حدثنا عبد الرزاق قال: اخبرنا معمر عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص الجشمي، عن ابيه قال: رآني رسول الله ﷺ وعلي اطمار، فقال: «هل لك مال؟» قلت: نعم. قال: «من اي المال؟» قلت: من كل المال قد آتاني الله عز وجل من الشاء والإبل. قال: «فلتر نعم الله وكرامته عليك فذكر نحو حديث شعبة. [انظر: ١٥٨٨٨، ۱٥٨٨٩، ۱۵۸۹۱، ١۵۸۹۲]حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيَّ أَطْمَارُ، فَقَالَ: «هَلْ لَكَ مَالٌ؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟» قُلْتُ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الشَّاءِ وَالْإِبِلِ. قَالَ: «فَلْتُرَ نِعَمُ اللَّهِ وَكَرَامَتُهُ عَلَيْكَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ. [انظر: ١٥٨٨٨، ۱٥٨٨٩، ۱۵۸۹۱، ١۵۸۹۲]
سیدنا مالک بن نضلہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلابکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔
حدثنا عفان حدثنا شعبة قال ابو إسحاق انبانا قال سمعت ابا الاحوص يحدث عن ابيه قال اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا قشيف الهيئة فقال هل لك مال قال قلت نعم قال فما مالك فقال من كل المال من الخيل والإبل والرقيق والغنم قال فإذا آتاك الله عز وجل مالا فلير عليك فقال هل تنتج إبل قومك صحاحا آذانها فتعمد إلى الموسى فتقطعها او تقطعها وتقول هذه بحر وتشق جلودها وتقول هذه صرم فتحرمها عليك وعلى اهلك قال قلت نعم قال كل ما آتاك الله عز وجل لك حل وساعد الله اشد وموسى الله احد وربما قالها وربما لم يقلها وربما قال ساعد الله اشد من ساعدك وموسى الله احد من موساك قال قلت يا رسول الله رجل نزلت به فلم يقرني ولم يكرمني ثم نزل بي اقريه او اجزيه بما صنع قال بل اقرهحَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَشِيفُ الْهَيْئَةِ فَقَالَ هَلْ لَكَ مَالٌ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَمَا مَالُكَ فَقَالَ مِنْ كُلِّ الْمَالِ مِنْ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ وَالرَّقِيقِ وَالْغَنَمِ قَالَ فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ فَقَالَ هَلْ تُنْتِجُ إِبِلُ قَوْمِكَ صِحَاحًا آذَانُهَا فَتَعْمَدُ إِلَى الْمُوسَى فَتَقْطَعُهَا أَوْ تَقْطَعُهَا وَتَقُولُ هَذِهِ بُحُرٌ وَتَشُقُّ جُلُودَهَا وَتَقُولُ هَذِهِ صُرُمٌ فَتُحَرِّمُهَا عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ كُلُّ مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ حِلٌّ وَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ وَرُبَّمَا قَالَهَا وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهَا وَرُبَّمَا قَالَ سَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ مِنْ سَاعِدِكَ وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ مِنْ مُوسَاكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ نَزَلْتُ بِهِ فَلَمْ يَقْرِنِي وَلَمْ يُكْرِمْنِي ثُمَّ نَزَلَ بِي أَقْرِيهِ أَوْ أَجْزِيهِ بِمَا صَنَعَ قَالَ بَلْ اقْرِهِ
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابي ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل لك من مال؟" , قال: قلت: نعم، من كل المال قد آتاني الله عز وجل من الإبل، ومن الخيل والرقيق , قال:" فإذا آتاك الله عز وجل خيرا فلير عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْإِبِلِ، وَمِنْ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ , قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ".
