من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 112. باب مَنْ قَالَ عَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ: حیض کی حالت میں جماع کرنے پر جن حضرات نے کفارے کا کہا ان کا بیان
یزید بن ابراہیم نے بیان کیا کہ میں نے امام حسن بصری رحمہ اللہ کو اس شخص کے بارے میں کہتے ہوئے سنا جو رمضان کے دنوں میں روزہ نہ رکھے، فرمایا: اس کے اوپر ایک غلام آزاد کرنے یا ایک اونٹ ذبح کرنے کا کفارہ ہے یا بیس صاع (تقریباً 45 کیلو) غلہ چالیس مسکینوں کے لئے واجب ہے۔ اور اسی طرح کا کفارہ اس شخص کے اوپر واجب ہے جو بحالت حیض بیوی سے جماع کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1144]»
سند اس اثر کی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 12378] وضاحت:
(تشریح حدیث 1139) یعنی ایسے آدمی پر بھی ایک غلام آزاد کرنے یا ایک اونٹ ذبح کرنے یا بیس صاع صدقہ کرنے کا کفارہ ہے۔ یہ ان کا قول ہے حدیث نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اس شخص کے بارے میں جو بحالت حیض اپنی بیوی سے ہم بستری کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نصف دینار صدقہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1145]»
اس حدیث کے حوالہ کے لئے دیکھئے: [مسند أحمد 325/1، 272]، [أبوداؤد 266]، [ترمذي 136]، [ابن أبى شيبه 12369] و [مصنف عبدالرزاق 1261، 1264] وضاحت:
(تشریح حدیث 1140) اس حدیث کی سند حسن ہے اور صحیح سند سے بھی مروی ہے کما سیأتی، اور ایک دینار کی قیمت موجودہ دور میں تقریباً بیس ریال سعودی بنتی ہے، تفصیل اس باب کے آخر میں دیکھئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
مقسم سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو آدمی اپنی بیوی سے بحالت حیض ہم بستری کرے وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے، یہ شک کہ ایک دینار کہا یا نصف دینار حکم سے واقع ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1146]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 230/1، 286]، [أبوداؤد 264]، [نسائي 153/1]، [ابن ماجه 640]، [ابن أبى شيبه 12370]، [بيهقي 314/1]، [مستدرك الحاكم 171/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو آدمی اپنی بیوی سے بحالت حیض ہم بستری کرے اسے ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہئے۔ شعبہ نے کہا: میرے حفظ میں یہ حکم مرفوع ہے، اور فلاں فلاں نے غیر مرفوع سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ذکر کیا ہے۔ کسی نے عرض کیا: اپنے حفظ سے ہم سے بیان کیجئے اور فلاں فلاں کے قول کو پرے چھوڑیئے، فرمایا: اللہ کی قسم مجھے عمر نوح علیہ السلام بھی ملے تو بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اسے بیان کروں یا خاموشی اختیار کروں۔ ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: عبدالحميد: ابن زید بن عبدالرحمٰن بن زید بن الخطاب ہیں جو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1147]»
اس روایت کی سند بھی حسبِ سابق ہے۔ نیز دیکھئے: [المنتقی 109] و [مسند أبى يعلی 2432] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جاری خون میں جماع کیا تو ایک دینار، اور خون رکنے کے بعد جماع کیا تو نصف دینار ہے۔
تخریج الحدیث: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 1148]»
اس اثر کی سند میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرنے والے راوی مجہول ہیں، اور اثر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے۔ ديكهئے: [أبوداؤد 265] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده جهالة
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی حائضہ عورت سے جماع کرتا ہے وہ نصف دینار صدقہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1149]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور (1142) میں گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبدالحمید بن زید بن الخطاب نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھی جو جماع سے کراہت کرتی تھی، وہ جب اس سے ارادہ فرماتے تو حیض کا بہانہ لگاتی (ایک مرتبہ) انہوں نے اس سے جماع کر لیا، لیکن دیکھا تو سچ کہہ رہی تھی، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 1150]»
اس روایت کی سند میں دو راوی ساقط ہونے کے سبب معضل ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 266] و [بيهقي 316/1] اور اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده معضل
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ جو آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کر لے تو؟ فرمایا: ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے۔ امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: اور استغفار بھی کرے۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1151]»
اس اثر کی سند میں عبدالکریم کے نام کے بارے میں اختلاف ہے، اگر ابوامیہ ہیں تو ضعیف اور ابن مالک جزری ہیں تو ثقہ ہیں۔ دیکھئے: [المعجم الكبير 12135] و [مسند أبى يعلی 2432] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی سے بحالت حیض جماع کرے تو اگر خون نیا تازہ ہو تو ایک دینار کا صدقہ (بطور کفارہ) کرے، اور زردی مائل خوں ہو تو آدھا دینار صدقہ کرے۔“ امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: اور استغفار کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1152]»
اس روایت کی سند صحیح اور موقوف علی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنی بیوی سے ایسی حالت میں جماع کر لے جب کہ وہ حالت حیض میں ہو تو اس پر ایک دینار صدقہ کرنا ہو گا۔ امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: اور استغفار بھی کرنا ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي ليلى، [مكتبه الشامله نمبر: 1153]»
یہ اثر ضعیف اور موقوف بھی ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (1147)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي ليلى
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسے مرد کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے بحالت حیض جماع کرے، فرمایا: اسے ایک دینار صدقہ کرنا واجب ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1154]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12381] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
مقسم سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایسا آدمی ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ دے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1155]»
اس اثر کی سند محمد بن ابی یعلی کی وجہ سے ضعیف اور موقوف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی ایسا ہی ذکر آیا ہے۔ دیکھئے: (1147)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے بھی ایسے آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے حالت حیض میں یا پاک ہو جانے کے بعد غسل سے پہلے ہم بستری کر لے، فرمایا: وہ آدمی اللہ سے مغفرت طلب کرے اور دینار کا پانچواں حصہ صدقہ دے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1156]»
اس قول کی سند تو صحیح ہے لیکن اکثر روایات دینار یا نصف دینار کی وارد ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی سے حیض کے دوران ہم بستری کر لے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔ حاضرین میں سے کسی نے عرض کیا کہ حسن (بصری رحمہ اللہ) تو کہتے ہیں کہ ایک غلام آزاد کرے؟ فرمایا: میں تمہیں اس سے نہیں روکتا، جتنا ہو سکے الله تعالیٰ کی قربت اختیار کرو۔ یعنی توبہ و استغفار کے ساتھ جتنا صدقہ کر دو بہتر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1157]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ یہ روایت کہیں اور نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو آدمی بحالت حیض اپنی بیوی سے جماع کرے وہ ایک دینار صدقہ کرے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1158]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور موقوف بھی ہے۔ پیچھے تخریج گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1141 سے 1154) خلاصہ ان تمام آثار کا یہ ہے کہ حیض کی حالت میں جماع کرنا گناہ ہے اور استغفار و توبہ کرنی چاہیے۔ ایک یا آدھا دینار صدقہ کر دیں تو بہتر ہے واجب نہیں۔ ایک دینار کی قیمت اس دور میں 20 سعودی ریال کے قریب بنتی ہے اور ایک ریال کے اس وقت تقریباً ہندوستانی 18 روپئے اور پاکستانی ایک ریال کے 40 روپے بنتے ہیں، اس طرح بیس ریال کی قیمت 360 روپئے ہندوستانی اور پاکستانی روپے اس وقت دینار کی قیمت 800 روپئے بنے گی۔ واللہ علم۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [المجموع 259/2]، [المحلى و التلخيص 161/1] و [نيل الأوطار 351/1] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|