حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك بن فضالة ، حدثنا مرزوق ابو عبد الله الحمصي ، حدثنا ابو اسماء الرحبي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوشك ان تداعى عليكم الامم من كل افق كما تداعى الاكلة على قصعتها" , قال: قلنا: يا رسول الله، امن قلة بنا يومئذ؟ قال:" انتم يومئذ كثير، ولكن تكونون غثاء كغثاء السيل ينتزع المهابة من قلوب عدوكم، ويجعل في قلوبكم الوهن" , قال: قلنا: وما الوهن؟ قال:" حب الحياة، وكراهية الموت" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ الْأُمَمُ مِنْ كُلِّ أُفُقٍ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ عَلَى قَصْعَتِهَا" , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنْ قِلَّةٍ بِنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنْ تَكُونُونَ غُثَاءً كَغُثَاءِ السَّيْلِ يَنْتَزِعُ الْمَهَابَةَ مِنْ قُلُوبِ عَدُوِّكُمْ، وَيَجْعَلُ فِي قُلُوبِكُمْ الْوَهْنَ" , قَالَ: قُلْنَا: وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:" حُبُّ الْحَيَاةِ، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں دنیا کے ہر کونے سے مختلف قومیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو اس طرح دعوت دیں گی جیسے ایک کھلانے والی عورت اپنے پیالے کی طرف بلاتی ہے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اس زمانے میں ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے میں تمہاری تعداد تو بہت زیادہ ہوگی لیکن تم لوگ سمندر کے خس و خاشاک کی طرح ہوگے تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا رعب نکال لیا جائے گا اور تمہارے دلوں میں " وہن '' ڈال دیا جائے گا ہم نے پوچھا کہ " وہن " سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زندگی کی محبت اور موت سے نفرت۔