سیدنا معاذ بن انس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن مسلمانوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا جاتا ہے وہ جہنم کے لئے پل بنایا جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زبان بن فائد ، وابن لهيعة سيئ الحفظ، وسهل بن معاذ سيئ الحفظ إن روى عنه زبان ابن فائد
سیدنا معاذ بن انس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دس مرتبہ سورت اخلاص پڑھے گا اللہ جنت میں اس کا محل تعمیر کر ے گا یہ سن کر سیدنا عمر نے عرض کیا: یارسول اللہ اس طرح تو ہم بہت سے محلات بنالیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بڑی کثرت والا اور بہت عمدگی والا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا , ابن لهيعة , قال: وحدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثني رشدين بن سعد ، عن زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من قرا الف آية في سبيل الله تبارك وتعالى كتب، يوم القيامة مع النبيين والصديقين والشهداء والصالحين، وحسن اولئك رفيقا إن شاء الله تعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا , ابْنُ لَهِيعَةَ , قَالَ: وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُتِبَ، يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ، وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى".
سیدنا معاذ بن انس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے ایک ہزار آیات کی تلاوت کر ے اسے قیامت کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم صدیقین شہداء اور صالحین کے ساتھ لکھا جائے گا اور ان شاء اللہ لوگوں کی رفاقت خوب رہے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , وحدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من حرس من وراء المسلمين في سبيل الله تبارك وتعالى متطوعا , لا ياخذه سلطان، لم ير النار بعينيه إلا تحلة القسم، فإن الله تبارك وتعالى يقول وإن منكم إلا واردها سورة مريم آية 71".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ حَرَسَ مِنْ وَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مُتَطَوِّعًا , لَا يَأْخُذُهُ سُلْطَانٌ، لَمْ يَرَ النَّارَ بِعَيْنَيْهِ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلا وَارِدُهَا سورة مريم آية 71".
سیدنا معاذ بن انس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے مسلمانوں کی پہرہ داری کرتا ہے (سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے) اور بادشاہ سے کوئی سروکار نہیں رکھتا وہ اپنی آنکھوں سے جہنم کی آگ سے دیکھنے سے محفوظ رہے گا سوائے اس کے کہ قسم پوری ہو جائے کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے کہ تم میں سے ہر شخص جہنم میں وارد ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة , قال: وحدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا رشدين , حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذكر في سبيل الله تعالى يضعف فوق النفقة بسبع مائة ضعف" , قال يحيى في حديثه:" بسبع مائة الف ضعف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , قَالَ: وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ , حدثنا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الذِّكْرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى يُضَعَّفُ فَوْقَ النَّفَقَةِ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ" , قَالَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ:" بِسَبْعِ مِائَةِ أَلْفِ ضِعْفٍ".
سیدنا معاذ بن انس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ذکر خداوندی میں مشغول رہناصدقہ خیرات کرنے سے سات سو گنا اونچا درجہ رکھتا ہے ایک دوسری سند کے مطابق سات لاکھ درجہ اونچا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان رجلا ساله , فقال: اي الجهاد اعظم اجرا؟ قال:" اكثرهم لله تبارك وتعالى ذكرا" , قال: فاي الصائمين اعظم اجرا؟ قال:" اكثرهم لله تبارك وتعالى ذكرا" , ثم ذكر لنا الصلاة، والزكاة، والحج، والصدقة، كل ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اكثرهم لله تبارك وتعالى ذكرا" , فقال ابو بكر رضي الله تعالى عنه لعمر رضي الله تعالى عنه: يا ابا حفص، ذهب الذاكرون بكل خير، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ , فَقَالَ: أَيُّ الْجِهَادِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ:" أَكْثَرُهُمْ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ذِكْرًا" , قَالَ: فَأَيُّ الصَّائِمِينَ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ:" أَكْثَرُهُمْ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ذِكْرًا" , ثُمَّ ذَكَرَ لَنَا الصَّلَاةَ، وَالزَّكَاةَ، وَالْحَجَّ، وَالصَّدَقَةَ، كُلُّ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَكْثَرُهُمْ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ذِكْرًا" , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: يَا أَبَا حَفْصٍ، ذَهَبَ الذَّاكِرُونَ بِكُلِّ خَيْرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلْ".
