(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابو اويس ، حدثنا شرحبيل ، عن جبار بن صخر الانصاري ، احد بني سلمة، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو بطريق مكة:" من يسبقنا إلى الاثاية، قال ابو اويس: هو حيث نفرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيمدر حوضها ويفرط فيه، فيملاه حتى ناتيه" قال: قال جبار: فقمت فقلت: انا، قال" اذهب" , فذهبت، فاتيت الاثاية، فمدرت حوضها، وفرطت فيه، وملاته ثم غلبتني عيناي، فنمت فما انتبهت إلا برجل تنازعه راحلته إلى الماء، ويكفها عنه، فقال:" يا صاحب الحوض" , فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: نعم، قال: فاورد راحلته، ثم انصرف فاناخ، ثم قال:" اتبعني بالإداوة" فتبعته بها فتوضا، واحسن وضوءه، وتوضات معه، ثم قام يصلي، فقمت عن يساره، فاخذ بيدي فحولني عن يمينه، فصلينا فلم يلبث يسيرا ان جاء الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلٌ ، عَنْ جَبَّارِ بْنِ صَخْرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَحَدِ بَنِي سَلِمَةَ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ:" مَنْ يَسْبِقُنَا إِلَى الْأُثَايَةِ، قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ: هُوَ حَيْثُ نَفَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَمْدُرَ حَوْضَهَا وَيَفْرِطَ فِيهِ، فَيَمْلَأَهُ حَتَّى نَأْتِيَهُ" قَالَ: قَالَ جَبَّارٌ: فَقُمْتُ فَقُلْتُ: أَنَا، قَالَ" اذْهَبْ" , فَذَهَبْتُ، فَأَتَيْتُ الْأُثَايَةَ، فَمَدَرْتُ حَوْضَهَا، وَفَرَطْتُ فِيهِ، وَمَلَأْتُهُ ثُمَّ غَلَبَتْنِي عَيْنَايَ، فَنِمْتُ فَمَا انْتَبَهْتُ إِلَّا بِرَجُلٍ تُنَازِعُهُ رَاحِلَتُهُ إِلَى الْمَاءِ، وَيَكُفُّهَا عَنْهُ، فَقَالَ:" يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ" , فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَوْرَدَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَنَاخَ، ثُمَّ قَالَ:" اتْبَعْنِي بِالْإِدَاوَةِ" فَتَبِعْتُهُ بِهَا فَتَوَضَّأَ، وَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، وَتَوَضَّأْتُ مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّيْنَا فَلَمْ يَلْبَثْ يَسِيرًا أَنْ جَاءَ النَّاسُ".
سیدنا جبار بن صخر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکر مہ سے واپسی پر راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اثایہ نامی جگہ میں ہم سے پہلے کون پہنچے گا یہ وہ جگہ تھی جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھیجا تھا کہ حوض پر قبضہ کر ے اور ہمارے وہاں پہنچنے تک اسے بھر کر رکھے میں نے اپنے آپ کو پیش کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ چنانچہ میں روانہ ہوا مقام اثایہ پر پہنچ کر میں نے حوض پر قبضہ کیا اور پانی بھرا پھر میری آنکھ لگ گئی اور میں سوگیا اور اس آدمی کی وجہ سے ہی آنکھ کھلی جس کی سواری اس کے ہاتھ سے نکلی جارہی تھی وہ اسے حوض سے روک رہا تھا وہ کہنے لگا کہ اے حوض والے اپنے حوض پر پہنچو میں نے دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے میں نے کہا بہت اچھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹ پر پہنچے تو میں نے اونٹنی کی لگام پکڑ لی اور اسے بٹھادیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن منگوا کر خوب اچھی طرح وضو کیا میں نے بھی وضو کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز عشا پڑھنے لگے سیدنا جبار اپنے بیان کے مطابق وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں پہلو میں کھڑے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہاتھ سے پکڑ کر دائیں جانب کر لیا اور لوگوں کے آنے تک ہم نماز پڑھتے رہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شرحبيل، وأبو أويس صدوق سيئ الحفظ