سیدنا عبدالرحمن بن صفوان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان چمٹے ہوئے دیکھا آپ نے اپناچہرہ مبارک بیت اللہ پر رکھا ہوا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن يزيد بن ابي زياد , عن مجاهد , قال: كان رجل من المهاجرين يقال له: عبد الرحمن بن صفوان ، وكان له بلاء في الإسلام حسن، وكان صديقا للعباس، فلما كان يوم فتح مكة، جاء بابيه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله، بايعه على الهجرة، فابى، وقال:" إنها لا هجرة" , فانطلق إلى العباس وهو في السقاية، فقال: يا ابا الفضل، اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بابي يبايعه على الهجرة، فابى , قال: فقام العباس معه وما عليه رداء، فقال: يا رسول الله، قد عرفت ما بيني وبين فلان، واتاك بابيه لتبايعه على الهجرة، فابيت , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إنها لا هجرة" , فقال العباس: اقسمت عليك لتبايعنه , قال: فبسط رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، قال: فقال:" هات، ابررت قسم عمي، ولا هجرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَفْوَانَ ، وَكَانَ لَهُ بَلَاءٌ فِي الْإِسْلَامِ حَسَنٌ، وَكَانَ صَدِيقًا لِلْعَبَّاسِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ، جَاءَ بِأَبِيهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَأَبَى، وَقَالَ:" إِنَّهَا لَا هِجْرَةَ" , فَانْطَلَقَ إِلَى الْعَبَّاسِ وَهُوَ فِي السِّقَايَةِ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْفَضْلِ، أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يُبَايِعُهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَأَبَى , قَالَ: فَقَامَ الْعَبَّاسُ مَعَهُ وَمَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَرَفْتَ مَا بَيْنِي وَبَيْنَ فُلَانٍ، وَأَتَاكَ بِأَبِيهِ لِتُبَايِعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَأَبَيْتَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّهَا لَا هِجْرَةَ" , فَقَالَ الْعَبَّاسُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتُبَايِعَنَّهُ , قَالَ: فَبَسَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، قَالَ: فَقَالَ:" هَاتِ، أَبْرَرْتُ قَسَمَ عَمِّي، وَلَا هِجْرَةَ".
سیدنا عبدالرحمن بن صفوان جنہیں اسلام میں خوب ابتلاء پیش آیا تھا اور وہ سیدنا عباس کے دوست تھے فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد صاحب کو لے کر حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! ان سے ہجرت پر بیعت لے لیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کرتے ہوئے فرمایا کہ اب ہجرتکا حکم باقی ہیں رہا اس پر وہ سیدنا عباس کے پاس چلے گئے جو لوگوں کو پانی پلانے کی خدمت سرانجام دے رہے تھے اور ان سے کہا کہ اے ابوفضل میں اپنے والد صاحب کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تھا کہ وہ ان سے ہجرت پر بیعت لے لیتے لیکن انہوں نے انکار کر دیا حضڑت عباس ان کے ساتھ اٹھ کر چل پڑے اور چادر بھی نہیں لی اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! آپ جانتے ہیں کہ فلاں شخص کے ساتھ میرے کیسے تعلقات ہیں وہ آپ کے پاس اپنے والد کو لے کر آیا تھا آپ اس سے ہجرت پر بیعت لے لیں لیکن آپ نے انکار کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ہجرتکا حکم باقی نہیں رہا انہوں نے کہا میں آپ کو قسم دیتا ہوں آپ اسے بیعت کر لیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا دست مبارک بڑھادیا اور فرمایا: آؤ میں اپنے چچا کی قسم پوری کر دوں البتہ بات پھر بھی ہی ہے کہ اب ہجرتکا حکم باقی نہیں رہا۔
سیدنا عبدالرحمن بن صفوان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان چمٹے ہوئے دیکھا آپ نے اپناچہرہ مبارک بیت اللہ پر رکھا ہوا تھا۔ اور میں نے لوگوں کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بیت اللہ سے چمٹے ہوئے دیکھا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن الحجاج ، اخبرنا جرير ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عبد الرحمن بن صفوان ، قال: لما افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، قلت لالبسن ثيابي وكان داري على الطريق فلانظرن ما يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت، فوافقت رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج من الكعبة، واصحابه قد استلموا البيت من الباب إلى الحطيم، وقد وضعوا خدودهم على البيت، ورسول الله صلى الله عليه وسلم وسطهم، فقلت لعمر كيف صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين دخل الكعبة؟ قال:" صلى ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ ، قَالَ: لَمَّا افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قُلْتُ لَأَلْبَسَنَّ ثِيَابِي وَكَانَ دَارِي عَلَى الطَّرِيقِ فَلَأَنْظُرَنَّ مَا يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ، فَوَافَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ مِنَ الْكَعْبَةِ، وَأَصْحَابُهُ قَدْ اسْتَلَمُوا الْبَيْتَ مِنَ الْبَابِ إِلَى الْحَطِيمِ، وَقَدْ وَضَعُوا خُدُودَهُمْ عَلَى الْبَيْتِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَهُمْ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ؟ قَالَ:" صَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا عبدالرحمن بن صفوان سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکر مہ فتح کر لیا تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ گھر جآ کر جوراستے میں ہی تھا کہ کپڑے پہنتاہوں اور دیکھتاہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں چنانچہ میں چلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچا جب آپ خانہ کعبہ سے باہر آچکے تھے صحابہ کرام استلام کر رہے تھے انہوں نے اپنے رخسار بیت اللہ پر رکھے ہوئے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے درمیان میں تھے میں نے سیدنا عمر سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں داخل ہو کر کیا کیا تو انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھی تھیں۔