صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
439. ‏(‏206‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ،
دو سجدوں کے درمیان اقعاء کی شکل میں دونوں قدموں پر بیٹھنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q680
Save to word اعراب
وهذا من جنس اختلاف المباح، فجائز ان يقعي المصلي على القدمين بين السجدتين، وجائز ان يفترش اليسرى وينصب اليمنى‏.‏وَهَذَا مِنْ جِنْسِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، فَجَائِزٌ أَنْ يُقْعِيَ الْمُصَلِّي عَلَى الْقَدَمَيْنِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَجَائِزٌ أَنْ يَفْتَرِشَ الْيُسْرَى وَيَنْصِبَ الْيُمْنَى‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 680
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع طاوسا ، يقول: قلنا لابن عباس في الإقعاء على القدمين، فقال:" هي السنة" . فقلنا: إنا لنراه جفاء بالرجل، فقال: بل هي سنة نبيك صلى الله عليه وسلمنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، يَقُولُ: قُلْنَا لابْنِ عَبَّاسٍ فِي الإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، فَقَالَ:" هِيَ السُّنَّةُ" . فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَاءً بِالرِّجْلِ، فَقَالَ: بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت طاؤس رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اقعاء کرتے ہوئے دونوں قدموں پر بیٹھنے کے متعلق دریافت کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ یہ سنّت ہے۔ ہم نے عرض کی کہ ہم تو اسے پاؤں پر ظلم و ستم خیال کرتے ہیں۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ بلکہ یہ تو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 681
Save to word اعراب
نا احمد بن الازهر ، وكتبته من اصله، انا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، نا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاته إذا سجد العباس بن سهل بن سعد بن مالك بن ساعد ، قال: جلست بسوق المدينة في الضحى مع ابي اسيد مالك بن ربيعة ، ومع ابي حميد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهما من رهطه من بني ساعدة، ومع ابي قتادة الحارث بن ربعي ، فقال بعضهم لبعض وانا اسمع: انا اعلم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم منكما، كل يقولها لصاحبه، فقالوا لاحدهم: فقم فصل بنا حتى ننظر اتصيب صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ام لا؟" فقام احدهما فاستقبل القبلة، ثم كبر، ثم قرا بعض القرآن، ثم ركع، فاثبت يديه على ركبتيه حتى اطمان كل عظم منه، ثم رفع راسه، فاعتدل حتى رجع كل عظم منه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده"، ثم وقع ساجدا على جبينه وراحتيه وركبتيه وصدور قدميه راجلا بيديه حتى رايت بياض إبطيه ما تحت منكبيه، ثم ثبت حتى اطمان كل عظم منه، ثم رفع راسه، فاعتدل على عقبيه وصدور قدميه، حتى رجع كل عظم منه إلى موضعه، ثم عاد لمثل ذلك، قال: ثم قام فركع اخرى مثلها، قال: ثم سلم" ، فاقبل على صاحبيه، فقال لهما: كيف رايتما؟ فقالا له: اصبت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، هكذا كان يصلينا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ ، وَكَتَبْتُهُ مِنْ أَصْلِهِ، أنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، نا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاتِهِ إِذَا سَجَدَ الْعَبَّاسُ بْنُ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكِ بْنِ سَاعِدٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ فِي الضُّحَى مَعَ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَمَعَ أَبِي حُمَيْدٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمَا مِنْ رَهْطِهِ مِنْ بَنِي سَاعِدَةَ، وَمَعَ أَبِي قَتَادَةَ الْحَارِثِ بْنِ رِبْعِيٍّ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ وَأَنَا أَسْمَعُ: أَنَا أَعْلَمُ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمَا، كُلٌّ يَقُولُهَا لِصَاحِبِهِ، فَقَالُوا لأَحَدِهِمْ: فَقُمْ فَصَلِّ بِنَا حَتَّى نَنْظُرَ أَتُصِيبُ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ لا؟" فَقَامَ أَحَدُهُمَا فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ بَعْضَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَثْبَتَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى اطْمَأَنَّ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاعْتَدَلَ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ وَقَعَ سَاجِدًا عَلَى جَبِينِهِ وَرَاحَتَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ رَاجِلا بِيَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ مَا تَحْتَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ ثَبَتَ حَتَّى اطْمَأَنَّ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاعْتَدَلَ عَلَى عَقِبَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ، حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ عَادَ لِمِثْلِ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ أُخْرَى مَثَلَهَا، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ" ، فَأَقْبَلَ عَلَى صَاحِبَيْهِ، فَقَالَ لَهُمَا: كَيْفَ رَأَيْتُمَا؟ فَقَالا لَهُ: أَصَبْتَ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي
حضرت ابن اسحاق رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ مجھے عباس بن سہل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کیا۔ جب عباس بن سہل بن سعد بن مالک بن ساعد نے سجدہ کیا (یعنی نماز پڑھی) تو فرمایا کہ میں چاشت کے وقت مدینہ منوّرہ کے بازار میں حضرت ابواسید مالک بن ربیعہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوحمید اور یہ دونوں نبی ساعدہ قبیلہ سے ہیں، اور حضرت ابوقتادہ حارث بن ربعی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، تو اُن میں سے ایک نے دوسرے سے کہا اور میں سن رہا تھا، میں تم دونوں سے زیادہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں۔ ہر ایک اپنے ساتھی سے یہی کہہ رہا تھا۔ تو اُنہوں نے ایک ساتھی سے کہا، تو کھڑے ہو کر ہمیں نماز پڑھائیے تاکہ ہم دیکھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درست طریقے سے ادا کرتے ہیں یا نہیں؟ تو اُن میں سے ایک کھڑا ہوا تو اُس نے قبلہ رُخ ہو کر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، پھر قرآن مجید کا کچھ حصّہ پڑھا، پھر رُکوع کیا تو اپنے ہا تھوں کو اپنے گُھٹنوں پر خوب جما کر رکھا۔ حتیٰ کہ اُن کی ہڈی پرسکون ہو گئی پھر اُنہوں نے (رُکوع سے) سر اُٹھایا تو سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ اُن کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی۔ پھر کہا «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ پھر وہ اپنی پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، اپنے دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کے اگلے حصّے کے بل پر سجدہ ریز ہو گئے، اُنہوں نے دونوں بازؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھا حتیٰ کہ میں نے اُن کے کندھوں کے نیچے اُن کے بغلوں کی سفیدی دیکھ لی، پھر اُنہوں نے سکون سے سجدہ کیا حتّیٰ کہ اُن کی ہر ہڈی مطمئن ہو گئی پھر اُنہوں نے اپنا سر اٹھایا تو اپنی دونوں ایڑیوں اور دو قدموں کے پنجوں پر سیدھے بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ اُن کی ہر ہڈی اپنی جگہ میں لوٹ گئی، پھر اُنہوں نے دوبارہ اس طرح کیا، پھر اُنہوں نے کھڑے ہو کر اسی طرح دوسری رکعت پڑھی، پھر سلام پھیر دیا، پھر وہ دونوں ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے تو اُن دونوں سے کہا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ تو اُن دونوں نے کہا کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درست طریقے سے ادا کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.