سیدنا ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے عکاظ کے میلے میں ابولہب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کرتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے سنا لوگو یہ آدمی بھٹک گیا ہے کہیں تمہیں بھی تمہارے معبودوں سے برگشتہ نہ کر دے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بچتے تھے اور وہ پیچھے پیچھے ہوتا ہم لوگ اس وقت بچے تھے ہم بھی ابولہب کے پیچھے اس کے ساتھ ہو لیے میری نگاہوں میں اب تک وہ منظر ہے کہ میں آپ کے گرد گھوم رہا ہوں آپ کی دو مینڈھیاں ہیں اور آپ لوگوں میں سب سے زیادہ سفید رنگت والے اور خوبصورت ہیں۔
سیدنا ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا جو یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں کے دین سے برگشتہ نہ کر دے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا شخص بھینگا کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني سريج بن يونس ، قال: حدثنا عباد بن عباد ، عن محمد بن عمرو ، عن ربيعة بن عباد ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يدعو الناس إلى الإسلام بذي المجاز، وخلفه رجل احول يقول: لا يغلبنكم هذا عن دينكم ودين آبائكم , قلت لابي وانا غلام: من هذا الاحول الذي يمشي خلفه؟ قال: هذا عمه ابو لهب". قال عباد: اظن بين محمد بن عمرو وبين ربيعة: محمد بن المنكدر .(حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو النَّاسَ إِلَى الْإِسْلَامِ بِذِي الْمَجَازِ، وَخَلْفَهُ رَجُلٌ أَحْوَلُ يَقُولُ: لَا يَغْلِبَنَّكُمْ هَذَا عَنْ دِينِكُمْ وَدِينِ آبَائِكُمْ , قُلْتُ لِأَبِي وَأَنَا غُلَامٌ: مَنْ هَذَا الْأَحْوَلُ الَّذِي يَمْشِي خَلْفَهُ؟ قَالَ: هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ". قَالَ عَبَّادٌ: أَظُنُّ بَيْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَبَيْنَ رَبِيعَةَ: مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ .
سیدنا ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا جو یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں کے دین سے برگشتہ نہ کر دے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا شخص بھینگا کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع، بين محمد بن عمرو وربيعة
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو سليمان الضبي داود بن عمرو بن زهير المسيبي , قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن ربيعة بن عباد الديلي وكان جاهليا اسلم، فقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بصر عيني بسوق ذي المجاز يقول:" يا ايها الناس، قولوا: لا إله إلا الله، تفلحوا" , ويدخل في فجاجها، والناس متقصفون عليه، فما رايت احدا يقول شيئا، وهو لا يسكت يقول:" ايها الناس، قولوا لا إله إلا الله، تفلحوا" وإلا ان وراءه رجلا احول وضيء الوجه ذا غديرتين يقول: إنه صابئ كاذب , فقلت: من هذا؟ قالوا: محمد بن عبد الله وهو يذكر النبوة , قلت: من هذا الذي يكذبه؟ قالوا: عمه ابو لهب , قلت: إنك كنت يومئذ صغيرا! قال: لا والله إني يومئذ لاعقل.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنِي أَبُو سُلَيْمَانَ الضَّبِّيُّ دَاوُدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ زُهَيْرٍ الْمُسَيِّبِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ الدِّيلِيِّ وَكَانَ جَاهِلِيًّا أَسْلَمَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَ عَيْنِي بِسُوقِ ذِي الْمَجَازِ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، تُفْلِحُوا" , وَيَدْخُلُ فِي فِجَاجِهَا، وَالنَّاسُ مُتَقَصِّفُونَ عَلَيْهِ، فَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا يَقُولُ شَيْئًا، وَهُوَ لَا يَسْكُتُ يَقُولُ:" أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، تُفْلِحُوا" وإِلَّا أَنَّ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْوَلَ وَضِيءَ الْوَجْهِ ذَا غَدِيرَتَيْنِ يَقُولُ: إِنَّهُ صَابِئٌ كَاذِبٌ , فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَذْكُرُ النُّبُوَّةَ , قُلْتُ: مَنْ هَذَا الَّذِي يُكَذِّبُهُ؟ قَالُوا: عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ , قُلْتُ: إِنَّكَ كُنْتَ يَوْمَئِذٍ صَغِيرًا! قَالَ: لَا وَاللَّهِ إِنِّي يَوْمَئِذٍ لَأَعْقِلُ.
