وهذا صحيح عن عمر بن الخطاب انه كان يستفتح الصلاة مثل حديث حارثة، لا عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولست اكره الافتتاح بقوله: سبحانك اللهم وبحمدك على ما ثبت عن الفاروق رضي الله تعالى عنه انه كان يستفتح الصلاة، غير ان الافتتاح بما ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم في خبر علي بن ابي طالب، وابي هريرة، وغيرهما بنقل العدل، عن العدل موصولا إليه صلى الله عليه وسلم احب إلي، واولى بالاستعمال، إذ اتباع سنة النبي صلى الله عليه وسلم افضل وخير من غيرهاوَهَذَا صَحِيحٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ كَانَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلاةَ مِثْلَ حَدِيثِ حَارِثَةَ، لا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَسْتُ أَكْرَهُ الافْتِتَاحَ بِقَوْلِهِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ عَلَى مَا ثَبَتَ عَنِ الْفَارُوقِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلاةَ، غَيْرُ أَنَّ الافْتِتَاحَ بِمَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَغَيْرِهِمَا بِنَقْلِ الْعَدْلِ، عَنِ الْعَدْلِ مَوْصُولا إِلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ، وَأَوْلَى بِالاسْتِعْمَالِ، إِذِ اتِّبَاعُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ وَخَيْرٌ مِنْ غَيْرِهَا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے صحیح ثابت ہے کہ وہ حضرت حارثہ رحمہ ﷲ کی حدیث میں مذکورہ دعا جیسی دعا سے نماز کی ابتداﺀ کرتے تھے۔ میں اس دعا کے ساتھ نما ز کی ابتداء کر نے کو ناپسند نہیں کرتا «سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ» کیو نکہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ثا بت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کے ساتھ نماز کی ابتدا ءکر تے تھے۔ لیکن اس دعا کے ساتھ نماز کی ابتداء کرنا مجھے زیادہ پسند ہے اور وہی عمل کے زیادہ لائق ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عادل راویوں کی سند سے سیدنا علی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں جو موصول بیان ہوئی ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کی اتباع و پیروی دوسرے حضرات کی سنّت کی اتباع سے افضل و اعلیٰ اور بہتر ہے۔