جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ |
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 319. (86) بَابُ ذِكْرِ سُؤَالِ الْعَبْدِ رَبَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- مِنْ فَضْلِهِ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْفَرِيضَةِ ضِدُّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الدُّعَاءَ بِمَا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ يُفْسِدُ صَلَاةَ الْفَرِيضَةِ. فرض نماز میں تکبیر اور قرأت کے درمیان بندے کا اپنے رب تعالیٰ سے اس کے فضل وکرم کے سوال کرنے کا بیان، ان لوگوں کے دعوے کے خلاف جو کہتے ہیں کہ غیر قرآنی دعا فرض نماز کو فاسد کردیتی ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین کا م کیا کرتے تھے، جنہیں لو گوں نے ترک کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑ ے ہو تے تو ا پنے دونوں ہاتھ کھول کر بلند کرتے، اور قراءت سے پہلے کچھ دیر کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل وکرم کا سوال کرتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر (رُکوع یا سجدے کے لئے) جُھکتے اور اُٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے۔ بندار نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین چیزوں پر عمل کرتے تھے جنہیں لوگوں نے چھوڑ دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلاتے ہوئے بلند کرتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت سے پہلے تھوڑی دیرکھڑے رہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے (میں اسی اثناء میں) اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل وکرم کا سوال کر تا ہوں، آور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رُکوع کرتے اور جُھکتے تو تکبیر کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.