حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عزرة بن قيس ، عن خالد بن الوليد ، قال: كتب إلي امير المؤمنين حين القى الشام بوانية: بثنية وعسلا وشك عفان مرة، قال: حين القى الشام كذا وكذا فامرني ان اسير إلى الهند والهند في انفسنا يومئذ البصرة، قال: وانا لذلك كاره، قال: فقام رجل، فقال لي: يا ابا سليمان، اتق الله، فإن الفتن قد ظهرت، قال: فقال: وابن الخطاب حي! إنما تكون بعده، والناس بذي بليان او بذي بليان بمكان كذا وكذا، فينظر الرجل، فيتفكر هل يجد مكانا لم ينزل به مثل ما نزل بمكانه الذي هو فيه من الفتنة، والشر فلا يجده، قال: وتلك الايام التي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بين يدي الساعة، ايام الهرج"، فنعوذ بالله ان تدركنا تلك وإياكم الايام حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَزْرَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ حِينَ أَلْقَى الشَّامَ بَوَانِيَةً: بَثْنِيَةً وَعَسَلًا وَشَكَّ عَفَّانُ مَرَّةً، قَالَ: حِينَ أَلْقَى الشَّامَ كَذَا وَكَذَا فَأَمَرَنِي أَنْ أَسِيرَ إِلَى الْهِنْدِ وَالْهِنْدُ فِي أَنْفُسِنَا يَوْمَئِذٍ الْبَصْرَةُ، قَالَ: وَأَنَا لِذَلِكَ كَارِهٌ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي: يَا أَبَا سُلَيْمَانَ، اتَّقِ اللَّهَ، فَإِنَّ الْفِتَنَ قَدْ ظَهَرَتْ، قَالَ: فَقَالَ: وَابْنُ الْخَطَّابِ حَيٌّ! إِنَّمَا تَكُونُ بَعْدَهُ، وَالنَّاسُ بِذِي بِلِّيَانَ أو بِذِي بِلِّيَانَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا، فَيَنْظُرُ الرَّجُلُ، فَيَتَفَكَّرُ هَلْ يَجِدُ مَكَانًا لَمْ يَنْزِلْ بِهِ مِثْلُ مَا نَزَلَ بِمَكَانِهِ الَّذِي هُوَ فِيهِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَالشَّرِّ فَلَا يَجِدُهُ، قَالَ: وَتِلْكَ الْأَيَّامُ الَّتِي ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ، أَيَّامُ الْهَرْجِ"، فَنَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكَنَا تِلْكَ وَإِيَّاكُمَْ الْأَيَّامُ
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں نے شام کے ٹیلے اور شہد چکھ لئے تو امیر المومنین نے مجھے خط لکھا جس میں مجھے ہندوستان کی طرف جانے کا حکم تھا، اس زمانے میں ہم لوگ ہندوستان کا اطلاق بصرہ پر کرتے تھے میں اس کی طرف پیش قدمی کو اس وقت مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک آدمی کھڑا ہو کر مجھ سے کہنے لگا اے ابوسلیمان! اللہ سے ڈرو، فتنوں کا ظہور ہوچکا ہے، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ابن خطاب کے زندہ ہونے کے باوجود؟ فتنوں کا ظہور تو انکے بعد ہوگا جبکہ لوگ ذی بلیان میں ہوں گے جو ایک جگہ کا نام ہے، اس وقت آدمی دیکھے گا کہ اسے کوئی جگہ ایسی مل جائے کہ فتنوں اور شرور کا شکار آدمی جس طرح ان میں مبتلا ہے، وہ نہ ہو، لیکن اسے کوئی ایسی جگہ نہیں مل سکے گی اور وہ ایام جن کا قیامت سے پہلے آنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے، ایام ہرج (قتل و غارت کے ایام) ہوں گے، اس لئے ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں کہ وہ زمانہ ہمیں یا تمہیں آ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عزرة بن قيس البجلي