من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 109. باب مُجَامَعَةِ الْحَائِضِ إِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ: حائضہ کے غسل کرنے سے پہلے جماع کرنے کا بیان
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: حائضہ عورت جب پاک ہو جائے (یعنی حیض کا خون رک جائے) تو جب تک غسل نہ کرے، اس کا شوہر اس کے قریب نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1117]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
دوسری سند سے بھی مجاہد رحمہ اللہ سے ایسے ہی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1118]»
یہ سند صحیح ہے کما سبق۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (1118)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سفیان رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ حائضہ عورت کا خون رک جائے تو غسل سے پہلے شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے؟ فرمایا: نہیں، دریافت کیا گیا: اگر ایک یا دو دن تک وہ غسل نہ کرے تو؟ فرمایا: توبہ کرائی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1119]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ توبہ شاید اس لئے کرائی جائے گی کہ اس نے بلا جواز دو دن تک غسل کر کے نماز نہیں پڑھی۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
مجاہد رحمہ اللہ نے آیت «﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾» [بقرة: 222/2] کے بارے میں کہا: «يَطْهُرْنَ» یعنی جب خون رک جائے اور «فَإِذَا تَطَهَّرْنَ» سے مراد ہے جب وہ غسل کر لیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1120]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تفصیل آگے آرہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے «﴿حَتَّى يَطْهُرْنَ﴾» سے مراد ہے جب خون کا آنا منقطع ہو جائے، اور «﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾» فرمایا: یعنی جب غسل کر لیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1121]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 385/2]، [مصنف عبدالرزاق 1272] و [الدر المنثور 260/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عثمان بن الاسود نے کہا: میں نے مجاہد رحمہ اللہ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جس کو حیض آیا: کیا غسل کرنے سے پہلے اس کے شوہر کے لئے جائز ہے کہ اس سے جماع کرے؟ فرمایا: نہیں، جب تک کہ نماز جائز نہیں (جماع بھی جائز نہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1122]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حماد سے مروی ہے امام ابراہیم رحمہ اللہ نے فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے جماع نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1123]»
یہ اثر صحیح ہے، اور (1113) میں گذر چکا ہے، اور آگے (1123) میں اس کا ذکر آ رہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثر صحيح
امام حسن رحمہ اللہ سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے پاکی کے بعد غسل کرنے سے پہلے وطی کرے، فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے وہ حائضہ کے حکم میں ہے، اور اس کے اوپر کفارہ ہے، اس کو چاہیے کہ غسل کے بارے میں پوچھ لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1124]»
اس قول کی سند صحیح ہے، اور (1118) میں گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایسی عورت سے اس کا مرد جماع نہیں کرے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1125]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 386/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابوالخیر مرثد الیزنی نے کہا: میں نے سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: قسم الله کی میں اپنی بیوی سے جس دن وہ پاک ہوتی ہے جماع نہیں کرتا حتی کہ ایک اور دن گزر جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1126]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کا فعل ہے حدیث نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، عورت جب پاکی دیکھے تو اس کا شوہر اس سے ہم بستری کر سکتا ہے یا نہیں؟ فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے ہم بستری جائز نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1127]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ (1113) میں گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1245] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے جس کا خون (حیض) رک جائے، فرمایا: مرد کی شہوت بڑھ جائے تو عورت اپنی شرم گاہ دھو لے، پھر ہم بستری کر لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1128]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 96/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
فروة بن ابی المغراء نے خبر دی، میں نے شریک کو کہتے سنا، ان سے ایک آدمی نے سوال کیا: عورت کا خون رک جائے تو غسل کرنے سے پہلے شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے؟ فروة نے عبدالملک سے عطاء رحمہ اللہ کے حوالے سے جواب دیا کہ انہوں نے شدت شہوت کے وقت غسل سے پہلے جماع کرنے کی اجازت دی ہے۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے خوف ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہو، اور یہ بجائے عطاء رحمہ اللہ کے لیث بن ابی سلیم سے مروی ہو، کیونکہ عبدالملک سے ایسی کوئی بات مجھے معلوم نہیں۔ ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: «الشبق» اس مرد کو کہتے ہیں جسے بہت شہوت ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1129]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1112 سے 1125) ان تمام روایات سے ثابت ہوا کہ حیض رک جانے کے بعد غسل کرنے سے پہلے جماع کرنا درست نہیں، ہاں اگر شہوت بہت ہی غالب آجائے تو صفائی ستھرائی کے بعد شوہر جماع کر سکتا ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ غسل کرنے کے بعد جماع کرے۔ کیوں کہ گندگی اور جراثیم سے بچنا حفظانِ صحت کے اصول میں سے ہے جس کی ہمارے دین نے ہمیں تعلیم دی ہے۔ والله اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|