صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
482. ‏(‏249‏)‏ بَابُ فَضْلِ التَّحْمِيدِ وَالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ يُوصَفُ بِالْعَدَدِ الْكَثِيرِ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَوْ غَيْرِ خَلْقِهِ‏.‏
تحمید، تسبیح اور تکبیر کی فضیلت کا بیان کہ ان کی صفت اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور غیر مخلوق کی کثیر تعداد کے ساتھ بیان کی گئی ہے
حدیث نمبر: 753
Save to word اعراب
نا يحيى بن حكيم ، نا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، عن محمد بن عبد الرحمن وهو مولى آل طلحة، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال: قالت جويرية بنت الحارث ، وكان اسمها برة، فحول النبي صلى الله عليه وسلم اسمها وسماها جويرية، وكره ان يقال: خرج من عند برة، قالت: خرج النبي صلى الله عليه وسلم وانا في مصلاي، فرجع حين تعالى النهار وانا فيه، فقال:" لم تزالي في مصلاك منذ خرجت؟"، قلت: نعم، قال:" قد قلت اربع كلمات ثلاث مرات لو وزن بما قلت لوزنتهن: سبحان الله وبحمده، عدد خلقه، ورضا نفسه، وزنة عرشه، ومداد كلماته" . هذا حديث يحيى بن حكيم، وقال عبد الجبار: عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم حين خرج إلى صلاة الصبح وجويرية جالسة في المسجد، فذكر الحديث ولم يذكر ما قبل هذا من الكلامنا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَتْ جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ ، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا وَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، وَكَرِهَ أَنْ يُقَالَ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّةَ، قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي مُصَلاي، فَرَجَعَ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ وَأَنَا فِيهِ، فَقَالَ:" لَمْ تَزَالِي فِي مُصَلاكِ مُنْذُ خَرَجْتُ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" قَدْ قُلْتُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَّ بِمَا قُلْتِ لَوَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ" . هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ حَكِيمٍ، وَقَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى صَلاةِ الصُّبْحِ وَجُوَيْرِيَةُ جَالِسَةٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا قَبْلَ هَذَا مِنَ الْكَلامِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، اُن کا نام برہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے جویریہ نام رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات پسند کرتے تھے کہ کہا جائے۔ آپ برہ (‏‏‏‏نیکی) کے ہاں سے نکلے ہیں۔ وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے جبکہ میں اپنی نماز گاہ میں (‏‏‏‏بیٹھی ذکر کر رہی) تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے واپس تشریف لائے جبکہ میں ابھی تک جائے نماز ہی میں بیٹھی (‏‏‏‏ذکرکر رہی) تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: جب سے میں گیا ہوں تم (‏‏‏‏اس جگہ) اپنی نمازگاہ میں مسلسل بیٹھی ہوئی ہو؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (‏‏‏‏تیرے پاس جانے کے بعد) صرف چار کلمات تین مرتبہ پڑھے ہیں۔ اگر ان کا وزن تیرے سارے ذکر کے ساتھ کیا جائے تو وہ ان پر بھاری ہوں گے۔ (‏‏‏‏وہ کلمات یہ ہیں)، «‏‏‏‏سُبْحـانَ اللهِ وَبِحَمْـدِهِ عَدَدَ خَلْـقِه، وَرِضـا نَفْسِـه، وَزِنَـةَ عَـرْشِـه، وَمِـدادَ كَلِمـاتِـه» ‏‏‏‏ میں اللہ تعالیٰ کی پاکی اور حمد و ثنا اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر بیان کرتا ہوں۔ اور اٗس کے نفس کی رضا اور خوشنودی کے برابر، اور اُس کے عرش کے وزن کے برابر اور اُس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔ یہ یحییٰ بن حکیم کی روایت ہے۔ عبدالجبار کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لئے تشریف لے گئے تو سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا مسجد میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ پھر باقی حدیث بیان کی اور اس سے پہلے والا کلام ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 754
Save to word اعراب
نا علي بن عبد الرحمن بن المغيرة المصري ، حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا يحيى بن ايوب ، حدثني ابن عجلان ، عن المصعب بن محمد بن شرحبيل ، عن محمد بن سعد بن زرارة ، عن ابي امامة الباهلي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر به وهو يحرك شفتيه، فقال:" ماذا تقول يا ابا امامة؟"، قال: اذكر ربي، قال:" افلا اخبرك باكثر او افضل من ذكرك الليل مع النهار، والنهار مع الليل؟ ان تقول: سبحان الله عدد ما خلق، وسبحان الله ملء ما خلق، وسبحان الله عدد ما في الارض والسماء، وسبحان الله ملء ما في الارض والسماء، وسبحان الله عدد ما احصى كتابه، وسبحان الله عدد كل شيء، وسبحان الله ملء كل شيء، وتقول الحمد مثل ذلك" نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلانَ ، عَنِ الْمُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ:" مَاذَا تَقُولُ يَا أَبَا أُمَامَةَ؟"، قَالَ: أَذْكُرُ رَبِّي، قَالَ:" أَفَلا أُخْبِرُكَ بِأَكْثَرَ أَوْ أَفْضَلَ مِنْ ذِكْرِكَ اللَّيْلَ مَعَ النَّهَارِ، وَالنَّهَارَ مَعَ اللَّيْلِ؟ أَنْ تَقُولَ: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا فِي الأَرْضِ وَالسَّمَاءِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ مِلْءَ مَا فِي الأَرْضِ وَالسَّمَاءِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا أَحْصَى كِتَابُهُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ كُلِّ شَيْءٍ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ مِلْءَ كُلِّ شَيْءٍ، وَتَقُولُ الْحَمْدُ مِثْلَ ذَلِكَ"
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنےہونٹ ہلا رہے تھے (‏‏‏‏ ‏‏‏‏یعنی کچھ پڑھ رہے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے ابوامامہ، کیا پڑھ رہے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ میں اپنے رب کا ذکر کر رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو تمہارے رات کے دن سمیت ذکر اور دن کے رات سمیت ذکر سے زیادہ یا افضل و اعلیٰ ذکر نہ بتاؤں؟ تم یہ کلمات پڑھ لیا کرو۔ «‏‏‏‏سُبحَان اللهِ عدَدَ مَا خَلَق، سبُحَان اللهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ، سبُحَان اللهِ عدَدَ مَا في الأرضِ وَالسَماءِ سُبحَان اللهِ مِلْءَ مَا في الأرضِ وَالسَماءِ، وَسُبحَان اللهِ عدَدَ مَا أحْصٰى كِتابُهُ سُبْحانَ اللهِ مِلْءَ كلِّ شيءٍ» ‏‏‏‏ میں اللہ کی پاکی اور بڑائی بیان کرتا ہوں اُس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، میں اللہ کی پاکی اُس کی مخلوق کی بھرائی کے برابر بیان کرتا ہوں۔ میں اللہ کی بڑائی اور عظمت زمین و آسمان میں موجود مخلوق کی تعداد کے برابر بیان کرتا ہوں، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں زمین و آسمان میں موجود ہر چیز کی بھرائی کے برابر، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس تعداد کے برابر جسے اللہ کی کتاب نے شمار کیا ہے۔ میں اللہ کی پاکی ہر چیز کی تعداد کے برابر اور اللہ کی پاکی ہر چیز کی بھرائی کے برابر بیان کرتا ہوں۔ اور تم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بھی اسی طرح بیان کر لیا کرو۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.