مسنَد المَكِّیِّینَ 157. حَدِيثُ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیق اکبر کے دور باسعادت میں وعظ گوئی کا رواج نہ تھا سب سے پہلے وعظ گوئی کرنے والے سیدنا تمیم داری تھے انہوں نے سیدنا عمر سے لوگوں میں کھڑے ہو کر وعظ گوئی کی اجازت مانگی اور سیدنا عمر نے انہیں اجازت دیدی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، بقية لم يصرح بالسماع فى كل طبقات الرواة
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں صرف ایک مؤذن تھا جو تمام نمازوں اور جمعہ وغیرہ میں اذان بھی دیتا تھا اور اقامت بھی وہی کہتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جب منبر پر رونق افروز ہو جاتے تو سیدنا بلال اذان دیتے تھے اور جب آپ منبر سے نیچے اترتے تو وہی اقامت کہتے تھے سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا عمر کے زمانے تک ایسا ہوتا رہا یہاں تک کہ سیدنا عثمان کا دور آگیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک فطرت پر قائم رہے گی جب تک وہ مغرب کی نماز ستارے نکلنے سے پہلے پڑھتی رہے گی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن الأسود
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر مجھے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج پر لے جایا گیا اس وقت میری عمر سات سال تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1858
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اور سیدنا صدیق اکبر کے دور میں اور سیدنا عمر کے ابتدائی دور میں جب کوئی شرابی لایا جاتا تھا تو ہم لوگ کھڑے ہو کر اسے اپنے ہاتھوں جوتیوں اور چادروں سے مارتے تھے بعد میں سیدنا عمر نے شرابی کو چالیس کوڑے مارنے کا حکم دیا اور لوگ جب اس میں سرکشی اور فسق وفجور کرنے لگے تو انہوں نے اس کی سزا اسی کوڑے مقرر کر دی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6779
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہ پوچھا کہ عائشہ تم جانتی ہواسے انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں فرمایا: یہ فلاں قبیلے کی گلوکارہ ہے تم اس کا گاناسننا چاہتی ہوانہوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک تھالی دیدی اور وہ گانے لگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے نتھنوں میں شیطان پھونکیں مار رہا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر ثنیتہ الوداع کی طرف نکلا ہم لوگ غزوہ تبوک سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے کے لئے گئے تھے اور ایک روایت میں ہے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا غزوہ تبوک سے واپس تشریف لانا یاد ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3083
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے موقع پر دو زرہیں پہن رکھی تھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں صرف ایک مؤذن مقرر تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھنے کے بعد اذان دیتا تھا اور منبر سے اترنے کے بعد اقامت بھی وہی کہتا تھا سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا عمر کے زمانے تک ایسا ہی ہوتا رہا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده حسن
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک مرتبہ شریح حضرمی کا تذکر ہ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایسا آدمی ہے جو قرآن کو تکیہ نہیں بناتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔ گزشتہ سے پیوستہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں ہو تی ماہ صفر منحوس نہیں ہے اور مردوں کی کھوپڑی سے کیڑا نکلنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:2220
سیدنا سائب بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کے دور باسعادت میں صرف ایک اذان ہو تی تھی یہاں تک کہ سیدنا عثمان کا دور آگیا اور لوگ زیادہ ہو گئے تو انہوں نے مقام زوراء پر پہلی اذان کا حکم دے دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 912
اسماعیل بن عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مجلس میں شریک ہواور جس وقت کھڑے ہو نے کا ارادہ کر ے اور وہ یہ کلمات پڑھ لے سبحانک اللھم وبحمدک لا الہ الا انت استغفرک اتوب الیک تو اس مجلس میں ہو نے والے اس کے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث یزید بن خصیفہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث سیدنا سائب بن یزید نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھ سے اسی طرح بیان فرمائی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
|