جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ |
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 345. (112) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يَقْرَأُ بِطُولِ الطُّولَيْنِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ لَا فِي رَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو طویل سورتوں میں سے ایک طویل تر سورت نماز مغرب کی پہلی دوںوں رکعتوں میں پڑھا کرتے تھے، صرف ایک رکعت میں (پوری سورت) نہیں پڑھتے تھے
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں دونوں رکعتوں میں «سورة الأعراف» پڑھا کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے علم نہیں کہ اس سند میں کسی راوی نے محاضر بن مورع کی متابعت کی ہو۔ جناب ہشام کے شاگرد اس سند میں شک کے ساتھ روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ یہ شک ہشام کو ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
جناب ہشام اپنے والد محترم سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ یا سیدنا زید بن ثابت ضی اللہ عنہ (ہشام کو شک ہے) نے مروان کو کہا جبکہ وہ مدینہ منوّرہ کے گورنرتھے، بیشک آپ نماز مغرب کی دونوں رکعتوں میں بہت کم قرأت کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ان دونوں رکعتوں میں پوری «سورة الأعراف» پڑھا کرتے تھے۔ (ہشام) کہتے ہیں کہ تو میں نے اپنے والد محترم سے پوچھا، مروان ان دونوں رکعتوں میں کیا پڑھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا، وہ طول المفصل (لمبی سورتوں میں سے) پڑھا کرتا تھا۔ ہشام سے وکیع اور شعیب بن اسحاق نے اسی طرح روایت کیا ہے، دونوں شک کے ساتھ بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ سیدنا زید یا سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنی والدہ محترمہ سیدہ اُم الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں «سورة المرسلات» پڑھتے ہوئے سنا۔ یہ دورقی کی روایت کے الفاظ ہیں۔ مگر (امام صاحب کے استاد محترم) عبدالجبار نے یہ الفاظ روایت نہیں کیے کہ ”نماز مغرب میں“ (یہ سورت سنی ہے)۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
جناب سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے مدینہ منوّرہ کے فلاں امیر سے زیادہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ (نماز پڑھنے والے) کسی شخص کو نہیں دیکھا۔ جناب سلیمان فرماتے ہیں، تو میں نے بھی اس امیر کے پیچھے نماز پڑھی (وہ اس طرح نماز پڑھتے کہ) (ظہر کی) پہلی دو رکعتوں میں طویل قراءت کرتے اور آخری دو رکعتوں میں کم قراءت کرتے۔ اور عصر کی نماز مختصر پڑھاتے۔ وہ نماز مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں قصار المفصل (چھوٹی) سورتیں پڑھتے اور عشاء کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اوساط المفصل (درمیانی) سورتیں پڑھتے، اور صبح کی نماز میں طوال المفصل (لمبی) سورتیں پڑھتے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قراءت کے متعلق یہ اختلاف جائز قسم کے اختلاف سے ہے۔ نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ نماز مغرب اور دیگر تمام نمازوں، جن میں سورہ فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت کی جاتی ہے، میں قرآن مجید کی جو سورت اُسے محبوب ہو وہ پڑھ لے، اس کے لئے یہ ممنوع نہیں کی وہ اپنی چاہت کے مطابق قرآن مجید کی کوئی سورت پڑھے۔ سوائے اس حالت کے کہ وہ امام ہو تو پھر بہتر یہ ہے کہ وہ مختصر قراءت کرے اور طویل قراءت کرکے لوگوں کو آزمائش میں نہ ڈالے (کہ نماز باجماعت پڑھنا ترک کر دیں) جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (طویل قراءت کرنے پر) سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا، ” کیا تم فتنہ باز بننا چاہتے ہو۔“ اور جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےائمہ کو ہلکی اور مختصر نماز پڑھانے کا حُکم دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص لوگوں کی امامت کروائے تو اُسے تخفیف کرنی چاہیے (مختصر نماز پڑھانی چاہیے۔)“ عنقریب میں ان تمام احادیث یا ان میں سے بعض احادیث كتاب الامامه میں بیان کروں گا کیونکہ ان احادیث کا اصل مقام وہی کتاب ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.