سیدنا ربیعہ جنہوں نے زمانہ جاہلیت بھی پایا تھا بعد میں مسلمانوں ہو گئے تھے سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا کہ اے لوگو! لا الہ الا اللہ کہہ لو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ وہ گلیوں میں داخل ہوتے جاتے اور لوگ ان کے گرد جمع ہوتے جاتے تھے کوئی ان سے کچھ نہیں کہہ رہا تھا اور وہ خاموش ہوئے بغیر اپنی بات دہرا رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی تھی اور اس کی دومینڈھیاں اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص بےدین اور جھوٹا العیاذ با اللہ میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے لوگوں نے بتایا کہ محمد بن عبداللہ ہیں جو نبوت کا دعوی کرتے ہیں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا آدمی کون ہے جوان کی تکذیب کر رہا ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے راوی نے ان سے کہا کہ آپ تو اس زمانے میں بہت چھوٹے ہوں گے انہوں نے فرمایا: نہیں واللہ میں اس وقت سمجھدار تھا۔
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا سعيد بن ابي الربيع السمان ، قال: حدثني سعيد بن سلمة يعني ابن ابي الحسام ، قال: حدثنا محمد بن المنكدر ، انه سمع ربيعة بن عباد الديلي يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يطوف على الناس بمنى في منازلهم قبل ان يهاجر إلى المدينة يقول:" يا ايها الناس، إن الله عز وجل يامركم ان تعبدوه، ولا تشركوا به شيئا" , قال: ووراءه رجل يقول: هذا يامركم ان تدعوا دين آبائكم، فسالت: من هذا الرجل؟ فقيل: هذا ابو لهب.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ السَّمَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْحُسَامِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَبِيعَةَ بْنَ عَبَّادٍ الدِّيلِيَّ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ بمِنًى فِي مَنَازِلِهِمْ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ إِلَى الْمَدِينَةِ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ، وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا" , قَالَ: وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ يَقُولُ: هَذَا يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَدَعُوا دِينَ آبَائِكُمْ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا الرَّجُلُ؟ فَقِيلَ: هَذَا أَبُو لَهَبٍ.
سیدنا ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہجرت مدینہ سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا جو یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں کے دین سے برگشتہ نہ کر دے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا شخص بھینگا کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سلمة
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا مسروق بن المرزبان الكوفي ، حدثنا ابن ابي زائدة ، قال: قال ابن إسحاق : فحدثني حسين بن عبد الله بن عبيد الله بن العباس ، قال: سمعت ربيعة بن عباد الديلي ، قال: إني لمع ابي رجل شاب انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبع القبائل، ووراءه رجل احول وضيء ذو جمة , يقف رسول الله صلى الله عليه وسلم على القبيلة، فيقول:" يا بني فلان، إني رسول الله إليكم آمركم ان تعبدوا الله، ولا تشركوا به شيئا وان تصدقوني وتمنعوني حتى انفذ عن الله ما بعثني به"، فإذا فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من مقالته، قال الآخر من خلفه: يا بني فلان، إن هذا يريد منكم ان تسلخوا اللات والعزى وحلفاءكم من الحي، بني مالك بن اقيش إلى ما جاء به من البدعة والضلالة، فلا تسمعوا له، ولا تتبعوه , فقلت لابي: من هذا؟ قال: عمه ابو لهب.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ : فَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ عَبَّادٍ الدِّيلِيَّ ، قَالَ: إِنِّي لَمَعَ أَبِي رَجُلٌ شَابٌّ أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْقَبَائِلَ، وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ أَحْوَلُ وَضِيءٌ ذُو جُمَّةٍ , يَقِفُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَبِيلَةِ، فَيَقُولُ:" يَا بَنِي فُلَانٍ، إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ آمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَنْ تُصَدِّقُونِي وَتَمْنَعُونِي حَتَّى أُنْفِذَ عَنِ اللَّهِ مَا بَعَثَنِي بِهِ"، فَإِذَا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَقَالَتِهِ، قَالَ الْآخَرُ مِنْ خَلْفِهِ: يَا بَنِي فُلَانٍ، إِنَّ هَذَا يُرِيدُ مِنْكُمْ أَنْ تَسْلُخُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى وَحُلَفَاءَكُمْ مِنَ الْحَيِّ، بَنِي مَالِكِ بْنِ أُقَيْشٍ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ مِنَ الْبِدْعَةِ وَالضَّلَالَةِ، فَلَا تَسْمَعُوا لَهُ، وَلَا تَتَّبِعُوهُ , فَقُلْتُ لِأَبِي: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ.
