مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
259. حَدِيثُ أَبِي مُوَيْهِبَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15996
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا الحكم بن فضيل ، حدثنا يعلى بن عطاء ، عن عبيد بن جبير ، عن ابي مويهبة مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلي على اهل البقيع، فصلى عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة ثلاث مرات، فلما كانت ليلة الثانية، قال:" يا ابا مويهبة، اسرج لي دابتي" , قال: فركب، ومشيت حتى انتهى إليهم، فنزل عن دابته، وامسكت الدابة، ووقف عليهم او قال: قام عليهم , فقال:" ليهنكم ما انتم فيه مما فيه الناس، اتت الفتن كقطع الليل يركب بعضها بعضا، الآخرة اشد من الاولى، فليهنكم ما انتم فيه"، ثم رجع فقال:" يا ابا مويهبة، إني اعطيت او قال: خيرت مفاتيح ما يفتح على امتي من بعدي والجنة، او لقاء ربي" , فقلت: بابي وامي يا رسول الله، فاخبرني , قال:" لان ترد على عقبها ما شاء الله، فاخترت لقاء ربي عز وجل" , فما لبث بعد ذلك إلا سبعا او ثمانيا حتى قبض صلى الله عليه وسلم. وقال ابو النضر مرة: ترد على عقبيها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مُوَيْهِبَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى أَهْلِ الْبَقِيعِ، فَصَلَّى عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الثَّانِيَةِ، قَالَ:" يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ، أَسْرِجْ لِي دَابَّتِي" , قَالَ: فَرَكِبَ، وَمَشَيْتُ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِمْ، فَنَزَلَ عَنْ دَابَّتِهِ، وَأَمْسَكَتْ الدَّابَّةُ، وَوَقَفَ عَلَيْهِمْ أَوْ قَالَ: قَامَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ:" لِيَهْنِكُمْ مَا أَنْتُمْ فِيهِ مِمَّا فِيهِ النَّاسُ، أَتَتْ الْفِتَنُ كَقِطَعِ اللَّيْلِ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا، الْآخِرَةُ أَشَدُّ مِنَ الْأُولَى، فَلْيَهْنِكُمْ مَا أَنْتُمْ فِيهِ"، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ:" يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ، إِنِّي أُعْطِيتُ أَوْ قَالَ: خُيِّرْتُ مَفَاتِيحَ مَا يُفْتَحُ عَلَى أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي وَالْجَنَّةَ، أَوْ لِقَاءَ رَبِّي" , فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَخْبِرْنِي , قَالَ:" لَأَنْ تُرَدَّ عَلَى عَقِبِهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَاخْتَرْتُ لِقَاءَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ" , فَمَا لَبِثَ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَّا سَبْعًا أَوْ ثَمَانِيًا حَتَّى قُبِضَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَقَالَ أَبُو النَّضْرِ مَرَّةً: تُرَدُّ عَلَى عَقِبَيْهَا.
سیدنا ابومویھبہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کر دہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ملا کہ اہل بقیع کے لئے دعا کر یں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات میں ان کے لئے تین مرتبہ دعا کی دوسری رات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابومویھبہ میرے لئے سواری پر زین کس دو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور میں پیدل چلا یہاں تک کہ ہم جنت البقیع پہنچ گئے وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری سے اترگئے میں نے سواری کی رسی تھام لی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قبروں پر جا کر کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ لوگوں کے حالات سے نکل کر تم جن نعمتوں میں ہو وہ تمہیں مبارک ہوں رات کے مختلف سیاہ حصوں کی طرح فتنے اتر رہے ہیں جو یکے بعد دیگرے آتے جارہے ہیں اور ہر بعد والا پہلے والے سے زیادہ سخت ہے اس لئے تم جن نعمتوں میں ہواس پر تمہیں مبارک ہو۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے اور فرمایا: مجھے اس بات کا اختیار دیا گیا ہے میرے بعد میری امت جو فتوحات حاصل کر ے گی مجھے ان کی چابیاں اور جنت دیدی جائے یا اپنے رب سے ملاقات کر وں میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ہمیں بھی اپنی ترجیح کے بارے بتائیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد امت وہی کر ے گی جو اللہ کو منظور ہو گا اس لئے میں نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی لی ہے چنانچہ اس واقعے کی سات یا آٹھ دن بعد ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبيد بن جبير، والحكم بن فضيل مختلف فيه، ولقصة تخييره ﷺ بين الدنيا و بين ما عندالله أصل من حديث صحيح
حدیث نمبر: 15997
