جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 291. (58) بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الْمُفَسِّرَةِ لِلَّفْظَتَيْنِ اللَّتَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا فِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ حَبِيبَةَ سیدنا ابوسعید اور سیدنا اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی دو روایات میں مذکورہ الفاظ کی تفسیر کرنے والی روایات کا بیان
اور اس دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ حکم دیا ہے کہ (اذان سننے والا) اسی طرح کہے، جیسے مؤذن کہتا ہے حتی کہ وہ (اذان سے) فارغ ہوجائے،اور آپ بھی اسی طرح فرماتے تھے جس طرح مؤذن کہتا تھا، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوجاتا، سوائے حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کے (جواب کے)
تخریج الحدیث:
سیدنا عیسیٰ بن طلحہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو مؤذن نے نماز کے لئے اذان کہی تو اُس نے کہا «اللهُ أَكْبَرُ، للهُ أَكْبَرُ» ”اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا «اللهُ أَكْبَرُ، للهُ أَكْبَرُ» پھر اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» پھر اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں“ پھر اُس نے کہا «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ”آ ؤ نماز کی طرف“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» ”اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں“ پھر اُس نے کہا «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ”آؤ کامیابی کی طرف“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» ”اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں۔“ پھر فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت محمد بن یوسف رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مؤذن نے اذان دی تو کہا: «اللهُ أَكْبَرُ، للهُ أَكْبَرُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے“ تو سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے فرمایا «اللهُ أَكْبَرُ، للهُ أَكْبَرُ» تو اس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے“ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔“ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» پھر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
حضرت محمد بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محترم نے میرے دادا سے روایت بیان کی کہ میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ مؤذن نے کہا «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا «اللهُ أَكْبَرُ، للهُ أَكْبَرُ» تو اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» تو اُس نے کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» تو اُس نے کہا «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ”آو نماز کی طرف“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» ”نیکی کرنے کی طاقت اور گناہ سے بچنے کی ہمّت اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر نہیں ہے“ تو اُس نے پُکارا «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ”آؤ کامیابی کی طرف“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» تو اس نے کہا «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔“ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح فرمایا کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی اسی باب کے متعلق ہے، میں نے اسے ایک اور باب میں بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کا معنی یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اذان کا جواب دیتے ہوئے) اسی طرح کلمات کہے جیسے مؤذن نے کہے۔ یہاں تک کہ وہ اذان سے فارغ ہوگیا، سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے، (ان کے جواب میں «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» کہا اسی طرح سیدنا ابوسعد خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کا معنی بھی یہی ہے کہ تم اذان کا جواب اسی طرح دو جیسے مؤذن کہتا ہے سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے۔ سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کی احادیث ان دو احادیث کی تفسیر بیان کرتی ہیں، سیدنا عمر اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کی احادیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص نماز کے لئے مؤذن کی اذان سنے تو وہ مؤذن ہی کی طرح کلمات دہرائے سوائے «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» اور «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے کلمات کے، ان کلمات کے جواب میں وہ «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» کہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|