(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: حدثني شعبة ، قال: سمعت قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي اسيد الساعدي ، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال ابن جعفر : عن ابي اسيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير دور الانصار بنو النجار، ثم بنو عبد الاشهل، ثم بنو الحارث بن الخزرج، ثم بنو ساعدة، وفي كل دور الانصار خير". فقال سعد بن عبادة: ما ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا قد فضل علينا , فقيل: قد فضلكم على كثير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ عَبْدُ اللَّه بْنُ أَحْمَدَ: قَالَ أَبِي: وقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ". فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: مَا أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا , فَقِيلَ: قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى كَثِيرٍ.
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انصار کا سب سے بہترین گھرانا بنونجار ہے پھر بنوعبدالاشہل، پھر بنوحارث بن خزرج پھر بنوساعدہ اور بلکہ انصار کے ہر گھر میں ہی خیروبرکت ہے اس پر سیدنا سعد بن عبادہ کہنے لگے کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہم پر فضیلت دی ہے انہیں بتایا گیا ہے کہ تم لوگوں کو بہت سوں پر فضیلت دی گئی ہے۔
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انصار کا سب سے بہترین گھرانا بنونجار ہے پھر بنوعبد الاشہل پھر بنوحارث بن خزرج، پھر بنوساعدہ اور بلکہ انصار کے ہر گھر میں ہی خیر و برکت ہے۔
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن ذكوان ، عن ابي سلمة ، عن ابي اسيد الساعدي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" خير دور الانصار بنو النجار، ثم بنو عبد الاشهل، ثم بنو الحارث بن الخزرج، ثم بنو ساعدة"، ثم قال:" وفي كل دور الانصار خير". فقال سعد بن عبادة: جعلنا رابع اربعة، اسرجوا لي حماري , فقال ابن اخيه: اتريد ان ترد على رسول الله صلى الله عليه وسلم، حسبك ان تكون رابع اربعة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ"، ثُمَّ قَالَ:" وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ". فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: جَعَلَنَا رَابِعَ أَرْبَعَةٍ، أَسْرِجُوا لِي حِمَارِي , فَقَالَ ابْنُ أَخِيهِ: أَتُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَسْبُكَ أَنْ تَكُونَ رَابِعَ أَرْبَعَةٍ.
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انصار کا سب سے بہترین گھرانا بنونجار ہے پھر بنوعبدالاشہل، پھر بنوحارث بن خزرج، پھر بنوساعدہ اور بلکہ انصار کے ہر گھر میں خیروبرکت ہے اس پر سیدنا سعد بن عبادہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چار میں سے چوتھا بنادیا میرے گدھے پر زین کس دو تو ان کے بھتیجے نے کہا کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات رد کرنا چاہتے ہیں آپ کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ چار میں سے چوتھے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن ابي سلمة ، عن ابي اسيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير الانصار بنو النجار، ثم بنو عبد الاشهل، ثم بنو الحارث بن الخزرج، ثم بنو ساعدة، وفي كل الانصار خير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ".
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انصار کا سب سے بہترین گھرانا بنونجار ہے پھر بنوعبدالاشہل پھر بنوحارث بن خزرج پھر بنوساعدہ اور بلکہ انصار کے ہر گھر میں ہی خیروبرکت ہے اس پر سیدنا سعد بن عبادہ کہنے لگے کہ میں تو یہ سمجھتاہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہم پر فضیلت دی ہے انہیں بتایا ہے کہ تم لوگوں کو بہت سوں پر فضیلت دی گئی ہے۔
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زیتون کا پھل کھایا کر و اور اس کا تیل ملا کر و کیونکہ اس کا تعلق ایک مبارک درخت سے ہے۔
سیدنا ابواسید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زیتون کا پھل کھایا کر و اور اس کا تیل ملا کر و کیونکہ اس کا تعلق ایک درخت مبارک سے ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر ، ان ابا اسيد كان يقول:" اصبت يوم بدر سيف ابن عابد المرزبان، فلما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس ان يؤدوا ما في ايديهم، اقبلت به حتى القيته في النفل، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يمنع شيئا يساله، قال: فعرفه الارقم بن ابي الارقم المخزومي، فساله رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعطاه إياه". قال: قرئ على يعقوب في مغازي ابيه او سماع، قال ابن إسحاق : حدثني عبد الله بن ابي بكر ، قال: حدثني بعض بني ساعدة، عن ابي اسيد مالك بن ربيعة ، قال:" اصبت سيف بني