صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
317. ‏(‏84‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ وَقَبْلَ الْقِرَاءَةِ بِغَيْرِ مَا ذَكَرْنَا فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،
تکبیر کے بعد اور قرأت سے پہلے سیدنا علی بن ابی طالب کی روایت میں مذکور دعا کے علاوہ دعا پڑھنے کے جواز کا بیان
حدیث نمبر: Q465
Save to word اعراب
والدليل على ان هذا الاختلاف في الافتتاح من جهة اختلاف المباح، جائز للمصلي ان يفتتح بكل ما ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم انه افتتح الصلاة به بعد التكبير من حمد وثناء على الله- عز وجل- ودعاء مما هو في القرآن ومما ليس في القرآن من الدعاء‏.‏وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ هَذَا الِاخْتِلَافَ فِي الِافْتِتَاحِ مِنْ جِهَةِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، جَائِزٌ لِلْمُصَلِّي أَنْ يَفْتَتِحَ بِكُلِّ مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ بِهِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ مِنْ حَمْدٍ وَثَنَاءٍ عَلَى اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- وَدُعَاءٍ مِمَّا هُوَ فِي الْقُرْآنِ وَمِمَّا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ مِنَ الدُّعَاءِ‏.‏
اس کی دلیل یہ ہے کہ (دعا) افتتاح میں اختلاف مباح کے اختلاف میں سے ہے اور نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ (ہر اس دعا کے ساتھ) نماز کا آغاز کرے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ وہ تکبیر کے بعد (اس دعا سے) نماز کا آغاز کرتے تھے (خواہ) وہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا سے ہو اور وہ دعائیں ہوں جو قرآن میں مذکور ہیں یا وہ دعائیں جو قرآن میں مذکور نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 465
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ويوسف بن موسى ، وعلي بن خشرم ، وغيرهم، قال علي: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر في الصلاة، سكت هنية، فقلت: يا رسول الله، بابي وامي ما تقول في سكوتك بين التكبير والقراءة؟ قال:" اقول: اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من خطاياي كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وَغَيْرُهُمْ، قَالَ عَلِيٌّ: أَخْبَرَنَا، وَقَالُ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلاةِ، سَكَتَ هُنَيَّةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي وَأُمِّي مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ؟ قَالَ:" أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز (کی ابتداء) میں «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے توتھوڑی دیر خاموش رہتے، تومیں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، یہ فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اور قرات کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں «‏‏‏‏اللّٰهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللّٰهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللّٰهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» ‏‏‏‏ ​اے اللہ، میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جیسے تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے اللہ مجھے میری خطاؤں سے اس طرح پاک صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے پاک صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ میرے گناہوں کو برف، پانی اور اولوں سے دھو دے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 466
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثني عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس . ح وحدثنا محمد بن ابي صفوان الثقفي، نا بهز يعني ابن اسد ، نا حماد بن سلمة ، اخبرنا ثابت ، وقتادة ، عن انس : ان رجلا جاء وقد حفزه النفس، فقال: الله اكبر، الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، قال:" ايكم المتكلم بالكلمات؟" فارم القوم، فقال:" ايكم المتكلم بالكلمات، فإنه لم يقل باسا؟"، فقال الرجل: انا يا رسول الله، جئت وقد حفزني النفس فقلتهن، فقال:" لقد رايت اثني عشر ملكا يبتدرونها ايهم يرفعها" . هذا حديث بهز بن اسد، وقال ابو موسى في حديثه: إن رجلا دخل في الصلاة، فقال: الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، وقال ايضا: فقال رجل من القوم: انا قلتها، وما اردت بها إلا الخير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد ابتدرها اثنا عشر ملكا، فما دروا كيف يكتبونها حتى سالوا ربهم، فقال: اكتبوها كما قال عبدي". قال ابو بكر: فقد رويت اخبار عن النبي صلى الله عليه وسلم في افتتاحه صلاة الليل بدعوات مختلفة الالفاظ، قد خرجتها في ابواب صلاة الليل، اما ما يفتتح به العامة صلاتهم بخراسان من قولهم: سبحانك اللهم وبحمدك، تبارك اسمك وتعالى جدك، ولا إله غيرك، فلا نعلم في هذا خبرا ثابتا عن النبي صلى الله عليه وسلم عند اهل المعرفة بالحديث، واحسن إسناد نعلمه روي في هذا خبر ابي المتوكل، عن ابي سعيدنا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، نا بَهْزٌ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، وَقَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلا جَاءَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاتَهُ، قَالَ:" أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ؟" فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ:" أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا؟"