صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
317. ‏(‏84‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ وَقَبْلَ الْقِرَاءَةِ بِغَيْرِ مَا ذَكَرْنَا فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،
317. تکبیر کے بعد اور قرأت سے پہلے سیدنا علی بن ابی طالب کی روایت میں مذکور دعا کے علاوہ دعا پڑھنے کے جواز کا بیان
حدیث نمبر: Q465
Save to word اعراب
والدليل على ان هذا الاختلاف في الافتتاح من جهة اختلاف المباح، جائز للمصلي ان يفتتح بكل ما ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم انه افتتح الصلاة به بعد التكبير من حمد وثناء على الله- عز وجل- ودعاء مما هو في القرآن ومما ليس في القرآن من الدعاء‏.‏وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ هَذَا الِاخْتِلَافَ فِي الِافْتِتَاحِ مِنْ جِهَةِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، جَائِزٌ لِلْمُصَلِّي أَنْ يَفْتَتِحَ بِكُلِّ مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ بِهِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ مِنْ حَمْدٍ وَثَنَاءٍ عَلَى اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- وَدُعَاءٍ مِمَّا هُوَ فِي الْقُرْآنِ وَمِمَّا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ مِنَ الدُّعَاءِ‏.‏
اس کی دلیل یہ ہے کہ (دعا) افتتاح میں اختلاف مباح کے اختلاف میں سے ہے اور نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ (ہر اس دعا کے ساتھ) نماز کا آغاز کرے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ وہ تکبیر کے بعد (اس دعا سے) نماز کا آغاز کرتے تھے (خواہ) وہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا سے ہو اور وہ دعائیں ہوں جو قرآن میں مذکور ہیں یا وہ دعائیں جو قرآن میں مذکور نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 465
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ويوسف بن موسى ، وعلي بن خشرم ، وغيرهم، قال علي: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر في الصلاة، سكت هنية، فقلت: يا رسول الله، بابي وامي ما تقول في سكوتك بين التكبير والقراءة؟ قال:" اقول: اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من خطاياي كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وَغَيْرُهُمْ، قَالَ عَلِيٌّ: أَخْبَرَنَا، وَقَالُ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلاةِ، سَكَتَ هُنَيَّةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي وَأُمِّي مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ؟ قَالَ:" أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز (کی ابتداء) میں «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے توتھوڑی دیر خاموش رہتے، تومیں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، یہ فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اور قرات کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں «‏‏‏‏اللّٰهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللّٰهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللّٰهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» ‏‏‏‏ ​اے اللہ، میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جیسے تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے اللہ مجھے میری خطاؤں سے اس طرح پاک صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے پاک صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ میرے گناہوں کو برف، پانی اور اولوں سے دھو دے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.