جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ |
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 380. (147) بَابُ الِاعْتِدَالِ فِي الرُّكُوعِ، وَالتَّجَافِي، وَوَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ. رکوع میں اعتدال، ہاتھوں کو پہلووں سے دور رکھنے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے کا بیان
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو بالکل سیدھے کھڑے ہوجاتے (پھرحدیث کا کچھ حصّہ بیان کیا) اور کہا کہ پھر آپ «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے اور رُکوع کرتے پھر میانہ روی رُکوع کرتے تو اپنے سر کو نہ جُھکاتے اور نہ اُٹھاتے (بلکہ بالکل برابر رکھتے) اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے۔ پھر آپ «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور بالکل کھڑے ہو جاتے حتیٰ کہ ہڈی اپنی جگہ پر سیدھی ہو جاتی۔ پھر سجدے کے لئے زمین کی طرف جُھکتے پھر فرماتے «اللهُ أَكْبَرُ» ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں بازو اپنی بغلوں سے الگ کرتے اور اپنے دونوں پاؤں کی اُنگلیوں کو موڑ لیتے۔ پھر اپنے دائیں پاؤں کو موڑ کر اُس پر بیٹھ جاتے۔ پھر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جُھکتے پھر فرماتے «اللهُ أَكْبَرُ» ۔ پھر اپنی دونوں کہنیاں اپنی بغلوں سے علیحدہ کرتے اور اپنے پاؤں کی اُنگلیاں کھول کر رکھتے۔ پھر اپنے پاؤں کو موڑ کر بیٹھ جاتے اور اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ جاتی۔ پھر اُٹھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے۔ حتیٰ کہ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتے یہاں تک کہ اُن کو اپنے کندھوں کے برابر کرتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت کیا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کیا حتیٰ کہ جب وہ رکعت آگئی جس میں نماز مکمّل ہو جاتی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں پاؤں کو پیچھے کیا اور تورک کرتے ہوئے اپنے پہلو پر بیٹھ گئے، پھر (تشہد کے بعد) سلام پھیرا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ محمد بن عطاء وہ محمد بن عمرو بن عطاء ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حضرت محمد بن عمرو بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ کو دس صحابہ کرام کی موجودگی میں فرماتے ہوئے سنا، ان میں ایک سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جاننے والا ہوں پھر (امام صاحب کے) اساتذہ نے پوری حدیث بیان کی اور حدیث کے آخر میں یہ الفاظ روایت کیے کہ (دس صحابہ کرام نے کہا) آپ نے سچ فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث:
حضرت عباس بن سہل الساعدی بیان کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ افراد جمع ہوئے۔ اُن میں حضرت سہل بن سعد الساعدی، ابوحمید الساعدی اور ابواسید الساعدی بھی تھے، تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا، تو سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اجازت دو میں تمہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز) بیان کرتا ہوں اور میں تم سے اسے زیادہ جانتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا (اگر ایسی بات ہے تو) بیان کرو۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین وضو کرتے ہوئے دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوئے اور تکبیر کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے برابر بلند کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رُکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گُھٹنوں پر ایسے رکھے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کو پکڑتے ہوئے ہوں۔ (رُکوع میں) اپنے سر کو نہ اُٹھایا اور نہ بہت جُھکایا (بلکہ درمیانی حالت میں کمر کے برابر رکھا) اور اپنے بازؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھا، پھر (رُکوع سے) اپنا سر اُٹھایا تو سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ میں لوٹ گئی، پھر جناب بندار نے باقی حدیث بیان کی اور حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بیان کیے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہھم نے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد بن یحییٰ کو سنا وہ فرما رہے تھے کہ جس شخص نے یہ حدیث سننے کے بعد رُکوع کو جاتے ہوئے اور رُکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.