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفَسُ فَقُلْتُهُنَّ، فَقَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا" . هَذَا حَدِيثُ بَهْزِ بْنِ أَسَدٍ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ رَجُلا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، وَقَالَ أَيْضًا: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلا الْخَيْرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدِ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا، فَمَا دَرَوْا كَيْفَ يَكْتُبُونَهَا حَتَّى سَأَلُوا رَبَّهُمْ، فَقَالَ: اكْتُبُوهَا كَمَا قَالَ عَبْدِي". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ رُوِيَتْ أَخْبَارٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي افْتِتَاحِهِ صَلاةَ اللَّيْلِ بِدَعَوَاتٍ مُخْتَلِفَةِ الأَلْفَاظِ، قَدْ خَرَّجْتُهَا فِي أَبْوَابِ صَلاةِ اللَّيْلِ، أَمَّا مَا يَفْتَتِحُ بِهِ الْعَامَّةُ صَلاتَهُمْ بِخُرَاسَانَ مِنْ قَوْلِهِمْ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ، فَلا نَعْلَمُ فِي هَذَا خَبَرًا ثَابِتًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْحَدِيثِ، وَأَحْسَنُ إِسْنَادٍ نَعْلَمُهُ رُوِيَ فِي هَذَا خَبَرُ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص (مسجد میں) آیا جبکہ اس کی سانس پُھولی ہوئی تھی تو اُس نے (نماز شروع کرنے کے لئے) «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا (اور ان الفاظ کا اضافہ کردیا) «‏‏‏‏الـحَمْدُ لِلَّه، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» ‏‏‏‏ تمام تعریفیں ﷲ کے لئے ہیں، بہت زیادہ بابرکت تعریفیں۔ پھر جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے تھے؟ تو تمام لوگ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: یہ کلمات کس نے کہے ہیں۔ کیونکہ اُس نے کوئی بری بات نہیں کہی؟ تو اُس شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے کہے ہیں۔ میں آیا تومیری سانس پُھولی ہوئی تھی تو میں نے وہ کلمات کہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون ان کلمات کو لیکر اوپر (اللہ تعالیٰ کے دربار میں) جائے۔ جب کہ ابو موسیٰ کی روایت میں یہ ہے کہ بیشک ایک شخص نماز میں داخل ہوا تو اُس نے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں، بہت زیادہ بابرکت تعریفیں۔ اور یہ بھی کہا، تو لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کی کہ میں نے یہ کلمات کہے ہیں اور ان کلمات کو کہنے کا میرا ارادہ فقط خیر و بھلائی تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: بلاشبہ ان کلمات کو حاصل کرنے کے لئے بارہ فرشتوں نے ایک دوسرے پر سبقت کرنے کی کوشش کی (مگر) وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کا اجر و ثواب کیسے لکھیں حتیٰ کہ اُنہوں نے اپنے پروردگارسے پوچھا تو اُس نے فرمایا کہ میرے بندے نے جیسے کہا ویسے ہی لکھ دو(یعنی اس کامتعین اجر نہیں ہے بلکہ میں خود ہی اس کا اجر عطا کروں گا) امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) شروع کر نے سے متعلق دعا ئیں مختلف ا لفا ظ میں روایت کی گئی ہیں۔ میں نے وہ دعا ئیں صلاۃ اللیل کے ابواب میں بیان کر دی ہیں۔ رہی وہ دعا جسے خراسان کے عام لو گ اپنی نماز کی ابتدا میں پڑھتے ہیں کہ «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ» ‏‏‏‏ اے ﷲ تُو اپنی تعریف کے ساتھ پاک و منزہ ہے، تیرا نام بہت با برکت ہے اور تیری ذات بہت بلند و بالا ہے اور تیرے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے۔ تو ہمیں اس دعا کے بارے میں فن حدیث کے ماہرین کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ کوئی حدیث معلوم نہیں ہے۔ اس دعا کے متعلق ہمارے علم کے مطابق بہترین سند وہ ہے جسے ابو المتوکل سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں (اور وہ درج ذیل ہے)

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 467
Save to word اعراب
ناه محمد بن موسى الحرشي ، نا جعفر بن سليمان الضبعي ، نا علي بن علي الرفاعي ، عن ابي المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل إلى الصلاة كبر ثلاثا، ثم قال:" سبحانك اللهم وبحمدك، تبارك اسمك، وتعالى جدك، ولا إله غيرك"، ثم يقول:" لا إله إلا الله" ثلاث مرات، ثم يقول:" الله اكبر" ثلاثا، ثم يقول:" اعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه"، ثم يقرا . قال ابو بكر: وهذا الخبر لم يسمع في الدعاء، لا في قديم الدهر ولا في حديثه، استعمل هذا الخبر على وجهه، ولا حكي لنا عن من لم نشاهده من العلماء انه كان يكبر لافتتاح الصلاة ثلاث تكبيرات، ثم يقول: سبحانك اللهم وبحمدك إلى قوله: ولا إله غيرك، ثم يهلل ثلاث مرات، ثم يكبر ثلاثانَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ ، نا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ ، نا عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ إِلَى الصَّلاةِ كَبَّرَ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ"، ثُمَّ يَقُولُ:" لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ" ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُ أَكْبَرُ" ثَلاثًا، ثُمَّ يَقُولُ:" أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ"، ثُمَّ يَقْرَأُ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا الْخَبَرُ لَمْ يُسْمَعْ فِي الدُّعَاءِ، لا فِي قَدِيمِ الدَّهْرِ وَلا فِي حَدِيثِهِ، اسْتُعْمِلَ هَذَا الْخَبَرُ عَلَى وَجْهِهِ، وَلا حُكِيَ لَنَا عَنْ مَنْ لَمْ نُشَاهِدْهُ مِنَ الْعُلَمَاءِ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ لافْتِتَاحِ الصَّلاةِ ثَلاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ إِلَى قَوْلِهِ: وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ، ثُمَّ يُهَلِّلُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يُكَبِّرُ ثَلاثًا
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تین بار «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، تُواپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے تیرا نام بہت برکت والا ہے، تیری ذت بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ پھر تین بار «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ (اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے) کہتے پھر تین بار «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ (اللہ سب سے بڑا ہے) کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر یہ دعا پڑھتے: «‏‏‏‏أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِن الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ» ‏‏‏‏ میں خوب سننے والے بہت جاننے والے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، شیطان مردود سے، اس کے وسوسوں،اس کے تکبر اور اس کے شعر سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت فرماتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دعا کے متعلق اس حدیث کے بارے میں زمانہ قدیم اور زمانہ جدید میں نہیں سنا گیا کہ اس کے عین مطابق عمل کیا گیا ہو۔ اور جن علمائے کرام کو ہم نے دیکھا نہیں ہے اُن کے متعلق بھی ہمیں بیان نہیں کیا گیا کہ وہ نماز کی ابتداء کے لئے تین بار «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے تھے۔ پھر یہ دعا پڑھتے «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ» ‏‏‏‏ پھر تین بار «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ پڑھتے ہوں اور پھر تین مرتبہ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 468
Save to word اعراب
وقد روي، عن جبير بن مطعم ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة، قال:" الله اكبر كبيرا" ثلاث مرار،" الحمد لله كثيرا" ثلاث مرار،" سبحان الله بكرة واصيلا" ثلاث مرار ، ثم يتعوذ بشبيه من التعوذ الذي في خبر ابي سعيد، إلا انهم قد اختلفوا في إسناد خبر جبير بن مطعم. ورواه شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عاصم العنزي ، عن ابن جبير بن مطعم ، عن ابيه. ناه بندار ، نا محمد بن جعفر ، نا شعبة. ح وحدثنا محمد بن يحيى ، نا وهب بن جرير ، حدثنا شعبة وَقَدْ رُوِيَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ، قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا" ثَلاثَ مِرَارٍ،" الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا" ثَلاثَ مِرَارٍ،" سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلا" ثَلاثَ مِرَارٍ ، ثُمَّ يَتَعَوَّذُ بِشَبِيهٍ مِنَ التَّعَوُّذِ الَّذِي فِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ، إِلا أَنَّهُمْ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي إِسْنَادِ خَبَرِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ. وَرَوَاهُ شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ. نَاهُ بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی ابتداء کرتے تو تین مرتبہ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اللہ سب سے بڑا ہے کہتے تین بار «‏‏‏‏الـحَمْدُ لِلَّه كَثِيرًا» ‏‏‏‏ کثرت سے تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں پڑھتے تین بار « سُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَأَصِیلًا» ‏‏‏‏ اے اللہ میں صبح و شام تیری پاکی بیان کرتا ہوں پڑھتے۔ پھر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکورہ تعوذ جیسا تعوذ پڑھتے۔ مگر سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی حدیث کی سند میں محدثین نے اختلاف کیا ہے۔ یہ شعبہ کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 469
Save to word اعراب
ورواه حصين بن عبد الرحمن ، عن عمرو بن مرة ، فقال: عن عباد بن عاصم ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابيه . ح حدثناه عبد الله بن سعيد الاشج ، نا ابن إدريس . ح وحدثنا هارون بن إسحاق ، وابن فضيل جميعا، عن حصين بن عبد الرحمن . قال ابو بكر: وعاصم العنزي وعباد بن عاصم مجهولان، لا يدري من هما، ولا يعلم الصحيح، ما روى حصين او شعبةوَرَوَاهُ حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، فَقَالَ: عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ . ح حَدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، نا ابْنُ إِدْرِيسَ . ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، وَابْنُ فُضَيْلٍ جَمِيعًا، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَعَاصِمٌ الْعَنَزِيُّ وَعَبَّادُ بْنُ عَاصِمٍ مَجْهُولانِ، لا يَدْرِي مَنْ هُمَا، وَلا يَعْلَمُ الصَّحِيحَ، مَا رَوَى حُصَيْنٌ أَوْ شُعْبَةُ