سیدنا ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نوجوانی میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے مختلف قبیلوں میں جاجا کر ان کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی اور بال لمبے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلے کے پاس جا کر رکتے اور فرماتے اے بنی فلاں میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر ہوں میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اللہ کی عبادت کر و اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ میری تصدیق کر و اور میری حفاظت کر وتا کہ اللہ کا پیغام پہنچاسکوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات سے فارغ ہوتے تو وہ آدمی پیچھے سے کہتا اے بنوفلاں یہ شخص چاہتا کہ تم سے لات عزی اور تمہارے حلیف قبیلوں کو چھڑا دے اور اپنے نوایجاد دین کی طرف تمہیں لے جائے اس لئے تم اس کی بات نہ سننا اور نہ اس کی پیروی کرنا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا بھینگا آدمی کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني محمد بن بكار ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن ذكوان ، عن ابيه ابي الزناد ، قال: رايت رجلا يقال له: ربيعة بن عباد الديلي ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو" يمر في فجاج ذي المجاز إلا انهم يتبعونه"، وقالوا: هذا محمد بن عبد الله بن عبد المطلب، قال: ورجل احول وضيء الوجه ذو غديرتين يتبعه في فجاج ذي المجاز، ويقول: إنه صابئ كاذب , فقلت: من هذا؟ قالوا: هذا عمه ابو لهب.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي الزِّنَادِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: رَبِيعَةُ بْنُ عَبَّادٍ الدِّيلِيُّ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ" يَمُرُّ فِي فِجَاجِ ذِي الْمَجَازِ إِلَّا أَنَّهُمْ يَتْبَعُونَهُ"، وَقَالُوا: هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: وَرَجُلٌ أَحْوَلُ وَضِيءُ الْوَجْهِ ذُو غَدِيرَتَيْنِ يَتْبَعُهُ فِي فِجَاجِ ذِي الْمَجَازِ، وَيَقُولُ: إِنَّهُ صَابِئٌ كَاذِبٌ , فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ.
سیدنا ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نوجوانی میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے مختلف قبیلوں میں جاجا کر ان کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی اور بال لمبے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلے کے پاس جا کر رکتے اور فرماتے اے بنی فلاں میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر ہوں میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اللہ کی عبادت کر و اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ میری تصدیق کر و اور میری حفاظت کر وتا کہ اللہ کا پیغام پہنچاسکوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات سے فارغ ہوتے تو وہ آدمی پیچھے سے کہتا اے بنوفلاں یہ شخص چاہتا کہ تم سے لات عزی اور تمہارے حلیف قبیلوں کو چھڑا دے اور اپنے نوایجاد دین کی طرف تمہیں لے جائے اس لئے تم اس کی بات نہ سننا اور نہ اس کی پیروی کرنا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا بھینگا آدمی کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد القرشي ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني حسين بن عبد الله ، عن ربيعة بن عباد الدؤلي , وعمن حدثه , عن زيد بن اسلم ، عن ربيعة بن عباد ، قال: والله إني لاذكره يطوف على المنازل بمنى، وانا مع ابي غلام شاب، ووراءه رجل حسن الوجه، احول ذو غديرتين، فلما وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم، قال:" انا رسول الله يامركم، ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا" , ويقول الذي خلفه: إن هذا يدعوكم إلى ان تفارقوا دين آبائكم، وان تسلخوا اللات والعزى وحلفاءكم من بني مالك بن اقيش إلى ما جاء به من البدعة والضلال , قال: فقلت لابي: من هذا؟ قال: هذا عمه ابو لهب عبد العزى بن عبد المطلب.(حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ الدُؤَلِيِّ , وَعَمَّنْ حَدَّثَهُ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَذْكُرُهُ يَطُوفُ عَلَى الْمَنَازِلِ بِمِنًى، وَأَنَا مَعَ أَبِي غُلَامٌ شَابٌّ، وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ، أَحْوَلُ ذُو غَدِيرَتَيْنِ، فَلَمَّا وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ، قَالَ:" أَنَا رَسُولُ اللَّهِ يَأْمُرُكُمْ، أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا" , وَيَقُولُ الَّذِي خَلْفَهُ: إِنَّ هَذَا يَدْعُوكُمْ إِلَى أَنْ تُفَارِقُوا دِينَ آبَائِكُمْ، وَأَنْ تَسْلُخُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى وَحُلَفَاءَكُمْ مِنْ بَنِي مَالِكِ بْنِ أُقَيْشٍ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ مِنَ الْبِدْعَةِ وَالضَّلَالِ , قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ عَبْدُ الْعُزَّى بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ.
سیدنا ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نوجوانی میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے مختلف قبیلوں میں جاجا کر ان کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی اور بال لمبے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلے کے پاس جا کر رکتے اور فرماتے اے بنی فلاں میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر ہوں میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اللہ کی عبادت کر و اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ میری تصدیق کر و اور میری حفاظت کر وتا کہ اللہ کا پیغام پہنچاسکوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات سے فارغ ہوتے تو وہ آدمی پیچھے سے کہتا اے بنوفلاں یہ شخص چاہتا کہ تم سے لات عزی اور تمہارے حلیف قبیلوں کو چھڑا دے اور اپنے نوایجاد دین کی طرف تمہیں لے جائے اس لئے تم اس کی بات نہ سننا اور نہ اس کی پیروی کرنا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا بھینگا آدمی کون ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے۔
حكم دارالسلام: (إسناداه ضعيفان، فى الإسناد الأول حيسن بن عبدالله وهو ضعيف، وفي الثاني رجل لم يسم) إن كان هو سعيد بن سلمة وهو ضعيف أيضا