صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
357. ‏(‏124‏)‏ بَابُ إِجَازَةِ الصَّلَاةِ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ وَالتَّهْلِيلِ لِمَنْ لَا يُحْسِنُ الْقُرْآنَ
جو شخص قرآن مجید کی تلاوت نہ کرسکتا ہو اسے تسبیح، تکبیر، تحمید اور تہلیل کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت ہے
حدیث نمبر: 544
Save to word اعراب
نا هارون بن إسحاق الهمداني ، نا محمد يعني ابن عبد الوهاب السكري . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، نا سفيان، جميعا عن معمر ، عن إبراهيم السكسكي ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني شيئا يجزئني من القرآن، فإني لا اقرا، فقال:" قل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا إله إلا الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله"، قال: فضم عليها الرجل بيده، قال: هذا لربي، فما لي؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، واهدني، وارزقني، وعافني" ، قال: فضم عليها بيده الاخرى وقام. هذا حديث المخزومي، وقال هارون في حديثه: فقال: علمني شيئا يجزئني من القرآن، ولم يقل: فضم عليها الرجل بيده، وقال في آخر الحديث، قال مسعر: كنت عند إبراهيم وهو يحدث، واستثبته من عندهنا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، نا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَهَّابِ السُّكَّرِيَّ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ، جَمِيعًا عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، فَإِنِّي لا أَقْرَأُ، فَقَالَ:" قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ"، قَالَ: فَضَمَّ عَلَيْهَا الرَّجُلُ بِيَدِهِ، قَالَ: هَذَا لِرَبِّي، فَمَا لِي؟ قَالَ:" قُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي" ، قَالَ: فَضَمَّ عَلَيْهَا بِيَدِهِ الأُخْرَى وَقَامَ. هَذَا حَدِيثُ الْمَخْزُومِيِّ، وَقَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ: عَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، وَلَمْ يَقُلْ: فَضَمَّ عَلَيْهَا الرَّجُلُ بِيَدِهِ، وَقَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ مِسْعَرٌ: كُنْتُ عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، وَاسْتَثْبَتُّهُ مِنْ عِنْدِهِ
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے کوئی ایسی چیز سکھادیں جو مجھے قرآن مجید کی قراءت سے کافی ہو جائے کیونکہ میں قرآن مجید کی تلاوت نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ پڑھ لیا کرو «‏‏‏‏سُبْحَانَ اللهِ، وَالحَمْدُ لِلَٰهِ، وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللَٰهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰه» ‏‏‏‏ اے اﷲ تو پاک ہے، تمام تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں، اﷲ کے سواکوئی بندگی کے لائق نہیں ہے، اﷲ بہت بڑا ہے، اﷲ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نیکی کرنے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت و قدرت نہیں ہے مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے۔ اُس شخص نے ان کلمات کے ساتھ اپنا ہاتھ بند کیا اور کہا کہ یہ کلمات تو میرے رب کے لئے ہیں میرے لئے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَأارْزُقْنِي وَعَافِنِي» ‏‏‏‏ اے اللہ، مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، اور مجھے ہدایت عطا فرما، اور مجھے رزق نصیب فرما اور مجھے عافیت سے نواز دے۔ فرماتے ہیں کہ تو اس شخص نے ان کلمات پر دوسرا ہاتھ بھی بند کیا اور اُٹھ کر چلا گیا۔ یہ مخزومی کی حدیث ہے۔ ہارون نے اپنی حدیث میں یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ اس شخص نے کہا، مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیں جو مجھے قرآن مجید پر کفایت کرجائے۔ اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے کہ اس آدمی نے ان کلمات پر اپنا ہاتھ بند کیا۔ حدیث کے آخر میں انہوں نے فرمایا، مسعر کہتے ہیں کہ میں جناب ابراہیم کی خدمت میں حاضر تھا جبکہ آپ یہ حدیث بیان کر رہے تھے اور آپ نے اپنے پاس بیٹھے اشخاص سے اس کی تحقیق کی۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 545