امام صاحب نے سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ کی حدیث کو جناب حصین بن عبدالرحمان کی سند سے بھی بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عاصم عنزی اور عباد بن عاصم دونوں مجہول راوی ہیں ان کے متعلق معلوم نہیں کہ وہ کون ہیں۔ اور حصین یا شعبہ کی روایت کے صحیح ہونے کا علم بھی نہیں ہوسکا۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 470
Save to word اعراب
وروى حارثة بن محمد ، وعاصم العنزي، عن عمرة ، عن عائشة : كان رسول الله إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه فكبر، ثم يقول:" سبحانك اللهم وبحمدك، وتبارك اسمك وتعالى جدك، ولا إله غيرك" . حدثناه مؤمل بن هشام ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، قال مؤمل، قال: حدثنا حارثة بن محمد، وقال سلم بن جنادة: عن حارثة بن محمد، غير ان سلما لم يقل: فكبر. قال ابو بكر: وحارثة بن محمد رحمه الله، ليس ممن يحتج اهل الحديث بحديثهوَرَوَى حَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَاصِمٌ الْعَنَزِيُّ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ فَكَبَّرَ، ثُمَّ يَقُولُ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ" . حَدَّثَنَاهُ مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ مُؤَمَّلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَقَالَ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ: عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، غَيْرُ أَنَّ سَلْمًا لَمْ يَقُلْ: فَكَبَّرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَحَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ رَحِمَهُ اللَّهُ، لَيْسَ مِمَّنْ يَحْتَجُّ أَهْلُ الْحَدِيثِ بِحَدِيثِهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں تک بلند کرتے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے: «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ میں تیری تعریف کے ساتھ تیری پاکی بیان کرتا ہوں، تیرا نام بہت بابرکت ہے، تیری بزرگی بہت بلند وبالا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے۔ امام صاحب کے استاد سلم بن جنادہ نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے۔ پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حارثہ بن محمد ان راویوں میں سے نہیں ہے جن کی حدیث کو محدثین کرام دلیل و حجت تسلیم کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 471
Save to word اعراب
وهذا صحيح عن عمر بن الخطاب انه كان يستفتح الصلاة مثل حديث حارثة، لا عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولست اكره الافتتاح بقوله: سبحانك اللهم وبحمدك على ما ثبت عن الفاروق رضي الله تعالى عنه انه كان يستفتح الصلاة، غير ان الافتتاح بما ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم في خبر علي بن ابي طالب، وابي هريرة، وغيرهما بنقل العدل، عن العدل موصولا إليه صلى الله عليه وسلم احب إلي، واولى بالاستعمال، إذ اتباع سنة النبي صلى الله عليه وسلم افضل وخير من غيرهاوَهَذَا صَحِيحٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ كَانَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلاةَ مِثْلَ حَدِيثِ حَارِثَةَ، لا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَسْتُ أَكْرَهُ الافْتِتَاحَ بِقَوْلِهِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ عَلَى مَا ثَبَتَ عَنِ الْفَارُوقِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلاةَ، غَيْرُ أَنَّ الافْتِتَاحَ بِمَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَغَيْرِهِمَا بِنَقْلِ الْعَدْلِ، عَنِ الْعَدْلِ مَوْصُولا إِلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ، وَأَوْلَى بِالاسْتِعْمَالِ، إِذِ اتِّبَاعُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ وَخَيْرٌ مِنْ غَيْرِهَا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے صحیح ثابت ہے کہ وہ حضرت حارثہ رحمہ ﷲ کی حدیث میں مذکورہ دعا جیسی دعا سے نماز کی ابتداﺀ کرتے تھے۔ میں اس دعا کے ساتھ نما ز کی ابتداء کر نے کو ناپسند نہیں کرتا «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ» ‏‏‏‏ کیو نکہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ثا بت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کے ساتھ نماز کی ابتدا ءکر تے تھے۔ لیکن اس دعا کے ساتھ نماز کی ابتداء کرنا مجھے زیادہ پسند ہے اور وہی عمل کے زیادہ لائق ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عادل راویوں کی سند سے سیدنا علی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں جو موصول بیان ہوئی ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کی اتباع و پیروی دوسرے حضرات کی سنّت کی اتباع سے افضل و اعلیٰ اور بہتر ہے۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.