(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي , قال: سمعت يحيى بن ابي كثير , يقول: حدثني محمد بن عبد الرحمن بن اسعد بن زرارة ، عن قيس بن سعد ، قال: زارنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في منزلنا، فقال:" السلام عليكم ورحمة الله" , قال: فرد سعد ردا خفيا , قال قيس: فقلت الا تاذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم؟! قال: ذره يكثر علينا من السلام، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" السلام عليكم ورحمة الله" , فرد سعد ردا خفيا , فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واتبعه سعد , فقال: يا رسول الله , قد كنت اسمع تسليمك، وارد عليك ردا خفيا، لتكثر علينا من السلام، قال: فانصرف معه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر له سعد بغسل، فوضع، فاغتسل ثم ناوله , او قال: ناولوه ملحفة مصبوغة بزعفران وورس، فاشتمل بها , ثم رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه وهو يقول:" اللهم اجعل صلواتك ورحمتك على آل سعد بن عبادة" , قال: ثم اصاب من الطعام، فلما اراد الانصراف، قرب إليه سعد حمارا قد وطا عليه بقطيفة، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: سعد يا قيس اصحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال قيس: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم" اركب" , فابيت , ثم قال:" إما ان تركب، وإما ان تنصرف" , قال: فانصرفت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ , يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: زَارَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِنَا، فَقَالَ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ" , قَالَ: فَرَدَّ سَعْدٌ رَدًّا خَفِيًّا , قال قيس: فقلتُ ألا تأذنُ لرسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! قال: ذَرْه يُكثِْرُ علينا من السلام، ثم قال رسولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّلام عليكم ورحمةُ الله" , فردَّ سعد ردًّا خفيًا , فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ سَعْدٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ تَسْلِيمَكَ، وَأَرُدُّ عَلَيْكَ رَدًّا خَفِيًّا، لِتُكْثِرَ عَلَيْنَا مِنَ السَّلَامِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ لَهُ سَعْدٌ بِغُسْلٍ، فَوُضِعَ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ نَاوَلَهُ , أَوْ قَالَ: نَاوَلُوهُ مِلْحَفَةً مَصْبُوغَةً بِزَعْفَرَانٍ وَوَرْسٍ، فَاشْتَمَلَ بِهَا , ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ" , قَالَ: ثُمَّ أَصَابَ مِنَ الطَّعَامِ، فَلَمَّا أَرَادَ الِانْصِرَافَ، قَرَّبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ حِمَارًا قَدْ وَطَّأَ عَلَيْهِ بِقَطِيفَةٍ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: سَعْدٌ يَا قَيْسُ اصْحَبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ قَيْسٌ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ارْكَبْ" , فَأَبَيْتُ , ثُمَّ قَالَ:" إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ، وَإِمَّا أَنْ تَنْصَرِفَ" , قَالَ: فَانْصَرَفْتُ.
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور باہر سے سلام کیا سیدنا سعد میرے والد نے آہستہ سے جواب دیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس جانے لگے تو سیدنا سعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھاگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! میں نے آپ کا سلام سنلیا تھا اور جواب بھی دیا تھا لیکن آہستہ آواز سے تاکہ آپ زیادہ سے زیادہ ہمارے لئے سلامتی کی دعا کر یں۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا سعد کے ساتھ واپس آ گئے سیدنا سعد نے غسل کا پانی رکھنے کا حکم دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر فرمایا: لحاف لاؤ اس لحاف کو زعفران اور ورس سے رنگا گیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اوڑھ لیا اور ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی کے اے اللہ آل سعد بن عبادہ پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرما اس کے بعد کچھ کھانا تناول فرمایا: واپسی کا ارادہ کیا تو سیدنا سعد ایک گدھا لے کر آئے جس پر انہوں نے چادر ڈال رکھی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے تو والد صاحب نے مجھ سے کہا قیس تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جاؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ساتھ سوار ہو نے کے لئے کہا لیکن میں نے ادبا انکار کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یا تو سوار ہو جاؤ یا واپس چلے جاؤ چنانچہ میں واپس آگیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لم يثبت سماع محمد بن عبدالرحمن من قيس بن عبادة
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہو نے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا جب ماہ رمضان کے روزے رکھنے کا حکم نازل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا البتہ ہم خود ہی رکھتے رہے۔
حبیب بن سلمہ فتنہ اولی کے زمان میں سیدنا قیس بن سعد کے پاس اپنے گھوڑے پر سوار آئے اور زین سے پیچھے ہٹ کر کہا اس پر سوار ہو جا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سواری کا مالک آگے بیٹھنے کا زیادہ حق دار ہے حبیب کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے میں ناواقف نہیں ہوں البتہ مجھے آپ کے متعلق خطرہ محسوس ہو رہا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسرائيل ، عن جابر ، عن عامر ، عن قيس بن سعد بن عبادة , قال:" ما من شيء كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا وقد رايته , إلا شيئا واحدا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقلس له يوم الفطر" , قال جابر: هو اللعب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , قَالَ:" مَا مِنْ شَيْءٍ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ , إِلَّا شَيْئًا وَاحِدًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُقَلَّسُ لَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ" , قَالَ جَابِرٌ: هُوَ اللَّعِبُ.
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جو چیز بھی پائی جاتی تھی وہ میں اب بھی دیکھتاہوں سوائے ایک چیز کے اور وہ یہ کہ عیدالفطر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تفریح مہیا کی جاتی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي , قال: سمعت منصور بن زاذان يحدث , عن ميمون بن ابي شبيب ، عن قيس بن سعد بن عبادة ، ان اباه دفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم يخدمه، فاتى علي النبي صلى الله عليه وسلم وقد صليت ركعتين، قال: فضربني برجله وقال:" الا ادلك على باب من ابواب الجنة؟" , قلت بلى، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ , عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْدُمُهُ، فَأَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْتُ بَلَى، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے مجھے بھیجا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اس وقت میں دو رکعتیں پڑھ چکا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاؤں پر ٹھوکر ماری اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں جنت کے ایک دروازے کا پتہ نہ بتاؤ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دروازہ لاحول ولاقوۃ الابا اللہ ہے۔
حكم دارالسلام: حسن الغيره، وهذا إسناد ضعيف لم يذكر سماع ميمون بن أبى شبيب من قيس بن سعد، وهو كثير الإرسال
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے رب نے مجھ پر شراب شطرنج اور آلات موسیقی کو حرام قرار دے دیا ہے چینے کی شراب کو اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ ساری دنیا کی شراب کا ایک ثلث ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: فإنها ثلث خمر العالم، وهذا إسناد ضعيف، بكر بن سوادة لم يدرك قيسا
سیدنا قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کر ے وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وإبهام الشيخ من حمير
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من شرب الخمر اتى عطشانا يوم القيامة، الا فكل مسكر خمر، وإياكم والغبيراء" , قال هذا الشيخ: ثم سمعت عبد الله بن عمرو بعد ذلك يقول مثله , فلم يختلفا إلا في بيت او مضجع.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ أَتَى عَطْشَانًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَلَا فَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُبَيْرَاءَ" , قَالَ هَذَا الشَّيْخُ: ثُمَّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ مِثْلَهُ , فَلَمْ يَخْتَلِفَا إِلَّا فِي بَيْتٍ أَوْ مَضْجَعٍ.
سیدنا قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں شراب پیتا ہے وہ قیامت کے دن پیاسا ہو کر آئے گا یاد رکھوہرنشہ آور چیز شراب ہے اور چینے کی شراب کو اپنے آپ سے بچاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: من شرب الخمر أتي عطشانا يوم القيامة إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة ، وإبهام الشيخ من حمير