عايذ المخزوميين المرزبان يوم بدر، فلما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس ان يؤدوا ما في ايديهم من النفل، اقبلت به حتى القيته في النفل، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يمنع شيئا يساله، فعرفه الارقم بن ابي الارقم، فساله رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعطاه إياه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ كَانَ يَقُولُ:" أَصَبْتُ يَوْمَ بَدْرٍ سَيْفَ ابْنِ عَابِدٍ الْمَرْزُبَانِ، فَلَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُؤَدُّوا مَا فِي أَيْدِيهِمْ، أَقْبَلْتُ بِهِ حَتَّى أَلْقَيْتُهُ فِي النَّفْلِ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعُ شَيْئًا يُسْأَلُهُ، قَالَ: فَعَرَفَهُ الْأَرْقَمُ بْنُ أَبِي الْأَرْقَمِ الْمَخْزُومِيُّ، فَسَأَلَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ". قَالَ: قُرِئَ عَلَى يَعْقُوبَ فِي مَغَازِي أَبِيهِ أَوْ سَمَاعٌ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ بَنِي سَاعِدَةَ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ:" أَصَبْتُ سَيْفَ بَنِي عَايذٍ الْمَخْزُومِيِّينَ الْمَرْزُبَانِ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُؤَدُّوا مَا فِي أَيْدِيهِمْ مِنَ النَّفْلِ، أَقْبَلْتُ بِهِ حَتَّى أَلْقَيْتُهُ فِي النَّفْلِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعُ شَيْئًا يُسْأَلُهُ، فَعَرَفَهُ الْأَرْقَمُ بْنُ أَبِي الْأَرْقَمِ، فَسَأَلَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن میرے ہاتھ ابن عابد کی تلوار لگ گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا لوگوں کو کہ ان کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب واپس کر دیں چنانچہ میں تلوار لے کر آیا اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ اگر کوئی ان سے کچھ مانگتا تو آپ انکار نہیں کرتے تھے ارقم بن ابی ارقم نے اس تلوار کو پہچان لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ تلوار دیدی۔ سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن یمرے ہاتھ ابن عابد کی تلوار لگ گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا لوگوں کو کہ ان کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب واپس کر دیں چنانچہ میں تلوار لے کر آیا اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ اگر کوئی ان سے کچھ مانگتا تو آپ انکار نہیں کرتے تھے ارقم بن ابی ارقم نے اس تلوار کو پہچان لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ تلوار دیدی۔
حكم دارالسلام: (حديث ضعيف، وله إسنادان، الأول: يزيد بن هارون ....... وهذا اسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالله بن ابي بكر لم يدرك أبا أسيد). والإسناد الثاني : قري على يعقوب ....... وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبى سيعد، ووالد يعقوب وهو إبراهيم بن سعد الزهري لم يسمع هذا الحديث من ابن اسحاق
سیدنا ابوحمید اور ابواسید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہوئے تو یوں کہے اللھم افتح لی ابواب رحمتک اور جب نکلے تو یوں کہے اللھم انی اسالک من فضلک۔
سیدنا ابوحمید اور ابواسید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میرے حوالے سے کوئی ایسی حدیث سنو جس سے تمہارے دل شناسا ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم ہو جائے اور تم اس سے قریب محسوس کر و تو میں اس بات کا تم سے زیادہ حق دار ہوں اور اگر کوئی ایسی بات سنو جس سے تمہارے دل نامانوس ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم نہ ہواور تم اس سے بعد محسوس کر و تو میں تمہاری نسبت سے اس سے بہت زیادہ دور ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن الغسيل ، قال: حدثني اسيد بن علي ، عن ابيه علي بن عبيد ، عن ابي اسيد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان بدريا، وكان مولاهم، قال: قال ابو اسيد : بينما انا جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله، هل بقي علي من بر ابوي شيء بعد موتهما ابرهما به؟ قال:" نعم، خصال اربعة: الصلاة عليهما، والاستغفار لهما، وإنفاذ عهدهما، وإكرام صديقهما، وصلة الرحم التي لا رحم لك إلا من قبلهما، فهو الذي بقي عليك من برهما بعد موتهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ بَدْرِيًّا، وَكَانَ مَوْلَاهُمْ، قَالَ: قَالَ أَبُو أُسَيْدٍ : بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ بَعْدَ مَوْتِهِمَا أَبَرُّهُمَا بِهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، خِصَالٌ أَرْبَعَةٌ: الصَّلَاةُ عَلَيْهِمَا، وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لَا رَحِمَ لَكَ إِلَّا مِنْ قِبَلِهِمَا، فَهُوَ الَّذِي بَقِيَ عَلَيْكَ مِنْ بِرِّهِمَا بَعْدَ مَوْتِهِمَا".
