من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 57. باب الْوُضُوءِ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ: عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ایک عورت کھڑی ہوئی اور پانی کے ایک ٹب سے غسل جنابت کیا، پھر ان کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے لئے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو انہوں نے بتایا کہ میں آپ سے پہلے اس ٹب سے غسل کر چکی ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک پانی جنبی نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «الحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 761]»
اس روایت کی سند میں اضطراب ہے، لیکن دوسری اسانیدِ صحیحہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے، اس لئے متن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 68]، [ترمذي 65]، [نسائي 328]، [ابن ماجه 370]، [أبويعلی 2411]، [ابن حبان 1241] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الحديث صحيح بشواهده
دوسری سند سے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسے ہی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 762]»
اس روایت کی سند بھی مثل سابق ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: تخریج سابق و [مسند الموصلي 7098] وضاحت:
(تشریح احادیث 756 سے 758) ان دونوں روایات سے معلوم ہوا کہ عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا جائز ہے اور وضو بدرجہ اولی جائز ہوگا کیونکہ ٹب سے پانی لے کر غسل کرنے سے وہ پانی نجس نہیں ہوا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی جنبی نہیں ہوتا۔ “ کچھ صحیح روایات میں عورت کے بچے پانی سے وضو اور غسل کرنے کی ممانعت آئی ہے لیکن جواز والی احادیث پر علماء کا اتفاق ہے اور نہی تنزیہہ پر محمول کی گئی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|