سیدنا معاذ بن انس سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کس جہاد کا اجر وثواب زیادہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں اللہ کا ذکر سب سے زیادہ ہو سائل نے پوچھا کہ کن روزہ داروں کا ثواب سب سے زیادہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کا ذکر سب سے زیادہ کر یں پھر نماز حج اور زکوٰۃ کا ذکر ہوا اور ہر مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا: جس میں اللہ کا ذکر زیادہ ہواس پر سیدنا صدیق اکبر، سیدنا عمر سے کہنے لگے کہ ابوحفص ذکر کرنے والے تو ہر خیر لے اڑے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" حق على من قام على مجلس ان يسلم عليهم، وحق على من قام من مجلس ان يسلم" , فقام رجل ورسول الله صلى الله عليه وسلم يتكلم، فلم يسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اسرع ما نسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" حَقٌّ عَلَى مَنْ قَامَ عَلَى مَجْلِسٍ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيْهِمْ، وَحَقٌّ عَلَى مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسٍ أَنْ يُسَلِّمَ" , فَقَامَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَكَلَّمُ، فَلَمْ يُسَلِّمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَسْرَعَ مَا نَسِيَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کی کسی مجلس میں آئے اس کا حق بنتا ہے کہ وہ لوگوں کو سلام کر ے اسی طرح جو شخص کسی مجلس سے اٹھ کر جائے اس کا بھی یہ حق بنتا ہے کہ اسلام کر کے جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو ابھی جاری تھی کہ اسی اثناء میں ایک آدمی اٹھا اور سلام کئے بغیر چلا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنی جلدی بھول گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من بنى بنيانا من غير ظلم ولا اعتداء، او غرس غرسا في غير ظلم ولا اعتداء، كان له اجر جار ما انتفع به من خلق الله تبارك وتعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ بَنَى بُنْيَانًا مِنْ غَيْرِ ظُلْمٍ وَلَا اعْتِدَاءٍ، أَوْ غَرَسَ غَرْسًا فِي غَيْرِ ظُلْمٍ وَلَا اعْتِدَاءٍ، كَانَ لَهُ أَجْرٌ جَارٍ مَا انْتُفِعَ بِهِ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى".
سیدنا معاذ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کوئی عمارت اس طرح بنائے کہ کسی پر ظلم و زیادتی نہ کر ے یا کوئی پودا لگائے تو کسی پر ظلم و زیادتی نہ ہو نے پائے اسے صدقہ جاریہ کا ثواب ملتا ہے اس وقت تک جب تک خلق اللہ کو اس سے فائدہ ہوتا رہے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من اعطى لله تعالى، ومنع لله تعالى، واحب لله تعالى، وابغض لله تعالى، وانكح لله تعالى، فقد استكمل إيمانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ تَعَالَى، وَمَنَعَ لِلَّهِ تَعَالَى، وَأَحَبَّ لِلَّهِ تَعَالَى، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ تَعَالَى، وَأَنْكَحَ لِلَّهِ تَعَالَى، فَقَدْ اسْتَكْمَلَ إِيمَانَهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے کچھ دے اللہ کی رضاء کے لئے روکے اللہ کے لئے محبت و نفرت اور نکاح کر ے اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ بن انس , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" افضل الفضائل ان تصل من قطعك، وتعطي من منعك، وتصفح عمن شتمك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" أَفْضَلُ الْفَضَائِلِ أَنْ تَصِلَ مَنْ قَطَعَكَ، وَتُعْطِيَ مَنْ مَنَعَكَ، وَتَصْفَحَ عَمَّنْ شَتَمَكَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے افضل کام یہ ہے کہ جو تم سے رشتہ توڑے تم اس سے رشتہ جوڑو جو تم سے روکے تم اسے عطاء کر و اور جو تمہیں برا بھلا کہے تم اس سے در گزر کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من كظم غيظه وهو يقدر على ان ينتصر، دعاه الله تبارك وتعالى على رءوس الخلائق , حتى يخيره في حور العين ايتهن شاء، ومن ترك ان يلبس صالح الثياب، وهو يقدر عليه تواضعا لله تبارك وتعالى، دعاه الله تبارك وتعالى على رءوس الخلائق , حتى يخيره الله تعالى في حلل الإيمان ايتهن شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ كَظَمَ غَيْظَهُ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يَنْتَصِرَ، دَعَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي حُورِ الْعِينِ أَيَّتَهُنَّ شَاءَ، وَمَنْ تَرَكَ أَنْ يَلْبَسَ صَالِحَ الثِّيَابِ، وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ تَوَاضُعًا لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، دَعَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي حُلَلِ الْإِيمَانِ أَيَّتَهُنَّ شَاءَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے غصے کو قابو میں رکھے جبکہ وہ اس پر عمل کرنے پر قدرت بھی رکھتا ہواللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیار دے گا کہ جس حور عین کو چاہے پسند کر لے اور جو شخص تواضع کی نیت سے اچھے کپڑے پہننے کی قدرت کے باوجود سارا لباس اختیار کر ے اللہ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کے جوڑوں میں سے جسے چاہے پسند کر لے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وإسناده ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إذا سمعتم المنادي يثوب بالصلاة، فقولوا كما يقول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُنَادِيَ يُثَوِّبُ بِالصَّلَاةِ، فَقُولُوا كَمَا يَقُولُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم مؤذن کو اذان کہتے ہوئے سنو تو وہی جملے دہراؤ جو وہ کہہ رہا ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول:" الضاحك في الصلاة، والملتفت والمفقع اصابعه بمنزلة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" الضَّاحِكُ فِي الصَّلَاةِ، وَالْمُلْتَفِتُ وَالْمُفَقِّعُ أَصَابِعَهُ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دوران نماز ہنسنے والا دائیں بائیں دیکھنے والا اور انگلیاں چٹخانے والا ایک ہی درجے میں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، حدثنا سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه امر اصحابه بالغزو، وان رجلا تخلف , وقال لاهله: اتخلف حتى اصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، ثم اسلم عليه، واودعه، فيدعو لي بدعوة تكون شافعة يوم القيامة , فلما صلى النبي صلى الله عليه وسلم , اقبل الرجل مسلما عليه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتدري بكم سبقك اصحابك؟" قال: نعم، سبقوني بغدوتهم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , لقد سبقوك بابعد ما بين المشرقين والمغربين في الفضيلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، حَدَّثَنَا سَهْلٌ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالْغَزْوِ، وَأَنَّ رَجُلًا تَخَلَّفَ , وَقَالَ لِأَهْلِهِ: أَتَخَلَّفُ حَتَّى أُصَلِّيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، ثُمَّ أُسَلِّمَ عَلَيْهِ، وَأُوَدِّعَهُ، فَيَدْعُوَ لِي بِدَعْوَةٍ تَكُونُ شَافِعَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ , فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَقْبَلَ الرَّجُلُ مُسَلِّمًا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَدْرِي بِكَمْ سَبَقَكَ أَصْحَابُكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، سَبَقُونِي بِغَدْوَتِهِمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَدْ سَبَقُوكَ بِأَبْعَدِ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقَيْنِ وَالْمَغْرِبَيْنِ فِي الْفَضِيلَةِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کچھ صحابہ کو جہاد کے لئے روانہ فرمایا: ان میں سے ایک شخص پیچھے رہ گیا اور اپنے ہل خانہ سے کہنے لگا کہ میں ظہر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کر کے آپ کو سلام کر کے الوداع کہوں گا تاکہ آپ میرے لئے دعا بھی فرما دیں جو قیامت میں میری سفارش ثابت ہو چنانچہ نماز ظہر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فارغ ہوئے تو اس شخص نے آگے بڑھ کر سلام کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے تمہارے ساتھی تم سے کتنے آگے چلے گئے اس نے عرض کیا: جی ہاں وہ صبح ہی کو چلے گئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ فضیلت میں تم سے آگے اتنے بڑھ گئے ہیں اور ان کے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ پیدا ہو گیا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من قعد في مصلاه حين يصلي الصبح حتى يسبح الضحى , لا يقول إلا خيرا , غفرت له خطاياه وإن كانت اكثر من زبد البحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حِينَ يُصَلِّي الصُّبْحَ حَتَّى يُسَبِّحَ الضُّحَى , لَا يَقُولُ إِلَّا خَيْرًا , غُفِرَتْ لَهُ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نماز فجر پڑھنے کے بعد اپنی جگہ پر ہی بیٹھا رہے تاآنکہ چاشت کی نماز پڑھ لے اس دوران خیر ہی کا جملہ اپنے منہ سے نکالے اس کے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان بن فائد , عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" الا اخبركم لم سمى الله تبارك وتعالى إبراهيم خليله الذي وفى، لانه كان يقول كلما اصبح وامسى فسبحان الله حين تمسون وحين تصبحون سورة الروم آية 17 حتى يختم الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ بْنُ فَائِدٍ , عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ لِمَ سَمَّى اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَهُ الَّذِي وَفَّى، لِأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ كُلَّمَا أَصْبَحَ وَأَمْسَى فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ سورة الروم آية 17 حَتَّى يَخْتِمَ الْآيَةَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اللہ نے ابراہیم کا نام اپنا خلیل جس نے پورا وعدہ کر کے دکھایا کیوں رکھا ہے؟ اس لئے کہ وہ روزانہ صبح وشام پڑھتے تھے فسبحان اللہ حین تمسون وحین تصبحون الخ۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول إذا تعز: الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك سورة الإسراء آية 111 إلى آخر السورة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا تعزَّ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ سورة الإسراء آية 111 إِلَى آخِرِ السُّورَةِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یوں کہتے الحمد اللہ الذی لم یتخذ ولداولم یکن لہ شریک فی الملک الخ۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من قرا اول سورة الكهف وآخرها، كانت له نورا من قدمه إلى راسه، ومن قراها كلها، كانت له نورا ما بين السماء إلى الارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَرَأَ أَوَّلَ سُورَةِ الْكَهْفِ وَآخِرَهَا، كَانَتْ لَهُ نُورًا مِنْ قَدَمِهِ إِلَى رَأْسِهِ، وَمَنْ قَرَأَهَا كُلَّهَا، كَانَتْ لَهُ نُورًا مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سورت کہف کا ابتدائی حصہ اور آخری حصہ پڑھ لیا کر ے وہ اس کے پاؤں سے لے کر سر تک باعث نور بن جائے گا جو شخص پوری سورت کہف پڑھ لیا کر ے اس کے لئے آسمان و زمین کے درمیان نور کا گھیراؤ کر دیا جائے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، حدثنا سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" الجفاء كل الجفاء، والكفر والنفاق من سمع منادي الله ينادي بالصلاة يدعو إلى الفلاح , ولا يجيبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، حَدَّثَنَا سَهْلٌ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" الْجَفَاءُ كُلُّ الْجَفَاءِ، وَالْكُفْرُ وَالنِّفَاقُ مَنْ سَمِعَ مُنَادِيَ اللَّهِ يُنَادِي بِالصَّلَاةِ يَدْعُو إِلَى الْفَلَاحِ , وَلَا يُجِيبُهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ بات انتہائی جفا اور کفر و نفاق والی ہے کہ انسان اللہ کے منادی کو نماز اور کامیابی کے لئے پکارتے ہوئے سنے اور پھر اس پر لبیک نہ کہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزال الامة على الشريعة ما لم يظهر فيها ثلاث، ما لم يقبض العلم منهم، ويكثر فيهم ولد الحنث، ويظهر فيهم الصقارون" قال: وما الصقارون او الصقلاوون يا رسول الله؟ قال:" نشا يكون في آخر الزمان تحيتهم بينهم التلاعن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ الْأُمَّةُ عَلَى الشَّرِيعَةِ مَا لَمْ يَظْهَرْ فِيهَا ثَلَاثٌ، مَا لَمْ يُقْبَضْ الْعِلْمُ مِنْهُمْ، وَيَكْثُرْ فِيهِمْ وَلَدُ الْحِنْثِ، وَيَظْهَرْ فِيهِمْ الصَّقَّارُونَ" قَالَ: وَمَا الصَّقَّارُونَ أَوْ الصَّقْلَاوُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَشّْأ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ تَحِيَّتُهُمْ بَيْنَهُمْ التَّلَاعُنُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امت مسلمہ شریعت پر اس وقت تک ثابت قدم رہے گی جب تک تین چیزوں پر غالب نہ آجائیں۔ علم اٹھالیا جائے گا، ناجائز بچوں کی کثرت ہو نے لگے، صقارون کا غلبہ ہو جائے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! صقارون سے کیا مراد ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ جو آخر زمانے میں ہوں گے اور ان کی باہمی ملاقات سلام کے ب جائے ایک دوسرے کو لعنت ملامت کر کے ہوا کر ے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه مر على قوم وهم وقوف على دواب لهم ورواحل، فقال لهم:" اركبوها سالمة ودعوها سالمة، ولا تتخذوها كراسي لاحاديثكم في الطرق والاسواق، فرب مركوبة خير من راكبها، واكثر ذكرا لله تبارك وتعالى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ وَهُمْ وُقُوفٌ عَلَى دَوَابَّ لَهُمْ وَرَوَاحِلَ، فَقَالَ لَهُمْ:" ارْكَبُوهَا سَالِمَةً وَدَعُوهَا سَالِمَةً، وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ لِأَحَادِيثِكُمْ فِي الطُّرُقِ وَالْأَسْوَاقِ، فَرُبَّ مَرْكُوبَةٍ خَيْرٌ مِنْ رَاكِبِهَا، وَأَكْثَرُ ذِكْرًا لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کچھ لوگوں پر ہوا جو اپنے جانوروں اور سواریوں کے پاس کھڑے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں انہیں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و کیونکہ بہت سی سواریاں اپنے اوپر سوار ہو نے والوں کی نسبت زیادہ بہتر اور اللہ کا زیادہ ذکر کرنے والی ہو تی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن إلى قوله: ولا تتخذوها كراسي، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالضعفاء
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جمعہ کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو تو کوئی شخص اپنی ٹانگوں کو کھڑا کر کے ان کے گرد ہاتھوں سے حلقہ بنا کر بیٹھ جائے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تواضع کی نیت سے اچھے کپڑے پہننے کی قدرت کے باوجود سادہ لباس اختیار کر ے اللہ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کے جوڑوں میں سے جسے چاہے پسند کر لے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کھانا کھآ کر یوں کہے کہ اس اللہ کا شکر جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے رزق عطاء فرمایا: جس میں میری کوئی طاقت شامل نہیں اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , ان امراة اتته، فقالت: يا رسول الله، انطلق زوجي غازيا، وكنت اقتدي بصلاته إذا صلى، وبفعله كله، فاخبرني بعمل يبلغني عمله حتى يرجع، فقال لها:" اتستطيعين ان تقومي ولا تقعدي، وتصومي ولا تفطري، وتذكري الله تبارك وتعالى ولا تفتري، حتى يرجع؟" , قالت: ما اطيق هذا يا رسول الله , فقال:" والذي نفسي بيده , لو طوقتيه ما بلغت العشر من عمله حتى يرجع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْطَلَقَ زَوْجِي غَازِيًا، وَكُنْتُ أَقْتَدِي بِصَلَاتِهِ إِذَا صَلَّى، وَبِفِعْلِهِ كُلِّهِ، فَأَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُبْلِغُنِي عَمَلَهُ حَتَّى يَرْجِعَ، فَقَالَ لَهَا:" أَتَسْتَطِيعِينَ أَنْ تَقُومِي وَلَا تَقْعُدِي، وَتَصُومِي وَلَا تُفْطِرِي، وَتَذْكُرِي اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا تَفْتُرِي، حَتَّى يَرْجِعَ؟" , قَالَتْ: مَا أُطِيقُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَوْ طُوِّقْتِيهِ مَا بَلَغْتِ الْعُشْرَ مِنْ عَمَلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! میرا شوہر جہاد میں شرکت کے لئے چلا گیا ہے میں اس کی نماز اور ہر کام میں اقتداء کیا کر تی تھی اب مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجیے جو مجھے اس کے مرتبہ تک پہنچا دے کیونکہ میں تو جہاد میں شرکت نہیں کر سکتی حتی کہ وہ واپس آ جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ ممکن ہے کہ تم ہمیشہ قیام میں رہو کبھی نہ بیٹھو، ہمیشہ روزے رکھو کبھی ناغہ نہ کر و اور ہمیشہ ذکر الٰہی کر و کبھی اس سے غفلت نہ کر و یہاں تک کہ وہ واپس آ جائے اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو میرے لئے ممکن نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم میں یہ سب کرنے کی طاقت موجود ہو تی تو تب بھی تم اس کی واپسی تک اس کے عمل کے دسویں حصے تک نہ پہنچ پاتیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال:" آية العز الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا سورة الإسراء آية 111 الآية كلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" آيَةُ الْعِزِّ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا سورة الإسراء آية 111 الْآيَةَ كُلَّهَا".