جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ |
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ 334. (101) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَنَسًا إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ: (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ). اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کہ میں نے کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتے نہیں سنا
سے ان کی مراد یہ ہے کہ میں نے ان میں سے کسی کو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ بلند آواز سے پڑھتے ہوئے نہیں سنا، اور بلا شبہ وہ نماز میں بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ آہستہ آواز میں پڑھتے تھے (آپ کے فرمان کا) وہ مطلب نہیں جیسا کہ ان لوگوں کو وہم ہوا ہے جنہوں نے علم کو اس کے اصلی مراجع سے حاصل نہیں کیا اور حصول علم سے پہلے ہی مقام و مرتبے کے طلب گار ہیں۔“
تخریج الحدیث:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں، وہ «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» کو بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» جہری آواز کے ساتھ نہیں پڑھی اور نہ سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے (جہری آواز کے ساتھ) پڑھی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نمازیں پڑھی ہیں، تو وہ «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» کو بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اﷲ عنہما نماز میں «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» کو آہستہ آواز میں پڑھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث نے وضاحت کر دی ہے کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» آہستہ آواز سے پڑھتے تھے، کم علم لوگوں کے گمان کے برخلاف جن کا دعوٰی ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما قرأت کی ابتداء «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے کرتے تھے اور آپ کے فرمان کہ میں نے ان میں سے کسی کو «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» پڑھتے ہوئے نہیں سنا سے آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ حضرات گرامی (نماز میں) «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» بالکل نہیں پڑھتے تھے، نہ بلند آواز سے اور نہ آہستہ آواز سے۔ اس حدیث نے صراحت کر دی کہ آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ حضرات گرامی (نماز میں) «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» آہستہ آہستہ آواز سے پڑھتے تھے، بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔ حدیث نمبر 497 کی سند مذکور ابوالجواب راوی سے مراد الاحوص بن جواب ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.