حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، قال شريح بن عبيد : مرض ثوبان بحمص، وعليها عبد الله بن قرط الازدي، فلم يعده، فدخل على ثوبان رجل من الكلاعيين عائدا، فقال له ثوبان: اتكتب؟ فقال: نعم , فقال: اكتب فكتب للامير عبد الله بن قرط: من ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم اما بعد، فإنه لو كان لموسى وعيسى مولى بحضرتك لعدته ثم طوى الكتاب، وقال له: اتبلغه إياه؟ فقال: نعم , فانطلق الرجل بكتابه، فدفعه إلى ابن قرط، فلما قراه قام فزعا، فقال الناس: ما شانه؟ احدث امر؟ فاتى ثوبان حتى دخل عليه فعاده وجلس عنده ساعة، ثم قام فاخذ ثوبان بردائه، وقال اجلس حتى احدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: " ليدخلن الجنة من امتي سبعون الفا لا حساب عليهم ولا عذاب، مع كل الف سبعون الفا" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، قَالَ شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ : مَرِضَ ثَوْبَانُ بِحِمْصَ، وَعَلَيْهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قُرْطٍ الْأَزْدِيُّ، فَلَمْ يَعُدْهُ، فَدَخَلَ عَلَى ثَوْبَانَ رَجُلٌ مِنَ الْكَلَاعِيِّينَ عَائِدًا، فَقَالَ لَهُ ثَوْبَانُ: أَتَكْتُبُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ , فَقَالَ: اكْتُبْ فَكَتَبَ لِلْأَمِير عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ: مِنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ لِمُوسَى وَعِيسَى مَوْلًى بِحَضْرَتِكَ لَعُدْتَهُ ثُمَّ طَوَى الْكِتَابَ، وَقَالَ لَهُ: أَتُبَلِّغُهُ إِيَّاهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ , فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ بِكِتَابِهِ، فَدَفَعَهُ إِلَى ابْنِ قُرْطٍ، فَلَمَّا قَرَأَهُ قَامَ فَزِعًا، فَقَالَ النَّاسُ: مَا شَأْنُهُ؟ أَحَدَثَ أَمْرٌ؟ فَأَتَى ثَوْبَانَ حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ فَعَادَهُ وَجَلَسَ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ ثَوْبَانُ بِرِدَائِهِ، وَقَالَ اجْلِسْ حَتَّى أُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ، مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا" .
شریح بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شہر " حمص " میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے اس زمانے میں حمص کے گورنر حضرت عبداللہ بن قرط ازدی رضی اللہ عنہ تھے وہ حضترت ثوبان رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے نہیں آئے اسی دوران کلاعیین کا ایک آدمی حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کیا تم لکھنا جانتے ہو؟ اس نے کہا جی ہاں! حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے فرمایا لکھو، چنانچہ اس نے گورنر حمص حضرت عبداللہ بن قرط ازدی رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان کی طرف سے اما بعد! اگر تمہارے علاقے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کوئی غلام ہوتا تو تم اس کی عیادت کو ضرور جاتے پھر خط لپیٹ کر فرمایا کیا تم یہ خط انہیں پہنچا دوگے؟ اس نے حامی بھرلی اور وہ خط لے جا کر حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کردیا۔
وہ خط پڑھتے ہی گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوئے لوگ جسے دیکھ کر حیرانگی سے کہنے لگے کہ انہیں کیا ہوا؟ کوئی عجیب واقعہ پیش آیا ہے؟ وہ وہاں سے سیدھے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کے ہاں پہنچے گھر میں داخل ہوئے ان کی عیادت کی اور تھوڑی دیر بیٹھ کر اٹھ کھڑے ہوئے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان کی چادر پکڑ کر فرمایا بیٹھ جائیے تاکہ میں آپ کو ایک حدیث سنا دوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار ایسے آدمی جنت میں ضرور داخل ہوں گے جن کا کوئی حساب ہوگا اور نہ عذاب اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار افراد مزید ہوں گے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وفي سماع شريح بن عبيد من ثوبان نظر