حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا محمد بن حرب يعني الابرش ، قال: حدثنا سليمان بن سليم ابو سلمة ، عن صالح بن يحيى بن المقدام ، عن جده المقدام بن معدي كرب ، قال: غزونا مع خالد بن الوليد الصائفة، فقرم اصحابنا إلى اللحم، فسالوني رمكة لي، فدفعتها إليهم، فحبلوها، ثم قلت: مكانكم حتى آتي خالدا ، فاساله، قال: فاتيته فسالته، فقال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة خيبر، فاسرع الناس في حظائر يهود، فامرني ان انادي الصلاة جامعة، ولا يدخل الجنة إلا مسلم، ثم قال:" ايها الناس، إنكم قد اسرعتم في حظائر يهود، الا لا تحل اموال المعاهدين إلا بحقها، وحرام عليكم لحوم الحمر الاهلية، وخيلها، وبغالها، وكل ذي ناب من السبع، وكل ذي مخلب من الطير" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ يَعْنِي الْأَبْرَشَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ صَالِحٍ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ جَدِّهِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ الصَّائِفَةَ، فَقَرِمَ أَصْحَابُنَا إِلَى اللَّحْمِ، فَسَأَلُونِي رَمَكَةً لِي، فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِمْ، فَحَبَلُوهَا، ثُمَّ قُلْتُ: مَكَانَكُمْ حَتَّى آتِيَ خَالِدًا ، فَأَسْأَلَهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ خَيْبَرَ، فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي حَظَائِرِ يَهُودَ، فَأَمَرَنِي أَنْ أُنَادِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُسْلِمٌ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ قَدْ أَسْرَعْتُمْ فِي حَظَائِرِ يَهُودَ، أَلَا لَا تَحِلُّ أَمْوَالُ الْمُعَاهَدِينَ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحَرَامٌ عَلَيْكُمْ لُحُومُ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَخَيْلِهَا، وَبِغَالِهَا، وَكُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبُعِ، وَكُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ"
حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ گرمی کے موسم میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے، راستے میں ہمارے ساتھیوں کو گوشت کھانے کا تقاضا ہوا تو انہوں نے مجھ سے میری گھوڑی (ذبح کرنے کے لئے) مانگی، میں نے انہیں وہ گھوڑی دے دی، انہوں نے اسے رسیوں سے باندھ دیا، پھر میں نے ان سے کہا کہ ذرا رکو، میں حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے پوچھ آؤں، چنانچہ میں نے جا کر ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر میں حصہ لیا، لوگ جلدی سے یہودیوں کے ممنوعہ علاقوں میں داخل ہونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ «الصلاة جامعة» کی منادی کر دوں نیز یہ کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہوگا، لوگو! تم بہت جلدی یہودیوں کے ممنوعات میں داخل ہوگئے ہو، یاد رکھو! ذمیوں کا مال ناحق لینا جائز نہیں ہے اور تم پر پالتو گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کا گوشت حرام ہے اسی طرح کچلی سے شکار کرنے والا ہر درندہ اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ بھی تم پر حرام ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطرابه، وعلى نكارة فى بعض الفاظه، ولبعضه شواهد يصح بها