مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
995. وَمِنْ حَدِيثِ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22398
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى ، حدثني زيد بن سلام ، ان جده حدثه , ان ابا اسماء حدثه، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه , ان ابنة هبيرة دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يدها خواتيم من ذهب، يقال لها الفتخ، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرع يدها بعصية معه، يقول لها: " يسرك ان يجعل الله في يدك خواتيم من نار؟!" فاتت فاطمة فشكت إليها ما صنع بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وانطلقت انا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام خلف الباب، وكان إذا استاذن قام خلف الباب، قال: فقالت لها فاطمة انظري إلى هذه السلسلة التي اهداها إلي ابو حسن قال: وفي يدها سلسلة من ذهب، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا فاطمة، بالعدل ان يقول الناس: فاطمة بنت محمد وفي يدك سلسلة من نار؟!" ثم عذمها عذما شديدا، ثم خرج ولم يقعد، فامرت بالسلسلة فبيعت، فاشترت بثمنها عبدا فاعتقته، فلما سمع بذلك النبي صلى الله عليه وسلم كبر، وقال:" الحمد لله الذي نجى فاطمة من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ ، أَنَّ جَدَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ حَدَّثَهُ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ , أَنَّ ابْنَةَ هُبَيْرَةَ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا خَوَاتِيمُ مِنْ ذَهَبٍ، يُقَالُ لَهَا الْفَتَخُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَعُ يَدَهَا بِعُصَيَّةٍ مَعَهُ، يَقُولُ لَهَا: " يَسُرُّكِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ فِي يَدِكِ خَوَاتِيمَ مِنْ نَارٍ؟!" فَأَتَتْ فَاطِمَةَ فَشَكَتْ إِلَيْهَا مَا صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَانْطَلَقْتُ أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَلْفَ الْبَابِ، وَكَانَ إِذَا اسْتَأْذَنَ قَامَ خَلْفَ الْبَابِ، قَالَ: فَقَالَتْ لَهَا فَاطِمَةُ انْظُرِي إِلَى هَذِهِ السِّلْسِلَةِ الَّتِي أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ قَالَ: وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ، بِالْعَدْلِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ: فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَفِي يَدِكِ سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ؟!" ثُمَّ عَذَمَهَا عَذْمًا شَدِيدًا، ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ، فَأَمَرَتْ بِالسِّلْسِلَةِ فَبِيعَتْ، فَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا عَبْدًا فَأَعْتَقَتْهُ، فَلَمَّا سَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ، وَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّى فَاطِمَةَ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنت ہبیرہ نامی ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھیاں تھیں جنہیں " فتخ " کہا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لاٹھی سے اس کے ہاتھ کی انگوٹھیوں کو ہلاتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ تمہارے ہاتھ میں آگ کی انگوٹھیاں ڈال دے تو؟ وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رویے کی شکایت کی۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ادھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر پہنچ کر دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے " جو کہ اجازت لیتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا " اس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ اس خاتون سے فرما رہی تھیں یہ چین دیکھو جو مجھے " ابو حسن " نے ہدیئے میں دی ہے ان کے ہاتھ میں سونے کی ایک چین تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں داخل ہو کر فرمایا اے فاطمہ بات انصاف کی ہونی چاہئے تاکہ کل کو لوگ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر انگلی نہ اٹھائیں اس لئے تمہارے ہاتھ میں آگ کی یہ چین کیسی؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شدت کے ساتھ ندامت کا احساس دلایا اور وہاں بیٹھے بغیر ہی واپس چلے گئے اس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے وہ چین فروخت کرنے کا حکم دے دیا چنانچہ اسے بیچ دیا گیا جس کی قیمت سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے ایک غلام خریدا اور اسے آزاد کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات سنی تو خوشی سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا اللہ کا شکر کہ اس نے فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کو آگ سے بچا لیا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وفي سماع يحيي بن أبى كثير من زيد بن سلام خلاف، والأرجح سلام أنه كتاب أخذه يحيى من معاوية بن سلام


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.