حدثنا وكيع ، حدثني عبد الله بن عمرو بن مرة ، عن ابيه ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ثوبان ، قال: لما نزل في الفضة والذهب ما نزل، قالوا: فاي المال نتخذ؟ قال: عمر: انا اعلم ذلك لكم , قال: فاوضع على بعير فادركه، وانا في اثره، فقال: يا رسول الله، اي المال نتخذ؟ قال: " ليتخذ احدكم قلبا شاكرا، ولسانا ذاكرا، وزوجة تعينه على امر الآخرة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟ قَالَ: عُمَرُ: أَنَا أَعْلَمُ ذَلِكَ لَكُمْ , قَالَ: فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرٍ فَأَدْرَكَهُ، وَأَنَا فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟ قَالَ: " لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً تُعِينُهُ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سونے چاندی کے متعلق وہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو لوگ کہنے لگے کہ ہم کون سا مال اپنے پاس رکھا کریں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں پتہ کر کے بتاتا ہوں چنانچہ انہوں نے اپنا اونٹ تیزی سے دوڑایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جالیا میں بھی ان کے پیچھے تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم کون سا مال اپنے پاس رکھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذکر کرنے والی زبان، شکر گذار دل اور وہ مسلمان بیوی جو امور آخرت پر اس کی مدد کرنے والی ہو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من ثوبان