے بجائے میرے ہاتھ چھریوں سے کاٹ ڈالے جائیں۔
تخریج الحدیث: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 1131]»
اس اثر کی سند میں ایک راوی مجہول ہیں۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 120/1] و [بيهقي 27/1 الطهارة باب فى نزع الخضاب عند الوضوء......] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده جهالة
ابوسعید (کثیر بن عبید) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: عورت خضاب لگا کر نماز پڑھ سکتی ہے؟ فرمایا: سوت (کھرچ) کر اسے پھینک دو۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابوسعید ابوالعنبس کے بیٹے ہیں اور ابوالعنبس کا نام سعید بن کثیر بن عبید ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1132]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 119/1] و [بيهقي 77/1] وضاحت:
(تشریح احادیث 1125 سے 1128) «وَرَغْمًا» بعض روایت میں ہے: «وَارْغَمِيْهِ» اس کے معنی تراب کے ہیں، یعنی: مٹی سے رگڑ دے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہماری عورتیں رات میں مہندی لگاتی تھیں، جب صبح ہوتی تو اسے کھول دیتیں، وضو کرتیں اور نماز پڑھ لیتی تھیں۔ اور نماز کے بعد پھر خضاب لگا لیتیں، اور اگر ظہر کا وقت ہو جاتا تو پھر اسے کھول دیتیں، وضو کرتیں اور نماز پڑھتیں، اس طرح بہت اچھا رنگ چڑھ جاتا، اور یہ چیز نماز سے مانع نہ ہوتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1133]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 120/1]، [بيهقي 77/1] و [مصنف عبدالرزاق 7930] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی عورتیں حیض کی حالت میں خضاب (مہندی) لگاتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1134]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ حجاج: ابن منہال اور ایوب: السختیانی ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہماری عورتیں عشاء کے بعد خضاب لگا لیتی تھیں اور جب صبح ہوتی تو اسے کھول دیتیں، وضو کر کے نماز پڑھتی تھیں، اور جب ظہر پڑھ لیتی تھیں تو پھر باندھ لیتیں اور عصر پڑھنی ہوتی تو کھول دیتی تھیں، اس سے اچھا رنگ چڑھ جاتا اور وہ خضاب (یا مہندی) کی وجہ سے نماز کو نہ چھوڑتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1135]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ (1129) میں ابھی گذر چکا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1128 سے 1131) ان تمام آثار سے یہ بات واضح ہوئی کہ حائضہ عورت خضاب لگا سکتی ہے، اور اگر کسی عام عورت نے مہندی یا خضاب لگا لیا اور نماز کا وقت آجائے تو اس کو دھو کر اور وضو کر کے نماز پڑھ سکتی ہے۔ لیکن صحیح یہ لگتا ہے کہ خضاب سے پہلے وضو کر لے اور پھر خضاب لگا کر نماز پڑھ لی جائے تو اچھا ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|