حدثنا الهيثم بن خارجة ، قال: حدثنا بشير بن طلحة ابو نصر الحضرمي او الخشني ، عن خالد بن دريك ، عن يعلى بن امية ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يبعثني في سرايا، فبعثني ذات يوم في سرية، وكان رجل يركب بغلا، فقلت له: ارحل فإن النبي صلى الله عليه وسلم قد بعثني في سرية، فقال: ما انا بخارج معك. قلت: ولم؟ قال: حتى تجعل لي ثلاثة دنانير، قلت: الآن حيث ودعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما انا براجع إليه، ارحل ولك ثلاثة دنانير. فلما رجعت من غزاتي ذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ليس له من غزاته هذه، ومن دنياه، ومن آخرته، إلا ثلاثة الدنانير" .حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ طَلْحَةَ أَبُو نَصْرٍ الْحَضْرَمِيُّ أَوْ الْخُشَنِيُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنِي فِي سَرَايَا، فَبَعَثَنِي ذَاتَ يَوْمٍ فِي سَرِيَّةٍ، وَكَانَ رَجُلٌ يَرْكَبُ بَغْلًا، فَقُلْتُ لَهُ: أَرْحِلْ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ بَعَثَنِي فِي سَرِيَّةٍ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِخَارِجٍ مَعَكَ. قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَ: حَتَّى تَجْعَلَ لِي ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ، قُلْتُ: الْآنَ حَيْثُ وَدَّعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَنَا بِرَاجِعٍ إِلَيْهِ، أَرْحِلْ وَلَكَ ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ. فَلَمَّا رَجَعْتُ مِنْ غَزَاتِي ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَيْسَ لَهُ مِنْ غَزَاتِهِ هَذِهِ، وَمِنْ دُنْيَاهُ، وَمِنْ آخِرَتِهِ، إِلَّا ثَلَاثَةُ الدَّنَانِيرِ" .
حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سرایا میں بھیجتے رہتے تھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک سریہ پر روانہ فرمایا: ایک شخص میری سواری پر سوار ہوتا تھا، میں نے اسے ساتھ چلنے کے لئے کہا، اس نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ نہیں جاسکتا، میں نے پوچھا کیوں؟ تو اس نے کہا کہ پہلے مجھے تین دینار دینے کا وعدہ کرو، میں نے کہا کہ اب تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہو کر آگیا ہوں اس لئے اب ان کے پاس واپس نہیں جاسکتا، تم چلو، تمہیں تین دینار مل جائیں گے، جب میں جہاد سے واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے اس غزوے اور دنیا و آخرت میں تین دیناروں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، خالد بن دريك لم يسمع من يعلى ابن أمية، وما وقع تصريح بالسماع فإنه لا يصح