صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
306. ‏(‏73‏)‏ بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ لِلصَّلَاةِ‏.‏
نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد کی طرف چل کر جانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 450
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا عباد يعني ابن عباد المهلبي ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن ابي بن كعب ، قال: كان رجل من الانصار بيته اقصى بيت بالمدينة، وكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوجعت له، فقلت: يا فلان، لو انك اشتريت حمارا يقيك الرمضاء ويرفعك من الرقع ويقيك هوام الارض، فقال له: إني والله ما احب ان بيتي مطنب ببيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فحملت به حملا حتى اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، قال: فدعاه، فساله، وذكر له مثل ذلك، فذكر انه يرجو في اثره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لك ما احتسبت" نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيَّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ لا تُخْطِئُهُ الصَّلاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَجَّعْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: يَا فُلانُ، لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمْضَاءَ وَيَرْفَعُكَ مِنَ الرُّقَعِ وَيَقِيكَ هَوَامَّ الأَرْضِ، فَقَالَ لَهُ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حَمْلا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ، فَسَأَلَهُ، وَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ"
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کا گھر مدینہ منوّرہ میں (مسجد بنوی سے) سب سے دور تھا (اس کے باوجود) اس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز با جماعت فوت نہیں ہوتی تھی۔ مجھے (اُس کی مشکل کی بنا پر) اُس پربڑاترس آیا۔ تو میں نے اُس سے کہا کہ اے فلان، اگرتم ایک گدھا خرید لو (تو تمہارے لئے بہت بہتر ہے) وہ تمہیں تپتی ہوئی گرم زمین سے بچائے گا، (تمہیں ٹھوکر لگنے سے محفوظ کرے گا اور تمہیں زمینی کیڑے مکوڑوں سے بچائے گا۔ تو اُس نے اُنہیں جواب دیا کہ اللہ کی قسم، بلاشبہ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے ساتھ متصل ہو۔ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات سخت گراں گزری حتیٰ کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر یہ بات بیان کی۔ کہتے ہیں کہ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلا کر اس کے متعلق پوچھا، تو اُس نے اسی طرح جواب دیا اور کہا کہ وہ اپنے پیدل چل کر آنے میں ثواب کی اُمید رکھتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے فرمایا بیشک تجھے وہی ثواب ملے گا جس کی تُو نے امید رکھی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 451
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا داود ، عن ابي نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خلت البقاع حول المسجد، فاراد بنو سلمة قرب المسجد، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا بني سلمة، اردتم ان تحولوا قرب المسجد؟"، فقالوا: نعم، فقال:" يا بني سلمة، دياركم تكتب آثاركم"، قالها ثلاث مرات . قد خرجت باب المشي إلى المساجد في كتاب الإمامة بتمامهحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ قُرْبَ الْمَسْجِدِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا بَنِي سَلِمَةَ، أَرَدْتُمْ أَنْ تَحَوَّلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ؟"، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ:" يَا بَنِي سَلِمَةَ، دِيَارَكُمْ تَكْتُبُ آثَارَكُمْ"، قَالَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ . قَدْ خَرَّجْتُ بَابَ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ فِي كِتَابِ الإِمَامَةِ بِتَمَامِهِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مسجد نبوی کے پاس کچھ علاقہ خالی ہوگیا تو بنی سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُن کے ارادے کی اطلاع ہوئی تو فرمایا: اے بنی سلمہ، کیا تم نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی سلمہ، اپنے گھروں ہی میں ٹھہرے رہو تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں (یعنی پیدل چل کر مسجد آنے کا ثواب لکھا جاتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ میں نے مساجد کی طرف چل کرجانے کا مُکمّل باب کتاب الامامۃ میں بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.