سہل بن ابی حثمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا محمد بن مسلمہ کو دیکھا وہ ایک عورت کو دیکھ رہے ہیں میں نے ان سے کہا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر بھی ایک نامحرم کو دیکھتے ہیں انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کسی شخص کے دل میں کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجنے کا خیال پیدا کر یں تو اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال محمد بن سليمان، وحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن ابي بردة ، قال: مررت بالربذة، فإذا فسطاط، فقلت: لمن هذا؟ فقيل: لمحمد بن مسلمة ، فاستاذنت عليه، فدخلت عليه، فقلت: رحمك الله، إنك من هذا الامر بمكان، فلو خرجت إلى الناس فامرت ونهيت , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنه ستكون فتنة وفرقة واختلاف، فإذا كان ذلك، فات بسيفك احدا، فاضرب به عرضه، واكسر نبلك، واقطع وترك، واجلس في بيتك" فقد كان ذلك. وقال يزيد مرة:" فاضرب به حتى تقطعه، ثم اجلس في بيتك حتى تاتيك يد خاطئة، او يعافيك الله عز وجل" , فقد كان ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفعلت ما امرني به. ثم استنزل سيفا كان معلقا بعمود الفسطاط، فاخترطه، فإذا سيف من خشب، فقال: قد فعلت ما امرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم، واتخذت هذا ارهب به الناس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: مَرَرْتُ بِالرَّبَذَةِ، فَإِذَا فُسْطَاطٌ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: رَحِمَكَ اللَّهُ، إِنَّكَ مِنْ هَذَا الْأَمْرِ بِمَكَانٍ، فَلَوْ خَرَجْتَ إِلَى النَّاسِ فَأَمَرْتَ وَنَهَيْتَ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهُ سَتَكُونُ فِتْنَةٌ وَفُرْقَةٌ وَاخْتِلَافٌ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَأْتِ بِسَيْفِكَ أُحُدًا، فَاضْرِبْ بِهِ عُرْضَهُ، وَاكْسِرْ نَبْلَكَ، وَاقْطَعْ وَتَرَكَ، وَاجْلِسْ فِي بَيْتِكَ" فَقَدْ كَانَ ذَلِكَ. وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً:" فَاضْرِبْ بِهِ حَتَّى تَقْطَعَهُ، ثُمَّ اجْلِسْ فِي بَيْتِكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ يَدٌ خَاطِئَةٌ، أَوْ يُعَافِيَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" , فَقَدْ كَانَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي بِهِ. ثُمَّ اسْتَنْزَلَ سَيْفًا كَانَ مُعَلَّقًا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، فَاخْتَرَطَهُ، فَإِذَا سَيْفٌ مِنْ خَشَبٍ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاتَّخَذْتُ هَذَا أُرْهِبُ بِهِ النَّاسَ.
ابوبردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا کہ وہاں ایک خیمہ دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ خیمہ کسی کا ہے لوگوں نے بتایا کہ محمد بن مسلمہ کا ہے میں نے وہاں پہنچ کر ان سے اجازت طلب کی اور اندرچلا گیا اور ان سے عرض کیا: کہ اللہ آپ پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے آپ اس معاملے میں کٹ کر اس جگہ بیٹھے ہوئے ہیں آپ لوگوں میں نکل کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کر یں انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنے، تفرقے اور اختلافات ہوں گے جب ایسا ہو نے لگے تو تم اپنی تلوار لے کر احد پہاڑ کے پاس جانا اور اسے چوڑائی سے لے کر پہاڑ پردے مارنا اس کا پھل توڑ دینا اپنی کمان توڑ دینا اور اپنے گھر بیٹھ جانا اور اب ایسا ہو گیا ہے اور میں نے وہی کام کیا ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم دیا تھا پھر انہوں نے ایک تلوار اتاری جو خیمے کے ستون کے ساتھ لٹکی ہوئی تھی انہوں نے اسے بےنیام کیا تو وہ لکڑی کی تلوار تھی وہ کہنے لگے کہ میں نے کیا تو ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا اور یہ میں نے اس لئے بنوائی ہے کہ لوگوں کو اس سے ڈرا سکوں پھر میرے پاس بھی تلوار ہے۔