Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
317. ‏(‏84‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ وَقَبْلَ الْقِرَاءَةِ بِغَيْرِ مَا ذَكَرْنَا فِي خَبَرِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،
تکبیر کے بعد اور قرأت سے پہلے سیدنا علی بن ابی طالب کی روایت میں مذکور دعا کے علاوہ دعا پڑھنے کے جواز کا بیان
حدیث نمبر: Q465
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ هَذَا الِاخْتِلَافَ فِي الِافْتِتَاحِ مِنْ جِهَةِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، جَائِزٌ لِلْمُصَلِّي أَنْ يَفْتَتِحَ بِكُلِّ مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ بِهِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ مِنْ حَمْدٍ وَثَنَاءٍ عَلَى اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- وَدُعَاءٍ مِمَّا هُوَ فِي الْقُرْآنِ وَمِمَّا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ مِنَ الدُّعَاءِ‏.‏
اس کی دلیل یہ ہے کہ (دعا) افتتاح میں اختلاف مباح کے اختلاف میں سے ہے اور نمازی کے لیے جائز ہے کہ وہ (ہر اس دعا کے ساتھ) نماز کا آغاز کرے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ وہ تکبیر کے بعد (اس دعا سے) نماز کا آغاز کرتے تھے (خواہ) وہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا سے ہو اور وہ دعائیں ہوں جو قرآن میں مذکور ہیں یا وہ دعائیں جو قرآن میں مذکور نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: