نا عمران بن موسى القزاز، نا عبد الوارث، نا إسماعيل بن امية، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: «إذا توضا احدكم في بيته ثم اتى المسجد كان في صلاة حتى يرجع فلا يقل هكذا، وشبك بين اصابعه» نا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ فَلَا يَقُلْ هَكَذَا، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھرمسجد کی طرف آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی کے حُکم میں رہتا ہے۔ لہٰذا وہ ایسے نہ کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک ہاتھ کی) اُنگلیوں کو (دوسرے ہاتھ کی) اُنگلیوں میں ڈالا۔“
نا عبد الله بن هاشم، نا يحيى هو ابن سعيد، عن ابن عجلان، نا سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لكعب بن عجرة: «إذا توضات ثم دخلت المسجد فلا تشبكن بين اصابعك» نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، نا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، نا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ: «إِذَا تَوَضَّأْتَ ثُمَّ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ فَلَا تُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِكَ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”جب تم وضو کرو پھر مسجد میں داخل ہو تو اپنی اُنگلیوں میں تشبیک ہر گز نہ دینا۔“
قال ابو بكر: وروى هذا الخبر، داود بن قيس الفراء، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة، عن ابي ثمامة، وهو الخياط، ان كعب بن عجرة، حدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: «إذا توضا احدكم، ثم خرج إلى المسجد فلا يشبك بين اصابعه؛ فإنه في الصلاة» ناه يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا عبد الله بن وهب، اخبرني داود بن قيسقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ، دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ، وَهُوَ الْخَيَّاطُ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكْ بَيْنَ أَصَابِعِهِ؛ فَإِنَّهُ فِي الصَّلَاةِ» ناه يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ
اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو داؤد بن قیس فراء نے سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ کی سند سے ابو ثمامہ خیاط سے روایت کیا ہے کہ اُنہیں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے پھر مسجد کی طرف جائے تو اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز (کے حُکم) میں ہوتا ہے۔“
ورواه انس بن عياض، عن سعد بن إسحاق بن كعب، عن ابي سعيد المقبري، عن ابي ثمامة، ونا يونس بن عبد الاعلى، اخبرني انس بن عياض، عن سعد بن إسحاق، عن ابي سعيد المقبري، عن ابي ثمامة قال: لقيت كعب بن عجرة وانا اريد الجمعة، وقد شبكت بين اصابعي، فلما دنوت ضرب يدي ففرق بين اصابعي، وقال: «إنا نهينا ان يشبك احد بين اصابعه في الصلاة» ، قلت: إني لست في صلاة قال: اليس قد توضات وانت تريد الجمعة؟ قلت: بلى قال: «فانت في صلاة» وَرَوَاهُ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ، وَنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ قَالَ: لَقِيتُ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ وَأَنَا أُرِيدُ الْجُمُعَةَ، وَقَدْ شَبَّكْتُ بَيْنَ أَصَابِعِي، فَلَمَّا دَنَوْتُ ضَرَبَ يَدَيَّ فَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِي، وَقَالَ: «إِنَّا نُهِينَا أَنْ يُشَبِّكَ أَحَدٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فِي الصَّلَاةِ» ، قُلْتُ: إِنِّي لَسْتُ فِي صَلَاةٍ قَالَ: أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ وَأَنْتَ تُرِيدُ الْجُمُعَةَ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: «فَأَنْتَ فِي صَلَاةٍ»
حضرت ابوثمامہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے ملا جبکہ میں جمعہ کے لئے جا رہا تھا اور میں نے اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالی ہوئی تھیں۔ پھر جب میں قریب ہوا تو اُنہوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور میری اُنگلیوں کو جدا کر دیا اور فرمایا کہ بلاشبہ ہمیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالے۔ میں نےعرض کی کہ میں (ابھی) نماز میں نہیں ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا تو کیا تم نے وضو نہیں کیا اور کیا تم جمعہ کا ارادہ نہیں رکھتے؟ میں نے کہا کہ ہاں (یہ بات تو ہے) تو اُنہوں نے فرمایا کہ تو پھر تم نماز ہی میں ہو۔
ورواه ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن رجل من بني سالم اخبره عن ابيه، عن جده، عن كعب بن عجرة، ناه محمد بن رافع، حدثنا ابن ابي فديك، نا ابن ذئب قال ابو بكر: سعد بن إسحاق بن كعب هو من بني سالموَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَالِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، ناه مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، نا ابْنُ ذِئْبٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبٍ هُوَ مِنْ بَنِي سَالِمٍ
اس روایت کو ابن ابی ذئب، مقبری کی سند سے بنی سالم کے ایک شخص سے بیان کرتے ہیں، اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ سعد بن اسحاق بن کعب کا تعلق بنی سالم سے ہے۔
