Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
317. ‏(‏84‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ وَقَبْلَ الْقِرَاءَةِ بِغَيْرِ مَا ذَكَرْنَا فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،
تکبیر کے بعد اور قرأت سے پہلے سیدنا علی بن ابی طالب کی روایت میں مذکور دعا کے علاوہ دعا پڑھنے کے جواز کا بیان
حدیث نمبر: 466
نا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، نا بَهْزٌ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، وَقَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلا جَاءَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاتَهُ، قَالَ:" أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ؟" فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ:" أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا؟"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفَسُ فَقُلْتُهُنَّ، فَقَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا" . هَذَا حَدِيثُ بَهْزِ بْنِ أَسَدٍ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ رَجُلا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، وَقَالَ أَيْضًا: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلا الْخَيْرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدِ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا، فَمَا دَرَوْا كَيْفَ يَكْتُبُونَهَا حَتَّى سَأَلُوا رَبَّهُمْ، فَقَالَ: اكْتُبُوهَا كَمَا قَالَ عَبْدِي". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ رُوِيَتْ أَخْبَارٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي افْتِتَاحِهِ صَلاةَ اللَّيْلِ بِدَعَوَاتٍ مُخْتَلِفَةِ الأَلْفَاظِ، قَدْ خَرَّجْتُهَا فِي أَبْوَابِ صَلاةِ اللَّيْلِ، أَمَّا مَا يَفْتَتِحُ بِهِ الْعَامَّةُ صَلاتَهُمْ بِخُرَاسَانَ مِنْ قَوْلِهِمْ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ، فَلا نَعْلَمُ فِي هَذَا خَبَرًا ثَابِتًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْحَدِيثِ، وَأَحْسَنُ إِسْنَادٍ نَعْلَمُهُ رُوِيَ فِي هَذَا خَبَرُ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص (مسجد میں) آیا جبکہ اس کی سانس پُھولی ہوئی تھی تو اُس نے (نماز شروع کرنے کے لئے) «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا (اور ان الفاظ کا اضافہ کردیا) «‏‏‏‏الـحَمْدُ لِلَّه، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» ‏‏‏‏ تمام تعریفیں ﷲ کے لئے ہیں، بہت زیادہ بابرکت تعریفیں۔ پھر جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے تھے؟ تو تمام لوگ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: یہ کلمات کس نے کہے ہیں۔ کیونکہ اُس نے کوئی بری بات نہیں کہی؟ تو اُس شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے کہے ہیں۔ میں آیا تومیری سانس پُھولی ہوئی تھی تو میں نے وہ کلمات کہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون ان کلمات کو لیکر اوپر (اللہ تعالیٰ کے دربار میں) جائے۔ جب کہ ابو موسیٰ کی روایت میں یہ ہے کہ بیشک ایک شخص نماز میں داخل ہوا تو اُس نے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں، بہت زیادہ بابرکت تعریفیں۔ اور یہ بھی کہا، تو لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کی کہ میں نے یہ کلمات کہے ہیں اور ان کلمات کو کہنے کا میرا ارادہ فقط خیر و بھلائی تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: بلاشبہ ان کلمات کو حاصل کرنے کے لئے بارہ فرشتوں نے ایک دوسرے پر سبقت کرنے کی کوشش کی (مگر) وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کا اجر و ثواب کیسے لکھیں حتیٰ کہ اُنہوں نے اپنے پروردگارسے پوچھا تو اُس نے فرمایا کہ میرے بندے نے جیسے کہا ویسے ہی لکھ دو(یعنی اس کامتعین اجر نہیں ہے بلکہ میں خود ہی اس کا اجر عطا کروں گا) امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) شروع کر نے سے متعلق دعا ئیں مختلف ا لفا ظ میں روایت کی گئی ہیں۔ میں نے وہ دعا ئیں صلاۃ اللیل کے ابواب میں بیان کر دی ہیں۔ رہی وہ دعا جسے خراسان کے عام لو گ اپنی نماز کی ابتدا میں پڑھتے ہیں کہ «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ» ‏‏‏‏ اے ﷲ تُو اپنی تعریف کے ساتھ پاک و منزہ ہے، تیرا نام بہت با برکت ہے اور تیری ذات بہت بلند و بالا ہے اور تیرے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے۔ تو ہمیں اس دعا کے بارے میں فن حدیث کے ماہرین کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ کوئی حدیث معلوم نہیں ہے۔ اس دعا کے متعلق ہمارے علم کے مطابق بہترین سند وہ ہے جسے ابو المتوکل سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں (اور وہ درج ذیل ہے)

تخریج الحدیث: صحيح مسلم