مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
41. حَدِیث نَافِعِ بنِ عَبدِ الحَارِثِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 15372
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، حدثني خميل ، ومجاهد , عن نافع بن عبد الحارث , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سعادة المرء الجار الصالح، والمركب الهنيء، والمسكن الواسع" , حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن حبيب ، عن خميل ، عن نافع بن عبد الحارث , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، حَدَّثَنِي خُمِيلٌ ، وَمُجَاهِدٌ , عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ سَعَادَةِ الْمَرْءِ الْجَارُ الصَّالِحُ، وَالْمَرْكَبُ الْهَنِيءُ، وَالْمَسْكَنُ الْوَاسِعُ" , حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ خُمِيلٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدنا نافع سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ بات انسان کی سعادت مندی کی علامت ہے کہ اسے نیک پڑوسی سبک رفتار سواری اور کشادہ مکان میسر ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا سند حسن فى الشواهد من أجل خميل
حدیث نمبر: 15373
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم: حدثنا سفيان عن حبيب، عن حميل، عن نافع بن عبد الحارث قال: قال رسول الله، فذكر مثلهحَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ حُمَيْلٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن فى الشواهد من أجل خميل
حدیث نمبر: 15374
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، قال: قال: نافع بن عبد الحارث ، خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى دخل حائطا، فقال لي:" امسك علي الباب"، فجاء حتى جلس على القف، ودلى رجليه في البئر، فضرب الباب، قلت من هذا؟ قال: ابو بكر، قلت: يا رسول الله، هذا ابو بكر، قال:" ائذن له وبشره بالجنة"، قال: فاذنت له وبشرته بالجنة، قال: فدخل فجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على القف، ودلى رجليه في البئر، ثم ضرب الباب، فقلت: من هذا؟ فقال: عمر، فقلت: يا رسول الله , هذا عمر، قال:" ائذن له وبشره بالجنة"، قال: فاذنت له وبشرته بالجنة، قال: فدخل فجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على القف ودلى رجليه في البئر، ثم ضرب الباب، فقلت: من هذا؟ قال: عثمان , فقلت: يا رسول الله، هذا عثمان، قال:" ائذن له وبشره بالجنة، معها بلاء"، فاذنت له وبشرته بالجنة، فجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على القف، ودلى رجليه في البئر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: قَالَ: نَافِعُ بْنُ عَبْدِ الْحَارِثِ ، خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ حَائِطًا، فَقَالَ لِي:" أَمْسِكْ عَلَيَّ الْبَابَ"، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، فَضُرِبَ الْبَابُ، قُلْتُ مَنْ هَذَا؟ قَالَ: أَبُو بَكْرٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا أَبُو بَكْرٍ، قَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، قَالَ: فَأَذِنْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ ضُرِبَ الْبَابُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: عُمَرُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا عُمَرُ، قَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، قَالَ: فَأَذِنْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقُفِّ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ ضُرِبَ الْبَابُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: عُثْمَانُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا عُثْمَانُ، قَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، مَعَهَا بَلَاءٌ"، فَأَذِنْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ.
سیدنا نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھ سے فرمایا کہ دروازے پر رکو بلا اجازت کسی کو اندر نہ آنے دینا پھر آپ کنویں کے منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لئے اتنی دیر میں دروازے پر دستک ہوئی میں نے پوچھا: کون ہے؟ جواب آیا ابوبکر ہوں میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوبکر آئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری بھی سنادو چنانچہ میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری بھی سنادی وہ اندر داخل ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکا لئے۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی میں نے پوچھا: کون ہے؟ جواب آیا عمر ہوں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ عمر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے دو اور جنت کی بشارت بھی دیدو چنانچہ میں نے انہیں بھی اندر آنے کی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری سنائی وہ اندر داخل ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکالیے۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پر پھر دستک ہوئی میں نے پوچھا کہ کون ہے جواب آیا عثمان ہوں میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ عثمان آئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو چنانچہ میں نے انہیں بھی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری بھی سنادی وہ بھی اندر داخل ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکالیے۔

حكم دارالسلام: لم يذكر سماع ابي سلمة بن نافع بن عبدالحارث، ومحمد بن عمرو تكلم فيه بعضهم من قبل حفظه، وقد وهم فيه، وروي عنه أيضا أن الذى كان بأذن هو بلال بن رباح، وخولف فيه كذلك
حدیث نمبر: 15375
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثني موسى بن عقبة ، قال: سمعت ابا سلمة يحدث، ولا اعلمه إلا عن نافع بن عبد الحارث ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: دخل حائطا من حوائط المدينة، فجلس على قف البئر، فجاء ابو بكر يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة"، ثم جاء عمر يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة"، ثم جاء عثمان يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة، وسيلقى بلاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ حَائِطًا مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ، فَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، وَسَيَلْقَى بَلَاءً".
سیدنا نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لئے اتنی دیر میں سیدنا ابوبکر نے آ کر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری سنادو۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا عمر نے آ کر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور جنت کی بشارت بھی دیدو۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا عثمان نے آ کر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اندر آنے کی اجازت دے دو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو۔

حكم دارالسلام: أبو سلمة لم يذكر له سماع من نافع بن عبدالحارث

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.