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل يعني ابن جعفر ، نا يحيى بن علي بن يحيى بن خلاد بن رافع الزرقي ، عن ابيه ، عن جده، عن رفاعة بن رافع ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد يوما، قال رفاعة: ونحن معه إذ جاء رجل كالبدوي، فصلى فاخف صلاته، ثم انصرف، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وعليك، فارجع فصل، فإنك لم تصل"، فرجع فصلى، ثم جاء، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فرد عليه، وقال:" ارجع فصل، فإنك لم تصل"، ففعل ذلك مرتين او ثلاثا، كل ذلك ياتي النبي صلى الله عليه وسلم يسلم عليه، ويقول:" وعليك، فارجع فصل، فإنك لم تصل"، فخاف الناس وكبر عليهم ان يكون من اخف صلاته لم يصل، فقال الرجل في آخر ذلك: فارني او علمني، فإنما انا بشر اصيب واخطئ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجل، إذا قمت إلى الصلاة، فتوضا كما امرك الله، ثم تشهد فاقم، ثم كبر، فإن كان معك قرآن، فاقرا به وإلا فاحمد الله، وكبره وهلله، ثم اركع فاطمئن راكعا، ثم اعتدل قائما، ثم اسجد فاعتدل ساجدا، ثم اجلس فاطمئن جالسا، ثم قم، فإذا فعلت ذلك فقد تمت صلاتك، وإن انتقصت منها شيئا انتقصت من صلاتك" . قال: وكانت هذه اهون عليهم من الاولى، ان من انتقص من ذلك شيئا انتقص من صلاته ولم يذهب كلهانا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا يَحْيَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلادِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا، قَالَ رِفَاعَةُ: وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ كَالْبَدَوِيِّ، فَصَلَّى فَأَخَفَّ صَلاتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، وَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَيَقُولُ:" وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَخَافَ النَّاسُ وَكَبُرَ عَلَيْهِمْ أَنْ يَكُونَ مَنْ أَخَفَّ صَلاتَهُ لَمْ يُصَلِّ، فَقَالَ الرَّجُلُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: فَأَرِنِي أَوْ عَلِّمْنِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُصِيبُ وَأُخْطِئُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلْ، إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ، فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ، ثُمَّ تَشَهَّدْ فَأَقِمْ، ثُمَّ كَبِّرْ، فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ، فَاقْرَأْ بِهِ وَإِلا فَاحْمَدِ اللَّهَ، وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ، ثُمَّ ارْكَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ اعْتَدِلْ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَاعْتَدِلْ سَاجِدًا، ثُمَّ اجْلِسْ فَاطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ قُمْ، فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاتُكَ، وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْهَا شَيْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلاتِكِ" . قَالَ: وَكَانَتْ هَذِهِ أَهْوَنُ عَلَيْهِمْ مِنَ الأُولَى، أَنَّ مَنِ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا انْتَقَصَ مِنْ صَلاتِهِ وَلَمْ يَذْهَبْ كُلُّهَا
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں تشریف فرما تھے، رفاعہ کہتے ہیں اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا جو بدوی لگتا تھا، اُس نے نماز پڑھی تو مختصر سی نماز پڑھی، اُس نے پھر نماز سے فارغ ہو کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی وہ آدمی واپس گیا، اُس نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر نماز ادا کرو کیونکہ تم نے نماز ادا نہیں کی۔ اُس شخص نے دو یا تین بار اس طرح (ہلکی اور مختصر) نماز پڑھی۔ ہر بار وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر سلام عرض کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: تجھے بھی سلام ہو، واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ صحابہ کرام ڈر گئے اور اُن پر یہ بات بڑی گراں گزری کہ جو شخص مختصر نماز پڑھے اُس کی نماز ہی نہ ہو۔ بالآخر اس شخص نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے (نماز پڑھ کر) دکھا دیں یا مجھے (نماز پڑھنا) سکھا دیں، بلاشبہ میں ایک انسان ہوں، مجھ سے غلطی بھی ہو جاتی ہے اور میں صحیح کام بھی انجام دیتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرور (سکھا دیتا ہوں) جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اﷲ تعالیٰ کے حُکم کے مطابق وضو کرو، پھر شہادتین کا اقرار کر پھر اقامت کہہ کر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہو پھر اگر تجھے قرآن مجید یاد ہو تو اس کی تلاوت کرو، وگرنہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء «‏‏‏‏الحَمْدُ لِلَٰه» ‏‏‏‏ اس کی تکبیر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اور تہلیل «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ بیان کرو۔ پھر رُکوع کرو تو خوب اطمینان سے رُکوع کرو، پھر سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ پھر سجدہ کرو تو پوری طرح کرو، پھر پورے اطمینان کے ساتھ بیٹھ جاؤ، پھر (اگلی رکعت کے لئے) کھڑے ہو جاؤ، جب تم اس طرح سے (نماز ادا) کرو گے تو تمہاری نماز پوری ہو جائے گی اور اگر تم نے ان چیزوں میں سے کسی چیز کی کمی کی تو تمہاری ناقص رہ جائے گی۔ فرماتے ہیں کہ یہ چیز صحابہ کرام کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے فرمان سے آسان تھی کہ جس شخص نے کوئی کمی کی اس کی نماز میں کمی ہو جائے گی اور مکمّل نماز ضائع نہیں ہوگی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.