سیدنا مالک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے پاس یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہواور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہواور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے اور کبھی انہیں اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دیتے ہوانہوں نے عرض کیا: ایساہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تم کو جو کچھ عطا فرما رکھا ہے وہ سب حلال ہے اللہ کا بازو زیادہ طاقت ور ہے اور اللہ کا استرا زیادہ تیز ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں کسی شخص کے ہاں مہمان جاؤ اور وہ میرا آ کرام کر ے اور نہ ہی مہمان نوازی پھر وہی شخص میرے یہاں مہمان بن کر آئے تو میں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کر و جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا میں اس کی مہمان نوازی کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی مہمان نوازی کر و۔
سیدنا مالک بن نضلہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاتھوں کے تین مرتبے ہیں اللہ کا ہاتھ سب سے اوپر ہوتا ہے اور اس کے نیچے دینے والے کا ہاتھ ہوتا ہے اور مانگنے والے کا ہاتھ سب سے نیچے ہوتا ہے اس لئے تم زائد چیزوں کودے دیا کر و اور اپنے آپ سے عاجز نہ ہو جاؤ۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إسحاق انبانا، قال: سمعت ابا الاحوص يحدث، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا قشيف الهيئة، فقال:" هل لك مال؟" , قال: قلت: نعم , قال:" فما مالك؟" , فقال: من كل المال، من الخيل , والإبل , والرقيق , والغنم , قال:" فإذا آتاك الله عز وجل مالا فلير عليك" , فقال:" هل تنتج إبل قومك صحاحا آذانها، فتعمد إلى الموسى، فتقطعها او تقطعها، وتقول: هذه بحر، وتشق جلودها، وتقول: هذه صرم، فتحرمها عليك وعلى اهلك؟" , قال: قلت: نعم , قال:" كل ما آتاك الله عز وجل لك حل، وساعد الله اشد، وموسى الله احد"، وربما قالها، وربما لم يقلها، وربما قال:" ساعد الله اشد من ساعدك، وموسى الله احد من موساك" , قال: قلت: يا رسول الله، رجل نزلت به فلم يقرني ولم يكرمني، ثم نزل بي، اقره، او اجزيه بما صنع؟ قال:" بل اقره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَشِيفُ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مَالٌ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" فَمَا مَالُكَ؟" , فَقَالَ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ، مِنَ الْخَيْلِ , وَالْإِبِلِ , وَالرَّقِيقِ , وَالْغَنَمِ , قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ" , فَقَالَ:" هَلْ تُنْتِجُ إِبِلُ قَوْمِكَ صِحَاحًا آذَانُهَا، فَتَعْمَدُ إِلَى الْمُوسَى، فَتَقْطَعُهَا أَوْ تَقْطَعُهَا، وَتَقُولُ: هَذِهِ بُحُرٌ، وَتَشُقُّ جُلُودَهَا، وَتَقُولُ: هَذِهِ صُرُمٌ، فَتُحَرِّمُهَا عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِكَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" كُلُّ مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ حِلٌّ، وَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ، وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ"، وَرُبَّمَا قَالَهَا، وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهَا، وَرُبَّمَا قَالَ:" سَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ مِنْ سَاعِدِكَ، وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ مِنْ مُوسَاكَ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ نَزَلْتُ بِهِ فَلَمْ يَقْرِنِي وَلَمْ يُكْرِمْنِي، ثُمَّ نَزَلَ بِي، أَقْرِهِ، أَوْ أَجْزِيهِ بِمَا صَنَعَ؟ قَالَ:" بَلْ اقْرِهِ".
سیدنا مالک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے پاس یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہواور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہواور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے اور کبھی انہیں اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دیتے ہوانہوں نے عرض کیا: ایساہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تم کو جو کچھ عطا فرما رکھا ہے وہ سب حلال ہے اللہ کا بازو زیادہ طاقت ور ہے اور اللہ کا استرا زیادہ تیز ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں کسی شخص کے ہاں مہمان جاؤ اور وہ میرا آ کرام کر ے اور نہ ہی مہمان نوازی پھر وہی شخص میرے یہاں مہمان بن کر آئے تو میں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کر و جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا میں اس کی مہمان نوازی کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی مہمان نوازی کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز بن اسد ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا عبد الملك بن عمير ، عن ابي الاحوص ، ان اباه اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو اشعث، سيئ الهيئة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما لك مال؟" , قال: من كل المال قد آتاني الله عز وجل , قال:" فإن الله عز وجل إذا انعم على عبد نعمة، احب ان ترى عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَشْعَثُ، سَيِّئُ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا لَكَ مَالٌ؟" , قَالَ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَنْعَمَ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً، أَحَبَّ أَنْ تُرَى عَلَيْهِ".
سیدنا مالک بن مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھاتوپوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