صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
327. ‏(‏94‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِالْتِفَاتَ الْمَنْهِيَّ عَنْهُ فِي الصَّلَاةِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں ممنوع التفات وہ ہے جو بلا ضرورت و حاجت ہو
حدیث نمبر: Q486
Save to word اعراب
هو الالتفات في الصلاة في غير الوقت الذي يحتاج المصلي ان يعرف فعل المامومين او بعضهم ليامرهم بفعل او يزجرهم عن فعل بإشارة او إيماء يفهمهم ما ياتون وما يذرون في صلواتهم‏.‏هُوَ الِالْتِفَاتُ فِي الصَّلَاةِ فِي غَيْرِ الْوَقْتِ الَّذِي يَحْتَاجُ الْمُصَلِّي أَنْ يَعْرِفَ فِعْلَ الْمَأْمُومِينَ أَوْ بَعْضِهِمْ لِيَأْمُرَهُمْ بِفِعْلٍ أَوْ يَزْجُرَهُمْ عَنْ فِعْلٍ بِإِشَارَةٍ أَوْ إِيمَاءٍ يُفْهِمُهُمْ مَا يَأْتُونَ وَمَا يَذَرُونَ فِي صَلَوَاتِهِمْ‏.‏
امام کو ضرورت نہ ہو کہ وہ مقتدیوں کے عمل کودیکھے یا ان میں سے کسی ایک کو دیکھے تاکہ انہیں کسی کام کے کرنے یا انہیں منع کا حکم ایسے اشارے کنائے سے دے جسے وہ سمجھ جائیں کہ کون سا کام انہوں نے اپنی نماز میں کرنا ہے اور کونسا ترک کرنا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 486
Save to word اعراب
نا الربيع بن سليمان ، نا شعيب يعني ابن الليث ، عن الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، انه قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلينا وراءه وهو قاعد، وابو بكر يكبر، فيسمع الناس تكبيره، قال: فالتفت إلينا، فرآنا قياما، فاشار إلينا فقعدنا، فلما سلم، قال:" إن كدتم آنفا تفعلون فعل فارس والروم، يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا، ائتموا بائمتكم، إن صلى الإمام قائما، فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا، فصلوا قعودا" . وفي خبر سهل بن الحنظلية في بعث النبي صلى الله عليه وسلم انس بن ابي مرثد ليحرسهم، قال: فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يلتفت إلى الشعب، حتى إذا قضى صلاته فسلم، فقال لي: ابشروا فقد جاءكم فارسكمنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، نا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ اللَّيْثِ ، عَنِ اللَّيْثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ، فَيَسْمَعُ النَّاسُ تَكْبِيرَهُ، قَالَ: فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قَعُودٌ، فَلا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ، إِنْ صَلَّى الإِمَامُ قَائِمًا، فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا، فَصَلُّوا قُعُودًا" . وَفِي خَبَرِ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ فِي بَعْثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَسَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ لِيَحْرُسَهُمْ، قَالَ: فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ، حَتَّى إِذَا قَضَى صَلاتَهُ فَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَبْشِرُوا فَقَدْ جَاءَكُمْ فَارِسُكُمْ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (کھڑے ہوکر) نماز پڑھی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر امامت کروا رہے تھے۔ اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ رہے تھے اور وہ لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر سنا رہے تھے۔ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا تو ہمیں کھڑے (ہو کر نماز پڑھتے) دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (بیٹھنے کا) اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے۔ پھر جب سلام پھیرا تو فرمایا: تم نے ابھی ابھی فارسیوں اور رومیوں جیسا کام کیا ہے۔ وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں۔ جبکہ وہ بیٹھے ہوتے ہیں۔ لہٰذا (آئندہ) ایسے مت کرنا۔ اپنے ائمہ کی اقتدا کرو۔ اگر امام کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر امامت کرائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔ اور سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس بن ابی مرثد رضی اللہ عنہ کو ان کی حفاظت و نگہبانی کے لئے (گھاٹی پر) بھیجا تھا، کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (نمازوں کے دوران) گھاٹی کی طرف التفات فرماتے رہے حتیٰ کہ جب اپنی نماز مکمل کی تو سلام پھیرا اور مجھ سے فرمایا: خوش ہو جاؤ تمہارا (محافظ) شہسوار آگیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 487
Save to word اعراب
اما م صاحب اپنے دو اساتذہ کرام جناب محمد بن یحییٰ اور فہد بن سلمان سے سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.