(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن المنهال، حدثتني حبيبة بنت حماد، حدثتني عمرة بنت حيان السهمية، قالت: قالت لي عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها: "اما تستطيع إحداكن إذا تطهرت من حيضها ان تتدخن شيئا من قسط، فإن لم تجد فشيئا من آس، فإن لم تجد فشيئا من نوى، فإن لم تجد فشيئا من ملح".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَتْنِي حَبِيبَةُ بِنْتُ حَمَّادٍ، حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ حَيَّانَ السَّهْمِيَّةُ، قَالَتْ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: "أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ إِذَا تطَهُرَتْ مِنْ حَيْضِهَا أَنْ تَتَدَخِّنَ شَيْئًا مِنْ قُسْطٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ آسٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ نَوًى، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ مِلْحٍ".
عمرۃ بنت حیان سہميۃ نے کہا: مجھ سے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی حیض سے پاک ہونے کے بعد قسط کی دھونی لینے کی استطاعت نہیں رکھتی؟ اس کی استطاعت نہ ہو تو ”آس“، اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو کچھ گٹھلیوں سے یا پھر نمک ہی سے دھونی لے لے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1189 سے 1196) «قسط» ایک قسم کی لکڑی ہے اور «آس»: ایک قسم کا درخت جس کے پتے تر و تازہ ہوتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ طہارت کے بعد عورت بدبو کو زایل کرنے کے لئے کچھ کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1201]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور دوسری کسی کتاب میں یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن خوشبو اور روئی کے استعمال کا ذکر طہارت کے بعد صحیح حدیثوں میں موجود ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 332]