صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
343. ‏(‏110‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّلَاةَ بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ جَائِزَةٌ دُونَ غَيْرِهَا مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَأَنَّ مَا زَادَ عَلَى فَاتِحَةِ الْكِتَابِ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ فَضِيلَةٌ لَا فَرِيضَةٌ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ دیگر سورتوں کی قرأت کے بغیر صرف سورۂ فاتحہ کی قرأت کے ساتھ نماز پڑھنا جائز اور درست ہے اور بلاشبہ نماز میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ مزید قرأت کرنا افضل و اعلیٰ ہے، فرض نہیں ہے
حدیث نمبر: Q513
Save to word اعراب
في خبر عبادة بن الصامت‏:‏ ‏"‏ لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب ‏"‏ دلالة على ان من قرا بها له صلاة‏.‏ وفي خبر ابي هريرة‏:‏ ‏"‏ من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن فهي خداج ‏"‏ دلالة على ان من قرا بفاتحة الكتاب في الصلاة لم تكن صلاته خداجا‏.‏فِي خَبَرِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ‏:‏ ‏"‏ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ‏"‏ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ مَنْ قَرَأَ بِهَا لَهُ صَلَاةٌ‏.‏ وَفِي خَبَرِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏:‏ ‏"‏ مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ‏"‏ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ مَنْ قَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ لَمْ تَكُنْ صَلَاتُهُ خِدَاجًا‏.‏
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا-یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص سورت فاتحہ پڑھ لے اس کی نماز ہوجاتی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:جس شخص نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص وناتمام ہے-یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس شخص نے نماز میں سورہ فاتحہ پڑھ لی،اس کی نماز ناقص نہیں ہوتی۔(بلکہ مکمل ہوتی ہے)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 513
Save to word اعراب
نا محمد بن زياد بن عبيد الله ، اخبرنا عبد الوارث . ح وحدثنا محمد بن يحيى ، نا ابو معمر ، نا عبد الوارث ، نا حنظلة السدوسي، قال: قلت لعكرمة : ربما قرات في صلاة المغرب ب قل اعوذ برب الفلق، وقل اعوذ برب الناس، وإن ناسا يعيبون ذاك علي، قال: سبحان الله، وما باس ذاك؟ اقرا بهما فإنهما من القرآن، ثم قال: حدثني ابن عباس ، ان رسول الله" جاء فصلى ركعتين لم يقرا فيهما إلا بام الكتاب" . هذا حديث محمد بن يحيى، وقال محمد بن زياد: وان اقواما يعيبون، ولم يقل: وما باس ذاك؟ وقال: حدثني ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قام فصلى ركعتين لم يقرا فيهما إلا بفاتحة الكتاب لم يزد على ذلك شيئا"نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَبُو مَعْمَرٍ ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نا حَنْظَلَةُ السَّدُوسِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِعِكْرِمَةَ : رُبَّمَا قَرَأْتُ فِي صَلاةِ الْمَغْرِبِ بِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، وَإِنَّ نَاسًا يَعِيبُونَ ذَاكَ عَلَيَّ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَمَا بَأْسُ ذَاكَ؟ اقْرَأْ بِهِمَا فَإِنَّهُمَا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ" جَاءَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يَقْرَأْ فِيهِمَا إِلا بِأُمِّ الْكِتَابِ" . هَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ: وَأَنَّ أَقْوَامًا يَعِيبُونَ، وَلَمْ يَقُلْ: وَمَا بَأْسُ ذَاكَ؟ وَقَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُقْرَأْ فِيهِمَا إِلا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا"
حضرت حنظلہ سدوسی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ رحمہ اﷲ سے کہا کہ میں نماز مغرب میں بعض اوقات «‏‏‏‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» ‏‏‏‏ [ سورة الفلق ] اور «‏‏‏‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» ‏‏‏‏ [ سورة الناس ] کی قرﺀات کرتا ہوں اور کُچھ لوگ اس کی وجہ سے میری عیب جوئی کرتے ہیں (مجھے ملامت کرتے ہیں) تو اُنہوں نے (تعجب سے) فرمایا کہ «‏‏‏‏سُبْحَانَ الله» ‏‏‏‏ اس میں کیا حرج ہے۔ تم ان دونوں سورتوں کو پڑھا کرو کیونکہ وہ قرآن مجید کا حصّہ ہیں، پھر فرمایا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی عنہما نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ادا کیں، ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم الکتاب کے سوا کوئی سورت نہ پڑھی۔ یہ محمد بن یحییٰ کی حدیث ہے۔ اور محمد بن زیاد نے یہ الفاظ روایت کیے کہ «‏‏‏‏أَنَّ أَقوَامَا يعِيبُون» ‏‏‏‏ کچھ لوگ اسے عیب سمجھتے تھے (یعنی انہوں نے «‏‏‏‏نَا سا» ‏‏‏‏ کی جگہ «‏‏‏‏أَقوَامَا» ‏‏‏‏ کا لفظ بیان کیا ہے، معنیٰ ایک ہی ہے) اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے، اس میں کیا حرج ہے۔ اور کہا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ادا کیں، اُن میں سوره فاتحه کے علاوہ کوئی سورت نہ پڑھی، سوره فاتحه کے بعد مزید کچھ نہ پڑھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.