مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
596. حَدِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17967
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن يعلى بن امية ، انه كان مع عمر في سفر، وانه طلب إلى عمر ان يريه النبي صلى الله عليه وسلم إذا نزل عليه، قال: فبينما النبي صلى الله عليه وسلم في سفر وعليه ستر، مستور من الشمس، إذ اتاه رجل عليه جبة، وعليها ردع من زعفران، فقال: يا رسول الله، إني احرمت بعمرة، وإن الناس يسخرون مني، فكيف اصنع؟ قال: فسكت النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجبه، فبينا هو كذلك إذ اوما إلي عمر بيده، فادخلت راسي معهم في الستر، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم محمر وجنتاه، له غطيط، ساعة، ثم سري عنه، فجلس فقال:" اين السائل عن العمرة؟" فقام إليه الرجل، فقال:" انزع جبتك هذه عنك، وما كنت صانعا في حجك إذا احرمت فاصنعه في عمرتك" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عُمَرَ فِي سَفَرٍ، وَأَنَّهُ طَلَبَ إِلَى عُمَرَ أَنْ يُرِيَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُزِّلَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَعَلَيْهِ سِتْرٌ، مَسْتُورٌ مِنَ الشَّمْسِ، إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ، وَعَلَيْهَا رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، وَإِنَّ النَّاسَ يَسْخَرُونَ مِنِّي، فَكَيْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ، فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْمَأَ إِلَيَّ عُمَرُ بِيَدِهِ، فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُمْ فِي السِّتْرِ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرٌّ وَجْنَتَاهُ، لَهُ غَطِيطٌ، سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَجَلَسَ فَقَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟" فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ:" انْزِعْ جُبَّتَكَ هَذِهِ عَنْكَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ إِذَا أَحْرَمْتَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ" .
صفوان بن یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت یعلی رضی اللہ عنہ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے کہ کاش! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ تھے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کردیا، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1536، م: 1180


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.