سیدنا ابواسید سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک انصاری آدمی آ کر کہنے لگا یا رسول اللہ! کیا والدین فوت ہو نے کے بعد بھی کوئی ایسی نیکی ہے جو میں ان کے ساتھ کر سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں چارقسم کی چیزیں ہیں ان کے لئے دعائے خیر کرنا ان کے لئے توبہ کرنا اور ان کے وعدے کو پورا کرنا اور ان کے دوستوں کو خیال رکھنا اور ان رشتہ داروں کو جوڑ کر رکھنا جوان کی طرف سے بنتی ہے ان کے انتقال کے بعد انہیں برقرار رکھنا تمہارے ذمے ان کے ساتھ حسن سلوک ہے۔
سیدنا ابواسید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن جبکہ میدان بدر میں ہمارا دشمن کا آمنا سامنا ہوا ہم سے فرمایا کہ جب وہ تم پر حملہ کر یں تو تم ان پر تیروں کی بوچھاڑ کرنا غالباً یہ بھی فرمایا کہ اپنے پھلوں سے ان پر سبقت لے جاؤ۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الزبيري ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن الغسيل ، عن حمزة بن ابي اسيد ، عن ابيه . وعباس بن سهل , عن ابيه ، قالا: مر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحاب له، فخرجنا معه حتى انطلقنا إلى حائط يقال له: الشوط، حتى انتهينا إلى حائطين منهما، فجلسنا بينهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجلسوا" , ودخل هو وقد اتي بالجونية، فعزلت في بيت اميمة بنت النعمان بن شراحيل، ومعها داية لها، فلما دخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هبي لي نفسك" , قالت: وهل تهب الملكة نفسها للسوقة؟ قالت: إني اعوذ بالله منك , قال:" لقد عذت بمعاذ" , ثم خرج علينا، فقال:" يا ابا اسيد، اكسها رازقيتين، والحقها باهلها". قال: وقال غير ابي احمد: امراة من بني الجون يقال لها: امينة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ . وَعَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَا: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابٌ لَهُ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ لَهُ: الشَّوْطُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ مِنْهُمَا، فَجَلَسْنَا بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسُوا" , وَدَخَلَ هُوَ وَقَدْ أُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ، فَعُزِلَت فِي بَيْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِيلَ، وَمَعَهَا دَايَةٌ لَهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَبِي لِي نَفْسَكِ" , قَالَتْ: وَهَلْ تَهَبُ الْمَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ؟ قَالَتْ: إِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ , قَالَ:" لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ" , ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ:" يَا أَبَا أُسَيْدٍ، اكْسُهَا رَازِقِيَّتَيْنِ، وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا". قَالَ: وَقَالَ غَيْرُ أَبِي أَحْمَدَ: امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي الْجَوْنِ يُقَالُ لَهَا: أَمِينَةُ.
سیدنا ابواسید اور سہل سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ کے ہمراہ ہمارے پاس سے گزرے میں بھی ہمراہ ہو گیا حتی کہ ہم چلتے چلتے سوط نامی ایک باغ میں پہنچے وہاں ہم بیٹھ گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو ایک طرف بٹھا کر ایک گھر میں داخل ہوئے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ جون کی ایک خاتون کو لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ امیمہ بنت نعمان کے گھر میں خلوت کی اس خاتون کے ساتھ سواری کا جانور بھی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس خاتون کے پاس پہنچے تو اس سے فرمایا کہ اپنی ذات کو میرے لئے ہبہ کر دو۔ العیاذ باللہ وہ کہنے لگی کہ کیا ایک ملکہ اپنے آپ کو کسی بازاری آدمی کے حوالے کر سکتی ہے میں تم سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایسی ذات کی پناہ چاہی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے یہ کہہ کر آپ باہر آ گئے اور فرمایا: اے ابواسید اسے دو جوڑے دے کر اس کے اہل خانہ کے پاس چھوڑ آؤ بعض راویوں نے اس عورت کا نام امینہ بتایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن ، عن ابي حازم ، قال: سمعت سهلا , يقول: اتى ابو اسيد الساعدي،" فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم في عرسه، فكانت امراته خادمهم يومئذ وهي العروس , قال: تدرون ما سقت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ انقعت تمرات من الليلة في تور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلًا , يَقُولُ: أَتَى أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ،" فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ، فَكَانَتْ امْرَأَتُهُ خَادِمَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَهِيَ الْعَرُوسُ , قَالَ: تَدْرُونَ مَا سَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْقَعَتْ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلَةِ فِي تَوْرٍ".
ایک مرتبہ سیدنا ابواسید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی شادی میں شرکت کی دعوت دی اس دن ان کی بیوی نے ہی دلہن ہو نے کے باوجود ان کی خدمت کی سیدنا ابواسید نے لوگوں سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا میں نے ایک برتن میں رات کو کھجوریں بھگودیں تھیں ان ہی کا پانی (نبیذ) تھا۔