(حديث مرفوع) حدثنا حجاج، حدثنا عبيد الله، عن اسامة بن زيد، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إني اشد ضفر راسي او عقده، قال: "احفني على راسك ثلاث حفنات، ثم اغمزي على إثر كل حفنة غمزة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَوْ عُقَدَهُ، قَالَ: "احْفِنِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ اغْمِزِي عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَفْنَةٍ غَمْزَةً".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں سر پر چوٹی کس کر باندھتی ہوں؟ فرمایا: ”اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال لو، اور ہر چلو پانی کا ڈالنے کے بعد گوندھو۔“(یعنی بالوں کو ملو تاکہ پانی جڑوں تک پہنچ جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1196]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 330]، [مسند أبى يعلی 6957]، [مسند الحميدي 296] و [مصنف ابن أبى شيبه 73/1]