ورواه ابو خالد الاحمر، عن ابن عجلان، عن سعيد، عن كعب، ناه ابو سعيد الاشج، نا ابو خالد، عن ابن عجلان. وجاء خالد بن حيان الرقي بطامة رواه عن ابن عجلان، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد، وحدثناه جعفر بن محمد الثعلبي، حدثنا خالد يعني ابن حيان الرقيوَرَوَاهُ أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ كَعْبٍ، ناه أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، نا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ. وَجَاءَ خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ الرَّقِّيُّ بِطَامَّةٍ رَوَاهُ عَنِ ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَحَدَّثَنَاهُ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّعْلَبِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ الرَّقِّيَّ
اور خالد بن حیان الرقی بہت بڑی مصیبت لائے ہیں۔ اُنہوں نے اس روایت کو ابن عجلان سے، سعید بن مسیّب کی سند سے حضرت ابوسعید رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے۔ ہمیں یہ حدیث جعفر بن محمد ثعلبی نے خالد بن حیان رقی سے بیان کی ہے۔
قال ابو بكر: ولا احل لاحد ان يروي عني بهذا الخبر إلا على هذه الصيغة؛ فإن هذا إسناد مقلوب فيشبه ان يكون الصحيح ما رواه انس بن عياض؛ لان داود بن قيس اسقط من الإسناد ابا سعيد المقبري، فقال: عن سعد بن إسحاق، عن ابي ثمامة واما ابن عجلان فقد وهم في الإسناد وخلط فيه، فمرة يقول: عن ابي هريرة، ومرة يرسله، ومرة يقول: عن سعيد، عن كعب. وابن ابي ذئب قد بين ان المقبري سعيد بن ابي سعيد إنما رواه عن رجل من بني سالم، وهو عندي سعد بن إسحاق إلا انه غلط على سعد بن إسحاق فقال: عن ابيه، عن جده كعب. وداود بن قيس، وانس بن عياض جميعا قد اتفقا على ان الخبر إنما هو عن ابي ثمامةقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَلَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنِّي بِهَذَا الْخَبَرِ إِلَّا عَلَى هَذِهِ الصِّيغَةِ؛ فَإِنَّ هَذَا إِسْنَادٌ مَقْلُوبٌ فَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ الصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ؛ لِأَنَّ دَاوُدَ بْنَ قَيْسٍ أَسْقَطَ مِنَ الْإِسْنَادِ أَبَا سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ، فَقَالَ: عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ وَأَمَّا ابْنُ عَجْلَانَ فَقَدْ وَهِمَ فِي الْإِسْنَادِ وَخَلَطَ فِيهِ، فَمَرَّةً يَقُولُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَمَرَّةً يُرْسِلُهُ، وَمَرَّةً يَقُولُ: عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ كَعْبٍ. وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَدْ بَيَّنَ أَنَّ الْمَقْبُرِيَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ إِنَّمَا رَوَاهُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَالِمٍ، وَهُوَ عِنْدِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِلَّا أَنَّهُ غَلَطَ عَلَى سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ كَعْبٍ. وَدَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، وَأَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ جَمِيعًا قَدِ اتَّفَقَا عَلَى أَنَّ الْخَبَرَ إِنَّمَا هُوَ عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ
امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں کسی شخص کے لئے حلال نہیں سمجھتا کہ وہ مجھ سے یہ حدیث بیان کرے سوائے اس صیغے کے۔ کیونکہ یہ سند مقلوب ہے۔ اور صحیح کے مشابہ، ابوداود بن قیس نے سند سے ابوسعید مقبری کو گرا دیا ہے اور اسے سعد بن اسحاق کی سند سے براہ راست سیدنا ابو ثمامہ سے بیان کیا ہے۔ جبکہ ابن عجلان کو اس سند میں وہم ہوا ہے اور اُنہوں نے اس کو غلط ملط کر دیا ہے۔ لہذٰا کبھی وہ اس روایت کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔ کبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں اور کبھی (سعد کی بجائے) سعید عن کعب بیان کرتے ہیں۔ حالانکہ ابن ابی ذئب نے بیان کیا ہے کہ سعید بن ابی سعید مقبری سے روایت بنی سالم کے ایک شخص سے بیان کی ہے۔ میرے نزدیک وہ شخص سعد بن اسحاق ہے مگر وہ سعد بن اسحاق کے بارے میں غلطی کر گئے ہیں اور کہہ دیا ہے کہ سعد اپنے باپ سے اور وہ اُن کے دادا کعب سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔ جبکہ داؤد بن قیس اور انس بن عیاض، دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوثمامہ سے روایت کی گئی ہے۔
ورواه محمد بن مسلم الطائفي، عن إسماعيل بن امية قال: اخبرني المقبري، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا ثم خرج يريد الصلاة فهو في صلاة حتى يرجع إلى بيته، ولا يقول: هذا يعني يشبك بين اصابعه" ناه الفضل بن يعقوب الرخامي، نا الهيثم بن جميل اخبرنا محمد بن مسلم، ورواه شريك، عن ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرةوَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ، وَلَا يَقُولُ: هَذَا يَعْنِي يُشَبِّكُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ" ناه الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الرُّخَامِيُّ، نا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَرَوَاهُ شَرِيكٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے وضو کیا پھر نماز کی ادائیگی کے ارادے سے نکلا تو وہ گھر واپس آنے تک نماز ہی کے حُکم میں ہے لہٰذا وہ ایسے نہ کرے یعنی اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں نہ ڈالے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر وہ (نماز کے لئے) مسجد میں آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا وہ اس طرح نہ کرے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں ڈالا (یعنی تشبیک کر کے دکھائی)۔