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثني يعقوب ، قال: حدثني ابي ، قال: عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن عمر العبلي ، قال: حدثني عبيد بن جبير مولى الحكم بن ابي العاص، عن عبد الله بن عمرو ، عن ابي مويهبة مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم من جوف الليل , فقال:" يا ابا مويهبة، إني قد امرت ان استغفر لاهل البقيع، فانطلق معي" , فانطلقت معه، فلما وقف بين اظهرهم، قال:" السلام عليكم يا اهل المقابر، ليهن لكم ما اصبحتم فيه مما اصبح فيه الناس، لو تعلمون ما نجاكم الله منه، اقبلت الفتن كقطع الليل المظلم يتبع اولها آخرها، الآخرة شر من الاولى" , قال: ثم اقبل علي، فقال:" يا ابا مويهبة، إني قد اوتيت مفاتيح خزائن الدنيا والخلد فيها ثم الجنة، وخيرت بين ذلك وبين لقاء ربي عز وجل والجنة" , قال: قلت: بابي وامي فخذ مفاتيح الدنيا والخلد فيها، ثم الجنة , قال:" لا والله يا ابا مويهبة، لقد اخترت لقاء ربي عز وجل والجنة" , ثم استغفر لاهل البقيع، ثم انصرف، فبدئ رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي قضاه الله عز وجل فيه حين اصبح.(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعَبْلِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى الْحَكَمِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي مُوَيْهِبَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ , فَقَالَ:" يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ، إِنِّي قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ، فَانْطَلِقْ مَعِي" , فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا وَقَفَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ، قَالَ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْمَقَابِرِ، لِيَهْنِ لَكُمْ مَا أَصْبَحْتُمْ فِيهِ مِمَّا أَصْبَحَ فِيهِ النَّاسُ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا نَجَّاكُمْ اللَّهُ مِنْهُ، أَقْبَلَتْ الْفِتَنُ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يَتْبَعُ أَوَّلُهَا آخِرَهَا، الْآخِرَةُ شَرٌّ مِنَ الْأُولَى" , قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ:" يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ، إِنِّي قَدْ أُوتِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الدُّنْيَا وَالْخُلْدَ فِيهَا ثُمَّ الْجَنَّةَ، وَخُيِّرْتُ بَيْنَ ذَلِكَ وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ وَالْجَنَّةِ" , قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي فَخُذْ مَفَاتِيحَ الدُّنْيَا وَالْخُلْدَ فِيهَا، ثُمَّ الْجَنَّةَ , قَالَ:" لَا وَاللَّهِ يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ، لَقَدْ اخْتَرْتُ لِقَاءَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ وَالْجَنَّةَ" , ثُمَّ اسْتَغْفَرَ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَبُدِئَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي قَضَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ حِينَ أَصْبَحَ.
سیدنا ابومویھبہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کر دہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ملا کہ اہل بقیع کے لئے دعا کر یں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات میں ان کے لئے تین مرتبہ دعا کی دوسری رات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابومویھبہ میرے لئے سواری پر زین کس دو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور میں پیدل چلا یہاں تک کہ ہم جنت البقیع پہنچ گئے وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری سے اترگئے میں نے سواری کی رسی تھام لی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قبروں پر جا کر کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ لوگوں کے حالات سے نکل کر تم جن نعمتوں میں ہو وہ تمہیں مبارک ہوں رات کے مختلف سیاہ حصوں کی طرح فتنے اتر رہے ہیں جو یکے بعد دیگرے آتے جارہے ہیں اور ہر بعد والا پہلے والے سے زیادہ سخت ہے اس لئے تم جن نعمتوں میں ہواس پر تمہیں مبارک ہو۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے اور فرمایا: مجھے اس بات کا اختیار دیا گیا ہے میرے بعد میری امت جو فتوحات حاصل کر ے گی مجھے ان کی چابیاں اور جنت دیدی جائے یا اپنے رب سے ملاقات کر وں میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ہمیں بھی اپنی ترجیح کے بارے بتائیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد امت وہی کر ے گی جو اللہ کو منظور ہو گا اس لئے میں نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی لی ہے چنانچہ اس واقعے کی سات یا آٹھ دن بعد ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح فى استغفاره لأهل البقيع واختياره لقاء ربه ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عمر العبلى، وعبيد بن جبير

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.