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آیت العزالحمدللہ الذی لم یتخذ ولدا ولم یکن لہ شریک الخ۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، قال: حدثنا رشدين ، عن زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إن لله تبارك وتعالى عبادا لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا يزكيهم , ولا ينظر إليهم" قيل له: من اولئك يا رسول الله؟ قال:" متبر من والديه راغب عنهما، ومتبر من ولده، ورجل انعم عليه قوم، فكفر نعمتهم، وتبرا منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عِبَادًا لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ , وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ" قِيلَ لَهُ: مَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مُتَبَرٍّ مِنْ وَالِدَيْهِ رَاغِبٌ عَنْهُمَا، وَمُتَبَرٍّ مِنْ وَلَدِهِ، وَرَجُلٌ أَنْعَمَ عَلَيْهِ قَوْمٌ، فَكَفَرَ نِعْمَتَهُمْ، وَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ ہم کلام ہو گا نہ ان کا تزکیہ کر ے گا اور نہ ان پر نظر کر م فرمائے گا کسی نے پوچھا: وہ کون لوگ ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے والدین سے بیزاری اور بےرغبتی کر یں جو اپنی اولاد سے بیزار ظاہر کر یں اور وہ شخص جس پر کسی نے کوئی احسان کیا وہ اور وہ ان کی ناشکر ی کر کے ان سے بیزاری ظاہر کرنے لگے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا سعيد ، حدثنا ابو مرحوم ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من كظم غيظا وهو قادر على ان ينفذه، دعاه الله تبارك وتعالى على رءوس الخلائق , حتى يخيره من اي الحور شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْحُومٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ مِنْ أَيِّ الْحُورِ شَاءَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ جو شخص اپنے غصے کو قابو میں رکھے جبکہ وہ اس پر عمل کرنے پر قدرت بھی رکھتا ہواللہ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیاردے گا کہ جس حور عین کو چاہو پسند کر لے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے کچھ دے اللہ کی رضاء کے لئے روکے اللہ کے لئے محبت و نفرت اور نکاح کر ے اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، اخبرنا ليث بن سعد ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن معاذ بن انس , عن ابيه ، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه ذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اركبوا هذه الدواب سالمة، وابتدعوها سالمة، ولا تتخذوها كراسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ارْكَبُوا هَذِهِ الدَّوَابَّ سَالِمَةً، وَابْتَدِعُوهَا سَالِمَةً، وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر و جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں آپس میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر و جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں آپس میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن , قال: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من كان صائما، وعاد مريضا، وشهد جنازة، غفر له من باس , إلا ان يحدث من بعد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ كَانَ صَائِمًا، وَعَادَ مَرِيضًا، وَشَهِدَ جَنَازَةً، غُفِرَ لَهُ مِنْ بَأْسٍ , إِلَّا أَنْ يُحْدِثَ مِنْ بَعْدُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص روزہ دار ہو کسی مریض کی عیادت کر ے اور کسی جنازے میں شرکت کر ے اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے الاّ یہ کہ اس کے بعد کوئی نیا گناہ کر بیٹھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زبان بن فائد، وابن لهيعة سيئ الحفظ، وسهل بن معاذ سيئ الحفظ إن روى عنه زبان
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" لان اشيع مجاهدا في سبيل الله فاكفه على راحلة غدوة او روحة , احب إلي من الدنيا وما فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" لَأَنْ أُشَيِّعَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَكُفَّهُ عَلَى رَاحِلَةٍ غَدْوَةً أَوْ رَوْحَةً , أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی صبح یا شام کو کسی مجاہد فی سبیل اللہ کے ساتھ اسے رخصت کرنے کے لئے جانا اور اسے سواری پر بٹھانا میرے نزدیک دنیا و ما فیھا سے بہتر ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إن السالم من سلم الناس من يده ولسانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ السَّالِمَ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ يَدِهِ وَلِسَانِهِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من قال سبحان الله العظيم، نبت له غرس في الجنة، ومن قرا القرآن فاكمله وعمل بما فيه، البس والداه يوم القيامة تاجا هو احسن من ضوء الشمس في بيوت من بيوت الدنيا لو كانت فيه، فما ظنكم بالذي عمل به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، نَبَتَ لَهُ غَرْسٌ فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَأَكْمَلَهُ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ، أَلْبَسَ وَالِدَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَاجًا هُوَ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتٍ مِنْ بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيهِ، فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سبحان اللہ العظیم کہے اس کے لئے جنت میں ایک پودا لگادیا جاتا ہے جو شخص مکمل قرآن کر یم پڑھے اور اس پر عمل کر کے اس کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بھی زیادہ ہو گی جبکہ وہ کسی کے گھر کے آنگن میں اتر آئے تو اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے اس قرآن پر عمل کیا ہو گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: ومن قرأ القرآن فأكمله.....وهذا إسناده ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه مر على قوم وهم وقوف على دواب لهم ورواحل، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اركبوها سالمة , ودعوها سالمة , ولا تتخذوها كراسي لاحاديثكم في الطرق والاسواق، فرب مركوبة خير من راكبها هي اكثر ذكرا لله تعالى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ وَهُمْ وُقُوفٌ عَلَى دَوَابَّ لَهُمْ وَرَوَاحِلَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْكَبُوهَا سَالِمَةً , وَدَعُوهَا سَالِمَةً , وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ لِأَحَادِيثِكُمْ فِي الطُّرُقِ وَالْأَسْوَاقِ، فَرُبَّ مَرْكُوبَةٍ خَيْرٌ مِنْ رَاكِبِهَا هِيَ أَكْثَرُ ذِكْرًا لِلَّهِ تَعَالَى مِنْهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کچھ لوگوں پر ہوا جو اپنے جانوروں اور سواریوں کے پاس کھڑے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جانوروں پر اس وقت سوار ہوا کر و جب وہ صحیح سالم ہوں اور اسی حالت میں انہیں چھوڑ بھی دیا کر و راستوں اور بازاروں میں گفتگو میں انہیں کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و کیونکہ بہت سی سواریاں اپنے اوپر سوار ہو نے والوں کی نسبت سے زیادہ بہتر اور اللہ کا زیادہ ذکر کرنے والی ہو تی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن إلى قوله: ولا تتخذوها كراسي، وهذا إسناده ضعيف مسلسل بالضعفاء
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عبداللہ بن عبدالمک کے ساتھ سر زمین روم میں حصن سنان پر اترے لوگوں نے منزلیں تنگ اور راستے مسدد کر دیئے سیدنا معاویہ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ لوگو ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں غزوے میں شریک تھے اس دوران لوگوں نے راستے مسدد کر دیئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیج کر یہ اعلان کر وایا کہ جو شخص کسی منزل کو تنگ یا راستے کو مسدد کر دے اس کے جہاد کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی پیٹھ پیچھے اس منافق کے سامنے حمایت و حفاظت کر ے جو اس کے عیوب بیان کر رہا ہواللہ قیامت کے دن ایک فرشتے کو بھیجیں گے جو جہنم کی آگ سے اس کے گوشت کی حفاظت کر ے گا اور جو شخص کسی مسلمان کو رسوا کرنے کے لئے اس پر کوئی تہمت لگائے اللہ اسے جہنم کے پل پر روک لیں گے یہاں تک کہ وہ اس چیز سے نکل جائے جو اس نے کہی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة إسماعيل بن يحيي، ويحيى بن أيوب له غرائب و مناكير ، و عبدالله بن سليمان مجهول الحال
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانوروں کو کر سیاں نہ سمجھ لیا کر و کیونکہ بہت سی سواریاں اپنے اوپر سوار ہو نے والوں کی نسبت زیادہ بہتر اور اللہ کا ذکر زیادہ کرنے والی ہو تی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن دون قوله: فرب مركوبة عليها هي أكثر ذكرا لله تعالى من راكبها، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة ، وقد توبع دون هذا الحرف