حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا العوام بن حوشب ، عن سلمة بن كهيل ، عن علقمة ، عن خالد بن الوليد ، قال: كان بيني وبين عمار بن ياسر كلام، فاغلظت له في القول، فانطلق عمار يشكوني إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء خالد وهو يشكوه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فجعل يغلظ له ولا يزيده إلا غلظة، والنبي صلى الله عليه وسلم ساكت لا يتكلم، فبكى عمار، وقال: يا رسول الله، الا تراه؟ فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه، وقال: " من عادى عمارا، عاداه الله، ومن ابغض عمارا ابغضه الله" ، قال خالد: فخرجت، فما كان شيء احب إلي من رضا عمار، فلقيته فرضي، قال عبد الله: سمعته من ابي مرتين: حديث يزيد عن العوامحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ كَلَامٌ، فَأَغْلَظْتُ لَهُ فِي الْقَوْلِ، فَانْطَلَقَ عَمَّارٌ يَشْكُونِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ خَالِدٌ وَهُوَ يَشْكُوهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَعَلَ يُغْلِظُ لَهُ وَلَا يَزِيدُه إِلَّا غِلْظَةً، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ لَا يَتَكَلَّمُ، فَبَكَى عَمَّارٌ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرَاهُ؟ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، وَقَالَ: " مَنْ عَادَى عَمَّارًا، عَادَاهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَ عَمَّارًا أَبْغَضَهُ اللَّهُ" ، قَالَ خَالِدٌ: فَخَرَجْتُ، فَمَا كَانَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رِضَا عَمَّارٍ، فَلَقِيتُهُ فَرَضِيَ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَرَّتَيْنِ: حَدِيثُ يَزِيدَ عَنِ الْعَوَّامِ
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اور عمار بن یاسر کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو رہی تھی کہ میں نے انہیں کوئی تلخ جملہ کہہ دیا، حضرت عمار رضی اللہ عنہ وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کے لئے چلے گئے، حضرت خالد رضی اللہ عنہ بھی وہاں پہنچ گئے، دیکھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی شکایت کر رہے ہیں تو ان کے لہجے میں مزید تلخی پیدا ہو گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، کچھ بھی نہ بولے تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! کیا آپ انہیں دیکھ نہیں رہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا جو شخص عمار سے دشمنی کرتا ہے، اللہ اس سے دشمنی کرتا ہے اور جو عمار سے نفرت کرتا، اللہ بھی اس سے نفرت کرتا ہے۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے نکلا تو مجھے عمار کو راضی کرنے سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہ تھی، چنانچہ میں ان سے ملا اور وہ راضی ہو گئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي سماع سلمة من علقمة فى النفس وقفة