مسنَد المَكِّیِّینَ 183. حَدِيثُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کرنے سے پہلے ہی قربانی کر لی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا تو وہ کہنے لگے کہ اب تو میرے پاس صرف چھ ماہ کا ایک بچہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہی ذبح کرنے کا حکم دے دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن إن صح سماع بشير بن يسار من أبى بردة
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا اس وقت تک فناء نہ ہو گی جب تک اس کا اقتدار کمینہ ابن کمینہ کو نہ مل جائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6848، م: 1708
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ نقیع کی طرف جارہے تھے راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے غلے میں ہاتھ ڈال کر باہر نکالا تو اس میں دھوکہ نظر آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمیں دھوکہ دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جميع بن عمير ، وشريك سيئ الحفظ، لكنه عند المتابعة حسن الحديث
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6848، م: 1708 ، سماع ابن لهيعة من بكير بن عبدالله ممكن، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع، سمع يحيى بن إسحاق من ابن لهيعة بعد اختلاطه
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6848، م: 1708
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے افضل کمائی کے متعلق پوچھا: تو آپ نے فرمایا: مقبول تجارت اور انسان کا اپنے ہاتھ سے محنت مزدوری کرنا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وغلط فيه فى موضعين: قوله: جميع بن عمير ، وإنما هو سعيد بن عمير ، وقد رواه موصولاً والصواب مرسل
ابوبکر بن ابی جہم کہتے ہیں کہ اور زید بن حسن چلے آرہے تھے ہمارے درمیان ابن رمانہ اس طرح چل رہے تھے کہ ہم نے ان کی خاطر اپنے کندھے سیدھے کر رکھے تھے اور وہ ان پر سہارا لئے ہوئے مسجد میں نبوی میں داخل ہو رہے تھے کہ وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سیدنا ابوبردہ بن نیار بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے مجھے بلابھیجا میں ان کے پاس پہنچا تو کہنے لگے کہ میں نے تمہارے درمیان ابن رمانہ کو دیکھا جو تم پر اور زید بن حسن پر سہارا لئے چل رہے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا اس وقت فنا نہ ہو گی جب تک وہ کمینہ ابن کمینہ کی نہ ہو جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
|